Aam Ka Peer Kaise Girra - Article No. 911
آم کا پیڑ کیسے گرا؟ - تحریر نمبر 911
”ماں! آج تو اتوار ہے۔ ہمیں پڑھنے نہیں جانا ہے۔ کیا ہم باغ میں جاکر کھیلیں؟“ سنجو نے اپنی ماں سے پوچھا۔ ” کیا تم نے اور انجو نے دانت صاف کرکے منہ ہاتھ دھولیے ؟“ ”جی ہاں! ماں ہم دونوں دانت صاف کرکے منہ ہاتھ دھو چکے ہیں۔“
منگل 29 مارچ 2016
” کیا تم نے اور انجو نے دانت صاف کرکے منہ ہاتھ دھولیے ؟“
”جی ہاں! ماں ہم دونوں دانت صاف کرکے منہ ہاتھ دھو چکے ہیں۔“
آج صبح تو اپنے گاوٴں کا موسم بڑا سہانا لگ رہا ہے۔ رات تو بڑی بھیانک تھی کیوں کہ زلزلے کے ہلکے ہلکے جھٹکے لگ رہے تھے۔ گھر کے دروازے کھڑکیاں ہِل اٹھی تھیں۔ مکان کے اس طرح ہلنے سے چھوٹی انجو تو بری طرح ڈر گئی تھی۔
” جاوٴ بچو! جاکر باغ میں کھیلو ، آدھے گھنٹے بعد میں آواز لگادوں گی تم دونوں ناشتہ کرنے آجانا۔“ ماں نے ان دونوں سے کہا۔
’‘ماں آج ناشتے میں کیا بناوٴگی؟“
’ ’ بیٹی! آج ناشتے میں ابلے چنے ہیں ساتھ میں گائے کا دودھ بھی ہے۔
(جاری ہے)
”ماں اپنی گوری گائے کا دودھ پینے میں بڑا مزہ آتا ہے اور گوری نے اس سال جو بچہ دیا ہے وہ کتھئی رنگ کا کتنا خوب صورت لگتا ہے۔ اس کے ماتھے پر سفید رنگ کا چاند جیسا نشان اور اس کا کودنا پھاندنا مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔ “
سنجو کی بات کی تائید کرتے ہوئے انجو نے اپنی پوپلی زبان میں کہا:” ماں! مدے بی دود اچھا لدتا ہے۔“
” تم دونوں باغ میں جاکردھوم مستی مت کرناسب بچوں کے ساتھ مل جل کر کھیلنا۔“ ماں نے تنبیہ کی۔
”ٹھیک ہے ماں ! ہم دونوں جارہے ہیں باے باے۔“ سنجو نے کہا۔
باغ میں کئی بچے پہلے ہی سے موجود تھے۔ جو رات کے زلزلے کے جھٹکوں میں گرے ہوئے آم کے درخت سے بات چیت کررہے تھے۔ ان بچوں کو کھیلنے سے زیادہ اس گرے ہوئے آم کے درخت سے بات چیت کرنا اچھا لگ رہا تھا۔
رمیش نے کہا:” آم دادا! تمہیں زمین پر گرنے سے چوٹ توبہت آئی ہوگی۔“
آم روہانسا ہوکر بولا:” ہاں بچو! مجھے چوٹ تو بہت آئی ہے۔میری کئی شاخیں توٹ گئی ہیں ، لیکن میں ہمت نہیں ہار رہا ہوں۔“
”آم دادا ! تم تو بہت بہادر تھے۔ تم زلزلے کے جھٹکوں سے لڑ کیوں نہیں پائے؟“ سنجو نے پوچھا۔
”پیارے بچے! میں لڑتا کیسے ؟میرے ارد گرد کارخانے اور فیکٹریاں کھول کر ان کے زہریلے دھوئیں سے میری ہریا لی کو ختم کردیا گیا ہے اورساتھ ہی میری جڑ کے آس پاس گاوٴں والوں نے پیلی مٹی کھود کھود کر کھوکھلا جو کردیا ہے ۔اس وجہ سے میری طاقت کم ہوگئی ہے۔ اگر کسی کے پیروں کو کم زور کردیا جائے تو وہ کیسے چلے گا اور کھڑا ہو پائے گا؟ میرے گرنے سے کئی پرندوں کے گھونسلے بھی گر گئے۔ بے چاروں کے انڈے اور کچھ کے بّے بھی دب کر مر گئے۔ یہ سب انسانوں کی وجہ سے ہوا۔“ آم دادانے سنجوسے کہا۔
سب بچے ٹوٹے ہوئے گھونسلوں کو دیکھنے لگتے ہیں۔ گھونسلوں اورمرے ہوئے بچوں کو دیکھ کر بچے افسوس کرتے ہیں۔
ان بچوں میں سریش نام کا لڑکا عمر میں سب بڑا اور ہوشیار تھا۔ جو کہ پانچویں جماعت کا طالب علم تھا۔ وہ بولا:” آم دادا! میرے ماسٹر صاحب کہتے ہیں کہ اگر کسی مکان کی بنیاد کم زور کر دی جائے تو وہ جلد ہی گر جاتی ہے، اب اس بات کا مطلب سمجھ میں آیا۔“
” ہاں ہاں! صحیح کہا ہے تمہارے ماسٹر صاحب نے کسی کی بنیاد کو کم زور کرنا اچھی بات نہیں جیسا کہ گاوٴں والوں نے میرے ساتھ کیا۔“
سنجو نے دکھ کا ظاہر کرتے ہوئے کہا :” یہ تو ہمارے گاوٴں والوں نے بہت برا کیا۔ ایسا ہم سب کو نہیں کرنا چاہیے تھا۔“
”ہاں بچو! تم سب سمجھ گئے ہوکہ میں کس طرح اور کس وجہ سے گرا ہوں۔ اب کوشش کرنا کہ میرے کسی بھائی کی ہریالی ختم نہ ہونے پائے اور نہ ہی میری جڑوں کے آس پاس جس طرح مٹی کھودی گئی ہے ۔میرے دوسرے درخت بھائیوں کی بنیادوں کو کم زور مت ہونے دینا اگر ایسا ہوا تو دنیا میں درخت ختم ہونے لگیں گے جس سے تازہ اور صاف ہوا ملنی مشکل ہوجا ئے گی۔ “ آم دادانے بچوں کو نصیحت کی۔
” کیا ہم سب مل کر تمہاری کوئی مدد کرسکتے ہیں کیا تم کو ہی دوبارہ کھڑا کرسکتے ہیں ؟“ سب بچوں نے ایک ساتھ کہا۔
” اب تو بڑا مشکل ہے لیکن میں نے تم کو جو نصیحت کی ہے اس پر عمل کرنا یہی میری اصل مدد ہے۔ آج کے بعد سے تم عہد کرو کہ تم کسی بھی درخت کی جڑوں کو کم زور نہیں ہونے دو گے۔“
آم دادا کی بات سن کر سب بچوں نے وعدہ کیا کہ آج سے ہم ہر درخت کی حفاظت کریں گے۔ اسی دوران سنجو اور انجو کی ماں نے ان کو ناشتے کے لیے پکارا اور وہ دونوں بھائی بہن ناشتہ کرنے کے لیے گھر کی طرف چل دیے۔
Browse More Moral Stories
عید کے جوڑے
EID K Jore
مُنّا میرا دوست
Munna Mera Dost
میں ہوں مریخ
Main Hoon Mars
محنت کا ثمر
Mehnat Ka Samar
پانی کی قدر کریں
Pani Ki Qadar Karen
پڑوسیوں کی خبرلیں
Parosion Ki Khabar Lain
Urdu Jokes
فرم کا مالک
firm ka malik
ریڈ انڈین
Red Indian
ویٹ مشین
weight machine
نئی پرانی نسل
nai purani nasal
آسان پہیلی
aasan paheli
ڈاکٹر اور مریض
doctor aur mareez
Urdu Paheliyan
منہ میں پڑی رہی اک بوٹی
munh mein pari rahi ek boti
اک مپرزہ جو لے کر آیا
aik purza jo lay kar aya
کچھ لمبا کچھ گول مٹول
kuch lamba kuch gol matol
ایک گھڑی قدرت نے بنائی
aik ghari qudrat ny banai
آپ کے ساتھ وہ چلتا جائے
ap k sath wo chalta jaye
ڈبیا سے نکلا جس نے بھی کھولی
dibya se nikla jis ne bhi kholi