Siyane Kawe Ko Mili Saza - Article No. 2198

Siyane Kawe Ko Mili Saza

سیانے کوے کو ملی سزا - تحریر نمبر 2198

جو جیسا کرے گا ویسا ہی بھرے گا

جمعرات 24 فروری 2022

سمیع چمن،حیدرآباد
جنگل میں ایک ندی بہتی تھی اور اس ندی کے اردگرد پیپل کے ایک درخت پر کوے کا گھونسلا تھا اور دوسرے نیم کے درخت پر مینا کا گھونسلا تھا۔دونوں میں گہری دوستی تھی۔کوا بڑا چالاک اور سیانا تھا،ہر وقت چالاکی سے کام لیا کرتا تھا۔اس کے برعکس مینا سیدھی اور رحمدل جانور تھی اور وہ ہر کسی کے کام آتی تھی۔
اس کے برعکس کوا سارا دن جنگل میں اِدھر سے اُدھر اُڑتا پھرتا اور جو کھانے کی چیز نظر آتی جھپٹ کر لے اُڑتا۔ ایک رات مینا کے گھر مہمان آ گئے۔مینا خوشی خوشی کھانا پکانے لگی۔مہمانوں کے بچے مینا کے بچوں کے ساتھ کھیلنے میں مصروف ہو گئے۔ اتفاق سے نمک دان میں نمک ختم تھا‘مینا بڑی فکر مند ہوئی۔اب رات گئے وہ نمک کہاں سے لاتی۔

(جاری ہے)

سوچا چلو کوے کے گھر سے نمک لے آتی ہوں۔


مینا جلدی سے کوے کے گھر کا دروازہ بجانے لگی۔کوے کے گھر میں اندھیرا تھا۔کوا اندر سے چیخا کون ہے کیوں دروازہ پیٹا جا رہا ہے؟مینا بولی ارے میں ہوں بھائی کوے تمہاری بہن مینا‘کوا بولا اوہو شاید مینا میرے لئے کھانے کی کوئی چیز لے کر آئی ہے۔کوا دوڑتا ہوا دروازے پر آیا جلدی سے دروازہ کھولتے ہوئے محبت سے کہنے لگا اوہو مینا بہن بھلا اتنی رات گئے خود کیوں آئیں مجھے بتلا دیتیں تو میں خود آ جاتا۔
مگر جب اس نے محسوس کیا کہ مینا کے پاس تو کچھ نظر نہیں آ رہا تو بڑی مایوسی ہو گئی۔اور روکھے انداز سے بولا کیا بات ہے؟وہ کوے بھائی معاف کرنا آپ کو رات گئے تکلیف دی ہے مجھے کچھ نمک چاہئے گھر مہمان آ گئے ہیں۔گاؤں کی سب دکانیں بند ہیں۔سوچا آپ کا گھر تو سارا نمک کا ہے۔آپ سے نمک لے لوں مہربانی کرکے مجھے تھوڑا سا نمک دے دیں تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہو گیا۔
بی مینا۔اتنی رات گئے آ کر نہ صرف میری نیند خراب کر دی ہے بلکہ میرا موڈ بھی خراب کر دیا۔“
لو بھلا میرے گھر نمک کا گودام ہو گیا جو نکال کر دے دوں جائیے جائیے اپنا کام کریں۔مینا بولی۔آپ کا گھر نمک کا ہے۔ویسے بھی جھڑ جھڑ کر دیگر جگہوں پر گرتا رہتا ہے‘تھوڑا سا نکال کر دے دو کھانے میں ڈالنا ہے۔ارے جاؤ جاؤ کیا مجھے پریشان کرنے آ گئی ہو۔
کوے نے غصے سے آنکھیں نکالتے ہوئے کہا۔مینا کوے کے طرز عمل سے بڑی حیران ہوئی وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ کوا اتنا مغرور اور احسان فراموش ہو گا۔اس نے کہا۔اے کوے بھائی!کچھ تو خیال کرو میں ہر وقت تمہارے کام آتی رہتی ہوں اور کبھی تمہیں کسی ضرورت پر مایوس نہیں کیا ہے آج پہلی بار۔مجبوری میں تم سے ذرا نمک مانگنے کیا آ گئی تم مجھ پر برس پڑے ہو۔
ارے جاؤ بی مینا۔خوامخواہ لیکچر نہ دو اور یہ کہتے ہوئے گھر کا دروازہ بند کر دیا۔مینا کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔اسے کوے سے اس قسم کی قطعی اُمید نہیں تھی۔بیچاری آنسو بہاتی گھر واپس آ گئی۔
بیچاری مینا نے مہمانوں کو بغیر نمک کا کھانا کھلایا۔واقعی کوے نے بڑی بے حسی کا مظاہرہ کیا تھا۔کھانا کھا کر سب سو گئے اچانک ٹھنڈی ہوا کے جھکڑ چلنے لگے اور آسمان پر ہر طرف بادل چھا گئے اور پھر بارش ہونے لگی بارش کی تیزی کی وجہ سے درخت شور کرنے لگے ہوا کے جھکڑے درختوں کی ٹہنیاں جھولنے لگیں۔
بسیرا کرنے والے پرندے اپنے اپنے گھونسلوں میں دبکنے لگے۔مینا کا گھر تو موم کا بنا ہوا مضبوط تھا بارش سے اور مضبوط ہو گیا۔مگر کوے کا گھر جو نمک کا بنا ہوا تھا۔بارش کے ایک ہی ریلے میں تتربتر ہو کر پانی میں بہہ کر ختم ہو گیا۔کوے کا بُرا حال ہو گیا۔سارا دن بھیگتا ہوا اِدھر سے اُدھر چھپنے کی کوشش کرنے لگا کسی جانور نے بھی اس سے اظہار ہمدردی نہیں کیا۔

آخر گرتا پڑتا مینا کے گھر آ گیا۔دروازے پر جا کر آوازیں لگانے لگا۔مینا بہن مینا بہن۔دروازہ کھولو میں مرا جا رہا ہوں۔مینا نے جلدی سے دروازہ کھول کر دیکھا کوا بُری طرح بارش میں بھیگا ہوا سردی سے تھر تھر کانپ رہا ہے۔مینا نے جلدی سے کوے کو گھر میں بلایا اور ایک کمرے میں لے جا کر اسے گرم گرم بستر پر لٹا کر اس پر لحاف ڈال دیا۔گرم چیزیں کھانے کو دیں کوا بڑا شرمندہ ہو رہا تھا کے اس نے مینا کے ساتھ کتنا خراب سلوک کیا تھا۔
مینا بھی اسے منع کر سکتی تھی مگر مینا نے میرے سے بدلہ نہیں لیا۔وہ اللہ سے توبہ کرنے لگا۔صبح مینا گرم گرم چائے اور انڈا لے کر کوے کو ناشتہ کروانے کیلئے کمرے میں پہنچی اور آواز دیتے ہوئے بولی۔اُٹھیے کوے بھائی ناشتہ کر لیں۔بار بار آواز دینے پر بھی کوا نہیں بولا۔مینا نے گھبرا کر لحاف اُٹھا کر دیکھا کوا مرا پڑا تھا۔اسے اپنے سلوک اور ظلم کی سزا مل چکی تھی جو جیسا کرے گا ویسا ہی بھرے گا۔

Browse More Moral Stories