مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہندو دہشت گردوں سے متعلق بھارتی عدالت کا شرمناک فیصلہ

پیر 16 اپریل 2018 18:39

حیدر آباددکن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 16 اپریل 2018ء) بھارتی عدالت نے مکہ مسجد دھماکے کے تمام ہندو انتہا پسند ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنا پر رہا کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق حیدرآباد کی خصوصی تحقیقاتی عدالت نے کئی برس تک چلنے والے مکہ مسجد دھماکے کیس کے تمام ملزمان کو بری کردیا ہے، عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ملزمان کے خلاف شواہد ناکافی ہیں، اس لیے انہیں بری کیا جاتا ہے۔

بھارتی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدر آباد کی تاریخی مکہ مسجد سے ملحقہ چار مینار میں 18 مئی 2007 کو اس وقت دھماکا ہوا تھا جب لوگوں کی بڑی تعداد نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد وہاں موجود تھی، واقعے میں 9 افراد جاں بحق جب کہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، واقعے کے بعد مسلمانوں کے احتجاج پر پولیس کی فائرنگ سے 5 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

واقعے کی ذمہ داری ہندو انتہا تنظیم آر ایس ایس سے منسلک ذیلی تنظیم ابھینو بھارت نے قبول کی تھی۔

حیدر آباد پولیس نے واقعے کو حرکت الجہاد اسلامی نامی فرضی تنظیم کی کارروائی سے جوڑتے ہوئے 200 مسلمان نوجوانوں کو گرفتار کرلیا تھا۔ جن میں سے 21 پر باقاعدہ مقدمہ بھی چلایا گیا تاہم عدالت نے تمام ملزمان کو رہا کرتے ہوئے اس کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپی، بعد ازاں اس کی تحقیقات بھارت کے وفاقی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کے سپرد کی گئی۔این آئی اے نے تحقیقات کے دوران شواہد اور 226 گواہان کے بیانات کی روشنی میں ابھی نو بھارت سے تعلق رکھنے والے 10 ملزمان کو مقدمے میں نامزد کیا تھا۔

نامزد ملزمان میں ایک ہندو انتہا پسند رہنما سوامی اسیم آنند بھی تھا جو 2006 میں مالیگاں، 2007 میں اجمیر میں خواجہ غریب نواز کے مزار اور سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کے واقعات میں بھی نامزد تھا تاہم اسے بری کردیا گیا تھا۔سوامی اسیم آنند نے دوران تفتیش اپنے اقبال جرم میں کہا تھا کہ ہندو انتہا پسندوں نے مکہ مسجد، درگاہ اجمیر شریف اور ملک کے دیگر حصوں میں دھماکے کئے ہیں تاہم بعد میں وہ اپنے بیان سے پھر گیا اور موقف اختیار کیا اس نے این آئی اے کے دبا میں آکر اس طرح کا بیان دیا ہے۔واضح رہے کہ مکہ مسجد بم دھماکے کے بعد بھارت کے سنجیدہ حلقوں نے ہندو انتہا پسندوں کی دہشت گردی پر آواز بلند کی تھی۔