Ya Allah Tera Shukar Hai - Article No. 1127

Ya Allah Tera Shukar Hai

یا اللہ تیرا شکر ہے - تحریر نمبر 1127

ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں اس قابل بنایا کہ ہم پڑھ لکھ سکتے ہیں ہم صحت مند ہیں ہم باشعوراور عقل مند ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم میں سے بہت سے یہ کام نہیں کرتے۔ دراصل ہمیں ان سب نعمتوں کی قدر اسلئے بھی نہیں ہے کہ ہم نے کبھی ان کے بغیر کچھ وقت گزارا ہی نہیں ہے۔

منگل 29 مئی 2018

خالد نجیب خان:
ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں اس قابل بنایا کہ ہم پڑھ لکھ سکتے ہیں ہم صحت مند ہیں ہم باشعوراور عقل مند ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم میں سے بہت سے یہ کام نہیں کرتے۔ دراصل ہمیں ان سب نعمتوں کی قدر اسلئے بھی نہیں ہے کہ ہم نے کبھی ان کے بغیر کچھ وقت گزارا ہی نہیں ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا کی چھ ارب کی آبادی میں سے ہم جیسے چند کروڑ لوگ ہی ہوں گے جن کے پاس یہ نعمتیں موجود ہیںاور ان میں بچوں کی تعداد اس سے بھی کم ہے۔

اگر پاکستان کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو ہم جیسے لوگ اور بھی کم ہیں ۔ چونکہ ہمارا تعلق بھی اپنے جیسے ہی لوگوں میں ہوتا ہے اس لیے ہمیں وہ لوگ بہت کم نظر آتے ہیں حالانکہ وہ لوگ جو نعمتوں سے محروم مگر تعداد ہم سے بہت زیادہ ہیں اور ہمارے آس پاس بھی ہوتے ہیں مگر ہمیں اتنی فرصت ہی نہیں ہوتی کہ ہم ان کے بارے کچھ سوچیں یا کچھ کریں۔

(جاری ہے)

ہم نے سنا ہے کہ اللہ کا شکرضرور ادا کرنے سے نعتیں بڑھ جاتی ہیں لہٰذا مزید نعمتوں کے حصول کے لیے ہمیں اللہ کا شکر ضرور ادا کرنا چاہے اور ساتھ ساتھ مزید کے حصول کے لیے تگ و دو بھی جاری رکھنی چاہیے۔

اگر ہم اپنے اردگرد ہی نظر دوڑائیں تو ہمیں بہت سے ایسے لوگ نظر آجاتے ہیں جن کے پاس وہ تمام سہولتیں حاصل نہیں ہیں جو ہمارے پاس موجود ہیں۔ ہم پڑھ لکھ سکتے ہیں مگر وہ پڑھ لکھ نہیں سکتے ، ہم اچھے سکولوں کالجوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں مگر بہت سے بچے صرف اس لئے اس نعمت سے محروم ہیں کہ ان کے پاس وسائل نہیں ہیں۔ ہم اپنے سکولوں کالجوں اور اکیڈیمز میں ہزاروں روپے فیس ادا کر کے تعلیم حاصل کرتے ہیں تو کیا ایک غریب بچے جو جسکے پاس تعلیم حاصل کرنے کے وسائل ہیں ہی نہیں اُسے تعلیم حاصل کرنے کے لیے کچھ وسائل فراہم نہیں کر سکتے۔
ایسے بچوں کو کس کم فیس والے سکول میں بھی داخلہ دلوایا جا سکتا ہے یا اُسے کتابیں خرید کر دی جا سکتی ہیں یا کسی اور طریقے سے اُسے تعلیم کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے ۔اسی طرح ہم اپنے علاج کے لیے مہنگے سے مہنگے اور بڑے بڑے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں اور پھر مہنگی سے مہنگی دوائی تجویز کراتے ہیں اور بعض اوقات وہ ادویات استعمال تک بھی نہیں کرتے ۔
جبکہ دوسری طرف ہمارے گھر کے ہی آس پاس، ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن کے پاس مہنگی دوائی تو دورکی با ت ہے سستی دوائی بھی خریدنے کے لیے وسائل نہیں ہوتے۔ صحت کے حوالے سے بھی ہمیں اللہ کا بے حد شکر گزار ہونا چاہیے تاکہ ہمیں صحت کی مزید نعتیں ملتی رہیں۔اس وقت بچوں کے عالمی ادارے یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں چودہ کروڑ بچوں کی زندگیوں کو سخت خطرات لاحق ہیں۔
یہ بچے وٹامن اے کی شدید کمی کا شکار ہیں جسکی وجہ سے اُنہیں اندھے اور بہرے پن کے ساتھ ساتھ موت کے خطرات بھی لاحق ہیں ۔ چودہ کروڑ کی تعداد کم نہیں ہے۔ کئی ملکوں میں آبادی چودہ کروڑ سے کم ہے ایسی خوفناک صورتحال اس سے پہلے بھی دیکھنے میں نہیں آئی۔
وٹامن اے کی کمی کتنی ہے اور کس کس کو ہے اس کا علم تو ہمیں ڈاکٹر کے پاس جا کر ہی ہوگا ہم لوگ اگر ڈاکٹر کے پاس جا سکتے ہیں تو کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم اپنے ساتھ کسی ایسے شخص کو بھی لے جائیں خصوصاََ کسی مستحق بچے کو جس کے بارے میں ہمیںعلم ہے کہ اس کے وسائل کم ہیں اور ہم وہاں اُس کی جگہ اُسکی فیس ادا کر دیں یاپھر کسی سرکاری ہسپتال میں ہی اُسکے علاج کرانے میں اُس کی مدد کری سکیں۔
رمضان المبارک کا باربرکت مہینہ جہاںہمیں بھوک پیاس برداشت کرنے کا سبق دیتا ہے وہاں مل بانٹ کر کھانے اوردوسروں کی تکالیف کا احساس کرنے کا بھی درس دیتا ہے۔ کسی کی تکلیف اگر اس طرح دو ر کر دی جائے کہ وہ ہمیشہ کےلئے ختم ہو جائے تو بھلا اس سے اچھی بات اور کیا ہو سکتی ہے ۔ یہ مبارک مہینہ تو ہے ہی نیکیاں کمانے کا کہ اس میں ایک نیکی کا اجر 70 گنا ہو جاتا ہے۔
اس لیے دیگر نیکیوں کے ساتھ ساتھ ان نیکیوں پر بھی توجہ دی جائے جن پر عام لوگ توجہ نہیں دیتے اور ان پر خرچ بھی کچھ نہیں آتا۔اکثر بچوں کا رمضان تو صرف اس فکر میں ہی گزر جاتا ہے کہ وہ عید پر کیاپہنیں گے۔ بہت سے والدین بھی بچوں کی عید کی تیاری کے لیے نماز اور روزے کو قربان کرتے ہوئے بازاروں میں وقت برباد کر دیتے ہیں ۔ جو لوگ ایسا کرتے بھی ہیں تو اگر ساتھ ساتھ اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے ان لوگوں کا بھی خیال کر لیں جو یہ سب کچھ نہیں خرید سکتے۔ اگر دس ہزار روپے کی خریداری اپنے بچوں کے لیے کی ہے تو ایک ہزار روپے کی خریداری کسی غریب کے بچے کے لیے بھی کر لیں اور اُسے تحفہ دیتے ہوئے تاکید کریں کہ اللہ کا شکر ادا کریں۔

Browse More Moral Stories