Qudrat Ki Tanbeeh - Article No. 2458
قدرت کی تنبیہ - تحریر نمبر 2458
بادشاہ کا خیال تھا کہ اس اژدھے نے مجھے یہ پیغام دیا یہ زندگی اور اقتدار اللہ تعالیٰ کی امانت ہے اور اگر تم نے اس امانت کی قدر نہ کی تو اللہ تم پر مصیبتوں کے ایسے بے شمار اژدھے اُتار دے گا اور اس کے بعد تمہیں دنیا میں کسی جگہ پناہ نہیں ملے گی۔
منگل 14 فروری 2023
یہ پرانی بات ہے،بہت پرانی بادشاہوں کے دور کی۔ایران کا ایک بادشاہ ظالم بھی تھا،لالچی بھی۔وہ بادشاہ بنا تو اس نے ملک میں ظلم کا بازار گرم کر دیا،لوٹ مار اور انتقام لینے میں بھی جت گیا،ملک کے حالات خراب ہو گئے۔بازار سنسان ہو گئے۔لوگ نقل مکانی کرنے لگے۔کھیت اور کارخانے اُجڑ گئے اور ملک میں خشک سالی اور قحط پڑ گیا،لیکن بادشاہ کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔
بادشاہ کم عقل بھی تھا۔وہ سمجھتا تھا کہ اس کا اقتدار اور اس کا اختیار کبھی زوال پذیر نہیں ہو گا،وہ دنیا میں اسی طرح عیش کرتا رہے گا۔بادشاہوں کے مختلف مشغلوں میں شکار بھی شامل ہوتا ہے۔وہ بادشاہ بھی شکار کے لئے جاتا تھا اور جنگل میں کئی ہفتوں تک شکار کھیلتا تھا۔
(جاری ہے)
وہ معمول کے مطابق ایک بار شکار کے لئے گیا تو شکار کی دُھن میں راستہ بھول گیا۔
اس کے محافظ،اس کا لشکر بادشاہ کو ڈھونڈتا ہوا کسی دوسری سمت نکل گیا اور بادشاہ کا گھوڑا اسے جنگل کے کسی اندھیرے گوشے میں لے گیا۔بادشاہ تھک چکا تھا۔وہ سستانے کے لئے ایک درخت کے نیچے لیٹا تو اسے نیند آ گئی۔بادشاہ نے نیند کے دوران اپنی سانس کو اکھڑتے ہوئے پایا۔اسے محسوس ہوا جیسے وہ کسی سخت شکنجے میں پھنس گیا اور وہ شکنجہ اسے آہستہ آہستہ دبا رہا ہے اور کسی بھی وقت اس کی جان نکل جائے گی۔اس نے ہڑبڑا کر آنکھیں کھولیں تو اس نے ایک انتہائی خوف ناک منظر دیکھا۔بادشاہ کو ایک بہت بڑے اژدھے نے جکڑ رکھا تھا۔بادشاہ کے پورے جسم سے اژدھا لپٹا تھا اور اژدھا پھن پھلا کر اس کے منہ کے قریب تھا۔بادشاہ کے منہ پر اژدھے کی پھنکاروں کی پھوار پڑ رہی تھی اور بادشاہ بار بار اژدھے کی پھنکاروں کو اپنے گالوں،اپنے ماتھے،اپنے ہونٹوں تک آتا ہوا محسوس کر رہا تھا۔بادشاہ کی جان نکل گئی۔وہ اپنا آخری وقت اپنے سامنے دیکھ رہا تھا۔اژدھا ایک پہر تک بادشاہ کے بدن سے لپٹا رہا۔وہ بار بار اپنی زبان بادشاہ کے گالوں سے رگڑتا تھا اور اس کے جسم کو اپنے شکنجے میں کسا ہوا تھا۔شام کو اچانک اژدھے نے آسمان کی طرف دیکھا،گردن ہلائی،اپنے بل کھولے اور آہستہ آہستہ سرکتا ہوا جنگل میں غائب ہو گیا۔
بادشاہ سجدے میں گرا اور اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیا۔بادشاہ کے ساتھی چند لمحے بعد اس کے پاس پہنچ گئے۔بادشاہ محل میں واپس آیا اور اس نے اسی وقت عیش،آرام،ظلم،ناانصافی اور بے ایمانی ترک کر دی۔اس نے اپنی باقی زندگی ملک اور قوم کے لئے وقف کر دی اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کا ملک دوبارہ خوش حال اور پُرامن ہو گیا۔لوگ دوسرے ملکوں سے نقل مکانی کرکے اس کے ملک میں آباد ہونے لگے۔
جب کہ بادشاہ پوری زندگی اس اژدھے کا شکریہ ادا کرتا رہا۔وہ اسے قدرت کی تنبیہ سمجھتا تھا۔اس کا خیال تھا کہ قدرت نے اس اژدھے کے ذریعے اسے یہ پیغام دیا تھا کہ تمہاری موت اور زندگی میں آدھ انچ کا فاصلہ ہے۔اگر یہ اژدھا اپنے جسم کو آدھا انچ مزید کس لے یا اپنا منہ آدھا انچ آگے بڑھا دے اور اپنے دانت تمہارے گال پر گاڑ دے تو تم چند لمحوں میں زندگی کی سرحد عبور کر جاؤ گے۔بادشاہ کا خیال تھا کہ اس اژدھے نے مجھے یہ پیغام دیا یہ زندگی اور اقتدار اللہ تعالیٰ کی امانت ہے اور اگر تم نے اس امانت کی قدر نہ کی تو اللہ تم پر مصیبتوں کے ایسے بے شمار اژدھے اُتار دے گا اور اس کے بعد تمہیں دنیا میں کسی جگہ پناہ نہیں ملے گی۔
Browse More Moral Stories
بھوکے ٹومی کی توبہ
Bhukay Tommy Ki Tauba
چڑیا کی کہانی
Chirya Ki Kahani
اعتبار
Aitbar
سویا ہوا گھر
Soya Huwa Ghar
قدرت کا نظام
Qudrat Ka Nizam
ماہ صیام آیا خوشیوں کا پیغام لایا
Mah E Sayyam Aya Khushiyon Ka Paigham Laya
Urdu Jokes
خاوند کی تعریف
khawand ki tareef
مقدمہ
muqadma
پہلا دوست
Pehla dost
کیوں؟
kyun
تم کب پیدا ہوئے تھے؟
tum kab peda hue they ?
نجومی
nujoomi
Urdu Paheliyan
بے شک ہو نہ ہاتھ میں ہاتھ
beshak ho na hath me hath
کالے بن کے کالی ماسی
kaaly ban kay kaaly maasi
دن کو اس کا کام نہیں ہے
din ko uska kaam nahi hai
بن در کے ہے ایک حویلی
bin dar ke hai aik haweli
آپ نے ہاتھ میں اسے سمبھالا
apny hath me is shambhala
کتیا بھونک کہ جو کہتی ہے
kutiya bhounk ke jo kehti hai