Aag Aur Pani Ka Khail - Article No. 1197
آگ اور پانی کا کھیل - تحریر نمبر 1197
کسی زمانے میں ایک بادشاہ تھا ،جو بڑا ہی نیک اور خدا ترس تھا ۔اس کی نیکی کی شہرت دور دور تھی۔ایک دن اس کے دارالحکومت میں ایک فقیر آیا ۔اس نے بادشاہ کی نیک مزاجی اور خدا ترسی کا حال سنا تو حیرت میں پڑگیا۔
بدھ 3 اکتوبر 2018
پروفیسر مشتاق اعظمی
کسی زمانے میں ایک بادشاہ تھا ،جو بڑا ہی نیک اور خدا ترس تھا ۔اس کی نیکی کی شہرت دور دور تھی۔ایک دن اس کے دارالحکومت میں ایک فقیر آیا ۔اس نے بادشاہ کی نیک مزاجی اور خدا ترسی کا حال سنا تو حیرت میں پڑگیا۔اس کی سمجھ میں یہ بات آتی ہی نہیں تھی کہ حکومت کاانتظام اور خدا ترسی ایک جگہ کیوں کر جمع ہو سکتے ہیں ۔
”میں نے سنا تھا کہ آپ کی عمل داری میں آگ اورپانی اِکٹھے ہو گئے ہیں ۔
(جاری ہے)
بادشاہ فقیر کا مطلب سمجھ گیا اور مسکرا تا ہوا بولا :”تو دیکھ لیا ؟“
”ہاں !“فقیر نے بے زاری سے جواب دیا اور جانے کے لیے اُٹھنے لگا۔
”ٹھر ئیے شاہ جی !“بادشاہ تیزی سے بولا:”ابھی آپ نے نہیں دیکھا ہے ۔ٹھیریے میں دکھا تا ہوں ۔“
یہ کہہ کر بادشاہ نے سارے شہر میں اعلان کرا یا کہ آج بازار خوب سجایا جائے ۔ہمارا ایک مہمان آج بازار کی سیر کرنے نکلے گا۔بادشاہ کے حکم کی دیر تھی ۔بس آناََ فاناََ بازار سج کر دلہن بن گیا۔
اب بادشاہ نے فقیر کے ہاتھ میں پانی سے بھرا ایک پیالہ پکڑا دیا اور جلاد سے کہا:”جاؤ ،انھیں پورے شہر کی سیر کر ا دو اور جہاں کہیں پیالے سے ایک قطرہ بھی پانی کا زمین پر ٹپکے انھیں فوراََ وہیں قتل کر دینا۔“
جب فقیر کو پورے شہر کی سیر کرانے کے بعد بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ پسینے میں شرابور تھا ۔بادشاہ نے اسے دیکھتے ہی مسکراکر پوچھا :”کہیے شاہ جی ! آج بازار کتنا خو ب صورت سجا یا گیا تھا ۔بتائیے تو سہی آپ نے کیا کیا دیکھا اور آپ کو کیا کیا پسند آیا ؟“
فقیر نے فوراََ کہا :”ارے ظالم ! تُو نے مجھے اس لایق رکھا ہی کب تھا جو میں شہر دیکھتا ۔میں تو بس اتنا ہی جانتا ہوں کہ سر پر ننگی تلوار تھی اور آنکھیں پیالے کے پانی پر جمی تھیں ۔“بادشاہ قہقہہ لگا کر ہنسا اور کہنے لگا :”کہیے اب بھی سمجھ میں آیا یا نہیں ؟یہ ہے آگ اور پانی کا کھیل!“
فقیر کے ہونٹوں پر تو جیسے تالا پڑگیا۔وہ آنکھیں پھاڑ کر بادشاہ کو دیکھنے لگا۔
بادشاہ نے پھر کہا :”ہاں یہی راز ہے حکومت کے انتظام اور خدا پرستی کے یک جاہونے کا۔اگر خدا کا خوف دل میں ہوا اور اپنی ذمے داری پر نظر جمی ہوئی ہوتو پھر دنیا کی کوئی دل چسپی تمھیں دین سے غافل نہیں کر سکتی۔دین ذمے داریوں کے پورا کرنے کا نام ہے ۔ان سے بھاگنے اور غاروں اور بیابانوں میں پنا ہ لینے کا نہیں ۔“
Browse More Moral Stories
دولت اور علم
Daulat Aur Ilm
آم کا پیڑ کیسے گرا؟
Aam Ka Peer Kaise Girra
کام چور لڑکا
Kaam Chor Larka
چوہے کو ملی نادانی کی سزا
Chuhe Ko Mili Nadani Ki Saza
بولا اور مارا گیا
Bola Our Mara Gaya
ہرن کی نصیحت
Hiran Ki Nasehat
Urdu Jokes
اندھیر
andher
یادداشت
Yadasht
گدھے کا گوشت
gadhe ka gosht
استانی شاگرد سے
Ustani shagird se
محفل موسیقی
mehfil e mausiqi
ڈاکٹر
Doctor
Urdu Paheliyan
اونچے ٹیلے پر وہ گائے
oonche teely per wo gaye
اک بڈھے کے سر پر آگ
ek budhe ke sar par aag
اس کے ایک طرف ہے کھال
uske aik taraf he khaal
گھوم گھوم کر گیت سنائے
ghoom ghoom ke geet sunaye
کھائے لوہا اگلے آگ
khaye loha ugly aag
نگر نگر مکے چکر کاٹے
nagar nagar mukky chakkar kate