Mehnat Mein Azmat - Article No. 2073

Mehnat Mein Azmat

محنت میں عظمت - تحریر نمبر 2073

اس دنیا میں ابھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو محنت کی عظمت کو نہیں سمجھتے

پیر 27 ستمبر 2021

محمد بن ڈاکٹر نوید انجم
کسی زمانے میں ایک ملک کے باشندے بہت کاہل تھے۔وہ کوئی کام کاج نہیں کرتے تھے،دن بھر سونا پانے کی اُمید میں زمین کھودتے تاکہ مالا مال ہو جائیں۔برسوں تک وہ اسی طرح زمین کھودتے رہے لیکن انہیں کچھ نہ مل سکا۔یہی وجہ تھی کہ وہاں کے باشندے بہت پریشان رہتے کیونکہ وہاں کا بادشاہ دولت چاہتا تھا اور دولت نہ ملنے کے سبب اس کا مزاج چڑچڑا اور غصیلا ہو گیا تھا۔

ایک دن وہاں سے ایک نوجوان کا گزر ہوا جو بہت ہنس مکھ اور ذہین تھا۔وہ اسی راستے سے ایک گیت گاتا جا رہا تھا جہاں سونا حاصل کرنے کے لئے لوگ زمین کھود رہے تھے۔جب ان لوگوں نے اسے دیکھا تو بولے،”گانا مت گاؤ۔ہمارا بادشاہ بہت ہی غصیلا ہے وہ تمہیں قتل کروا دے گا“۔

(جاری ہے)

نوجوان ہنس کر بولا:”مجھے اس کی پروا نہیں ہے۔لیکن تم مجھے اپنے بادشاہ کے پاس لے چلو“۔

لوگوں نے زمین کی کھدائی بند کر دی اور اس آدمی کو لے کر بادشاہ کے پاس جانے لگے۔
راستے میں انہوں نے اس سے پوچھا ”تمہارا نام کیا ہے؟“”مزدور،“اس آدمی نے جواب دیا۔”تم گیت کیوں گا رہے تھے؟“اس نے جواب دیا”کیونکہ میں بہت خوش ہوں“۔انہوں نے پوچھا،”تم خوش کیوں ہو؟“اس نے بتایا”میرے پاس بہت سونا ہے“اتنا سنتے ہی سب لوگ خوشی سے اُچھل پڑے۔
انہوں نے بادشاہ کے پاس لے جا کر اسے ساری بات بتا دی۔بادشاہ نے اس آدمی سے پوچھا،”کیا یہ سچ ہے کہ تمہارے پاس بہت سارا سونا ہے؟“”ہاں،“نوجوان نے جواب دیا”میرے پاس سونے کی سات بوریاں ہیں“۔
بادشاہ نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ اس آدمی کے ساتھ جا کر سونے کی ساتوں بوریاں لے آؤ۔بادشاہ کا حکم سن کر نوجوان نے کہا،”سونے کو لانے میں کافی وقت لگے گا کیونکہ وہ ایک ایسے غار میں رکھا ہوا ہے جس کی دیکھ بھال سات دیو کر رہے ہیں۔
آپ اپنے ان آدمیوں کو میرے ساتھ ایک سال تک رہنے کی اجازت دیں،اس عرصہ میں ہم وہ سونا حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے“۔نوجوان کی بات ماننے کے علاوہ بادشاہ کے پاس اور کوئی چارہ نہ تھا۔اس لئے اس نے اپنے بہت سے آدمی گھوڑے اور بیل اس نوجوان کے ساتھ بھیج دیئے اور جاتے وقت اس کو ہدایت کی،”اگر تم سال کے آخر تک سونا لانے میں ناکام رہے تو تمہارا سر دھڑ سے الگ کر دیا جائے گا“۔

اس نوجوان نے ان لوگوں کو سلطنت کی زرخیز زمین جوتنے کے لئے کہا۔جب زمین تیار ہو گئی تو اس نیاس میں گیہوں کے بیج بوئے۔ایک سال بعد فصل تیار ہو گئی تو اس نے اس کی کٹائی کرائی جس کے بعد اس کے پاس منوں گندم جمع ہو گئی،جسے گھوڑوں پر لدوا کر وہ بادشاہ کے سپاہیوں کو ساتھ لے کر محل کی طرف روانہ ہوا۔چلتے چلتے وہ لوگ ایسے مقام پر پہنچے جہاں قحط پڑا ہوا تھا۔
دیکھتے ہی دیکھتے وہاں کے باشندوں نے وہ سارا گیہوں ہاتھوں ہاتھ خرید لیا۔اس کے بدلے میں اس نوجوان کو سونے کی سات بوریاں مل گئیں۔جنہیں لے کر وہ بادشاہ کے دربار میں پہنچ گیا۔
اسے دیکھ کر بادشاہ نے اس سے پوچھا،”کیا تم سونا لے آئے؟“نوجوان نے مسکرا کر جواب دیا،”جی ہاں!“میں نے”گیہوں بیچ کر سونا حاصل کیا ہے“۔اس کے ملازموں نے جب اسے پوری کہانی سنائی تو وہ بہت خوش ہوا لیکن اسے اپنی غلطی کا احساس بھی ہوا۔
اس نے اپنی رعایا کو کھیتی باڑی کرنے کا حکم دیا۔کچھ سالوں بعد ہی ملک میں خوشحالی کا دور دورہ ہوا تو اس نے نوجوان کو دوبارہ اپنے دربار میں طلب کیا اور اس سے کہا،”ہم تمہارے بہت شکر گزار ہیں۔تم نے ہمیں ایک نئی راہ دکھائی ہے،ہم چاہتے ہیں کہ تم ہمارے ہی ساتھ رہو“۔نوجوان نے بادشاہ کی بات سن کر کہا کہ”اس دنیا میں ابھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو محنت کی عظمت کو نہیں سمجھتے،مجھے ان کے پاس جا کر انہیں بھی راہ راست پر لانا ہے لہٰذا مجھے اجازت دیں مجھے افسوس ہے میں یہاں نہیں رُک سکتا“۔بادشاہ نے نوجوان کو بے شمار تحفے تحائف دے کر رخصت کیا۔

Browse More Moral Stories