Waldeen Ki Nasihat Ka Asaar - Article No. 1648

Waldeen Ki Nasihat Ka Asaar

والدین کی نصیحت کا اثر - تحریر نمبر 1648

یوں انور روزانہ باقاعدگی سے سکول جانے لگا اور دل لگاکر محنت کرتے کرتے پائلٹ بن گیا جو کہ اس نے شروع میں خواب دیکھا تھا۔

جمعرات 30 جنوری 2020

انور ایک کھلنڈرا اور نالائق لڑکا تھا۔جب وہ اس دنیا میں آیا تھا تو اس کے امی ابو کو اس سے اس بات کی بہت اُمید تھی کہ وہ بڑا ہو کر نہ صرف اپنا اپنے سکول وادارے اور ملک وقوم کا نام روشن کرے گا اور یوں نہ صرف اس کی زندگی سنورے گی بلکہ اس کے امی ابو بھی نازک حالات سے باہر آجائیں گے۔انور کے پہلے چار پانچ سال تو جیسے تیسے کرکے گزر گئے مگر جب اس کے امی ابو نے سوچا کہ اب انور کو تعلیم کے لئے سکول داخل کروانا چاہیے تاکہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ بن کر اچھے اور خوشگوار حالات میں اپنی زندگی گزار سکے۔

جوں جوں انور بڑا ہوتا چلا گیا تواس کے امی ابو کی یہ فرمائش بڑھتی چلی گئی کہ انور کو اسی عمر میں سکول داخل کروا دینا چاہیے مگر نہ جانے انور کو کیا سوجھی کہ اس نے امی ابو کا کہنا ماننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ امی ابو سے پڑھائی کا بوجھ نہیں اٹھایا جائے گا میں صرف کھیلوں میں نام پیدا کروں گا۔

(جاری ہے)

وہ بھی اس صورت میں جبکہ مجھے ان تمام کھیلوں کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں گی اور تمام لوازمات فراہم کی جائیں گی۔

انور کی یہ مایوس کن بات سن کر کہ اس کے امی ابو سٹپٹا کر رہ گئے کہ انہوں نے انور سے جو امیدیں باندھ رکھی تھیں وہ پوری ہوتی نظر نہیں آرہی اس لئے اس پر سختی کرنی پڑے گی۔
تاہم جب انہوں نے لوگوں سے مشورہ کیا تو سبھی نے انہیں یہ تجویز دی کہ دیکھیے،اگر آپ نے انور کو مارا پیٹا یا اس پر سختی کی تو وہ سنورنے کی بجائے ڈھیٹ اور ضدی بن جائے گا اور پھر کسی چھوٹے بڑے کی بات کو نہیں مانے گا۔
انور کے امی ابو کو یہ بات دل کو لگی ۔چنانچہ انہوں نے ایک دن انور کو اپنے پاس بلا کر کہا کہ دیکھو!ہمارے حالات اچھے نہیں ہیں ہم تین وقت کا کھانا کتنی مشکل سے کھاتے ہیں یہ تمہیں بھی معلوم ہے اس لئے سکول داخل ہو جاؤ اور وہاں اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے نکلو۔انشاء اللہ تم کامیاب ہو جاؤ گے۔ انور کے دل کو یہ بات اپنے امی ابو کی لگی تاہم اس نے اپنے امی ابو سے کہا کہ وہ ایک دو دن میں سوچ وبچار کرنے کے بعد بتائے گا۔

انور کے امی ابو بہت خوش ہوئے کہ اگر چہ انور نے سکول میں داخل ہونے کی حامی تو ابھی تک نہیں بھری ۔مگر امید ہو چلی ہے کہ شاید انور ان کی بات مان لے۔دوسرے دن انور کے امی ابو نے اس سے اس کی سکول میں داخل ہونے کی مرضی تو پوچھی جس پر انور نے ہاں کر دی۔اس کا صاف مطلب تھا کہ انور پر اس کے امی ابو کی نصیحت وپیار ومحبت سے سمجھانے کا اثر ہو گیا ہے چنانچہ دوسرے دن ہی انور کے امی ابو اسے سکول داخل کرواکے گھر چلے آئے۔

یوں انور روزانہ باقاعدگی سے سکول جانے لگا اور دل لگاکر محنت کرتے کرتے پائلٹ بن گیا جو کہ اس نے شروع میں خواب دیکھا تھا۔ایک وہ بھی دن تھے جب انور کے گھر فکر وفاقہ تھا اور کھانے کو کوئی چیز نہ ملتی تھی اور اب یہ حالات تھے کہ انور کا گھرانہ خوشحال اور اطمینان بخش طریقے سے رہنے لگا۔انور کی شادی ہو گئی یعنی اس کے گھر میں ایک اور فرد کا اضافہ ہو گیا اور یوں انور اور اس کا گھرانہ بڑے ٹھاٹھ بھاٹھ سے رہنے لگا۔

Browse More Moral Stories