Ghalat Fehmi - Article No. 1878

Ghalat Fehmi

غلط فہمی - تحریر نمبر 1878

یہ سن کررحمان افسردہ ہو گیا اور سوچنے لگا کہ کیا واقعی عاقب کے لئے میں اہم نہیں ہوں،میں اسکول جاؤں یا نہ جاؤں میرے دوست کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا

جمعرات 21 جنوری 2021

حافظہ عائشہ محسن،کراچی
”آنٹی!رحمان کہاں ہے،وہ آج اسکول نہیں آیا۔“عاقب نے رحمان کے گھر آکر اس کی امی سے پوچھا۔
”بیٹا!دراصل اس کو آج شدید بخار تھا۔اسی وجہ سے اسکول سے چھٹی کر لی۔“رحمان کی امی نے بتایا۔رحمان اور عاقب دونوں بہترین دوست تھے۔ان کی دوستی مثالی تھی۔
”اوہ مجھے اس نے بتایا بھی نہیں․․․․کہاں ہے وہ مجھے اس سے ملنا ہے۔
“عاقب نے رحمان کی طبیعت خرابی کا سنا تو بہت پریشان ہو گیا۔
”وہ اندر کمرے میں ہے جاکر اس سے مل لو۔“رحمان کی امی بتا کر چلی گئیں اور عاقب رحمان کے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔اندر جا کر دیکھا تو وہ بے خبر سو رہا تھا۔عاقب نے اس خیال سے کہ اس کی نیند خراب نہ ہو،رحمان کو جگانا مناسب نہ سمجھا اور کمرے سے باہر نکل آیا۔

(جاری ہے)

رحمان کی امی کو بتا کر عاقب اپنے گھر چلا گیا۔


”امی!کیا کسی نے فون کرکے پوچھا تھا کہ میں اسکول کیوں نہیں گیا؟“رحمان نے نیند سے بیدار ہو کر سوپ پیتے ہوئے اپنی امی سے پوچھا۔اس کا واضح اشارہ عاقب کی طرف تھا،مگر اتفاقاً رحمان کی امی اسے عاقب کے آنے کا بتانا بھول گئیں اور کہنے لگیں:”نہیں بیٹا!کسی نے فون نہیں کیا۔“
یہ سن کررحمان افسردہ ہو گیا اور سوچنے لگا کہ کیا واقعی عاقب کے لئے میں اہم نہیں ہوں،میں اسکول جاؤں یا نہ جاؤں میرے دوست کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا؟اور اس طرح کی کئی غلط سوچیں رحمان کے دماغ میں اُبھریں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ رحمان،عاقب کی طرف سے بدگمان ہو گیا اور پھر اپنے آپ سے کہنے لگا:”مجھے بھی کیا ضرورت ہے اس سے بات کرنے کی خواہ مخواہ اسے اپنا خیر خواہ سمجھتا ہوں،اسے تو میری خاطر ایک فون کرنے کی بھی فرصت نہیں ہے۔
“یہ سب سوچ کر رحمان سو گیا۔
اگلے دن اس کی طبیعت بحال ہو گئی تو وہ اسکول چلا گیا۔عاقب اسے دیکھ کر فوری لپکا:”ارے رحمان!کیسے ہو؟“
”تم تو رہنے دو عاقب!میں جیسا بھی ہوں تمہیں کیا فرق پڑتا ہے!“رحمان نے بے رُخی سے جواب دیا اور جماعت میں چلا گیا۔عاقب حیرت کے مارے وہیں کھڑا رہ گیا۔
”رحمان!میری بات تو سنو!“چھٹی کے وقت رحمان پہلی بار عاقب کے بغیر اپنے گھر جا رہا تھا تو پیچھے سے عاقب کی آواز آئی۔

”تم جیسے دوست کی مجھے کوئی ضرورت نہیں ،جاؤ یہاں سے!“رحمان نے چلا کر کہا اور قدم بڑھا دیے۔عاقب کی آنکھوں سے آنسو ٹپک پڑے۔
”بیٹا!تمہاری بات ہوئی عاقب سے؟وہ میں تمہیں بتانا بھول گئی تھی کہ کل وہ تمہارے بارے میں پوچھنے آیا تھا اور تمہیں سوتا دیکھ کر واپس چلا گیا۔“
”کیا واقعی؟“رحمان کا مارے شرمندگی سے منہ کھلا کا کھلارہ گیا۔اس نے غلط فہمی کی وجہ سے کتنا بڑا نقصان کر ڈالا تھا۔

Browse More Moral Stories