Lakri Ki Kaathi Kaathi Pay Ghorha - Article No. 1339

Lakri Ki Kaathi Kaathi Pay Ghorha

لکڑی کی کا ٹھی ، کاٹھی پہ گھو ڑا - تحریر نمبر 1339

بچوں کوبہلانے کے لئے ہمیشہ سے ہی والدین کھلونوں کا سہارا لیتے ہیں۔ مو ہنجوداڑو اور ہڑپہ کے کھنڈرات کی کھدائی کے دوران بھی اس زمانے کے مٹی کے کھلونے دریافت ہوئے جو

منگل 26 مارچ 2019

عیشتہ الرّاضیہ پیزادہ
بچوں کوبہلانے کے لئے ہمیشہ سے ہی والدین کھلونوں کا سہارا لیتے ہیں۔ مو ہنجوداڑو اور ہڑپہ کے کھنڈرات کی کھدائی کے دوران بھی اس زمانے کے مٹی کے کھلونے دریافت ہوئے جو مختلف جنگلی جانوروں کی اشکال پر مبنی تھے۔ اس سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ ہر دور میں نو نہالوں کو بہلانے کی غرض سے کھلونے تیار کئے جاتے تھے۔


ابتدائی ادوار میں کھلونے مٹی سے تیار کئے جاتے تھے۔ جس میں مٹی کی گڑیا، بیل گاڑی، گھوڑا اور مختلف جانوروں کے نمونے شامل تھے۔ پھر وقت نے جیسے جیسے ترقی کی کھلونوں کی بناوٹ میں بھی جدت آنے لگی۔ آج کل پلاسٹک اور ربڑ کے کھلونے عام ہیں۔ اس کے علاوہ اونی کپڑے پر مبنی بھالو بھی بچوں میں خا صی شہرت رکھتے ہیں جنھیں عرف عام میں ٹیڈی بیئر کہا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

رنگ برنگے مختلف سائز پر مبنی ٹیڈی بیئر ہر بچے کا من پسند کھلونا ہے۔ اس کے علاوہ لڑکیوں میں سب سے زیادہ مقبول کھلونا گڑیا ہے ۔ بچیاں جب کسی کھلونے کی دکان پر جاتی ہیں تو ان کی انگلی دکان کی سب سے خوبصورت اور دیدہ زیب گڑیا کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ پرانے وقتوں میں گڑیا کی شادی کا رواج عام تھا۔ گلی کے تمام بچے اس کھیل میں خوب ذوق و شوق سے شرکت کرتے تھے۔
گلی کے آ دھے بچے لڑکے والوں ( گڈے ) کے ساتھ کی طرف جبکہ آدھے لڑکی والے ( گڑیا) کی طرف سے شرکت کرتے تھے۔ گڑیا کی شادی کا لباس بچیاں بھرپور دلچسپی کیساتھ تیار کرتی تھیں۔
برات کے ساتھ آ ئے مہمان بچوں کو نمک پارے اور جلیبیاں پیش کی جاتی۔ مگر آ خر میں کھیل کا اختتام لڑائی پر ہوتا کہ میری گڑیا ہے ،میں کیوں تمھارے گڈّے کے ساتھ بھیج دوں۔

بچوں کی کھلونوں میں دلچسپی کے سبب اب انہی کھلونوں کے ذریعے انھیں سکول میں مختلف باتیں سکھا ئی جاتی ہیں۔ مثلا قاعدے میں تصاویر دکھا کر حروف تہجی سکھانے سے زیادہ مئوثر انہی اشکال پر مبنی کھلونے دے دئیے جاتے ہیں۔ ش سے شیر پڑھانے کی نسبت ش سے شیر کا ماڈل کھلونا بچے کے ہاتھ میں پکڑا دیا جاتا ہے۔ اس طرح بچہ شیر کی خصوصیات بھی اچھے سے ذہن نشین کر لیتا ہے۔
پرانے طریقہ تعلیم کی نسبت یہ طریقہ زیادہ مئوثر ثابت ہوا ہے۔
ایک غریب شخص غربت کے ہاتھوں مجبور ہو کر اپنے بچوں کو آ ئے روز نت نئے کھلونے دلوانے سے قاصر ہے یہی وجہ ہے کہ اسے نئے کھلونے خریدنے کی نسبت سڑک کے کنارے کھڑی ریڑھیوں پر رکھے استعمال شدہ کھلونے خریدنا زیادہ آ سان لگتا ہے۔ مگر ایک تازہ تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ استعمال شدہ کھلونوں میں سے متعدد ایسے ہیں جن کے دوبارہ استعمال سے بچوں کی صحت کو خطرہ ہو سکتا ہے کیوں کہ یہ کھلونے صحت کی حفاظت سے متعلق رہنما اصولوں پر پورا نہیں اترتے۔

اس تحقیق میں سائنس دانوں نے دو سو کھلونوں کا تجربہ کیا۔ یہ کھلونے انھوں نے برطانیہ کی چند دکانوں اور نرسریوں سے جمع کیے تھے۔ ان میں انھوں نے نو نقصان دہ عناصر کی موجودگی کا ٹیسٹ کیا۔ 20 کھلونے ایسے تھے جن میں سبھی نو عناصر موجود پائے گئے۔ تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ ان کھلونوں سے خطرہ کتنا زیادہ یا کم ہے۔

تحقیق کار ڈاکٹر اینڈڑو ٹرنر نے بتایا کہ 70 اور 80 کی دہائی کے لیگو برکس اس معاملے میں بہت نقصان دہ نکلے۔ انھوں نے کہا کہ ’اس دور میں حفاظتی ہدایات کی بنیاد پر کھلونوں کو ٹیسٹ نہیں کیا جاتا تھا۔ اور اب ہم انھیں استعمال کر رہے ہیں۔تحقیق میں ایسے کھلونوں کو شامل کیا گیا جنھیں بچے آسانی سے منہ میں چباتے ہیں۔ ڈاکٹر ڑوٹرنر کی تحقیق کے مطابق سرخ، پیلی اور سیاہ پلاسٹک سے بنے کھلونوں سے زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ والدین کو ایسا لگتا ہے کہ استعمال شدہ کھلونے استعمال کرنے میں ہرج ہی کیا ہے۔ انھیں لگتا ہے کہ کم از کم قریبی دوستوں اور خاندان والوں سے بچوں کے لیے پرانے کھلونے لیے جا سکتے ہیں۔
سیکنڈ ہینڈ کھلونوں کی دکانوں سے یہ کھلونے سستے بھی مل جاتے ہیں۔ لیکن یہ آپ کے بچے کی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ لہذا والدین استعمال شدہ کھلونے خریدنے سے پہلے اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔

والدین نونہالوں کے لئے کھلونے خریدنے سے پہلے چند باتیں مد نظر رکھیں۔
1:کھلونوں پر اکثر یہ لکھا ہوتا کہ یہ کتنی عمر کے بچوں کے لیے موزوں ہیں، لہٰذا کھلونے کے پیک پر اس قسم کی عمر کی سفارشات پر ہمیشہ توجہ دیں اور بچے کی عمر، دلچسپی اور مہارت کو مدِنظر رکھتے ہوئے کھلونا منتخب کریں۔ اس کے علاوہ، گڑیا اور دیگر روئی سے بھرے ہوئے کھلونے پر آگ نہ پکڑنے والا،آگ مزاحم، حفظان صحت کے مطابق، سے متعلق دیگر حفاظتی لیبلز کو اچھی طرح پڑھیں اور یہ جانیے کہ ہر قسم کے بچے کے کھلونے کیسے صاف کریں۔

2: نئے کھلونے سے ہر قسم کی پلاسٹک کی ریپنگ اتار دیجیے کیونکہ یہ بچے کے گلے میں پھنس سکتی ہے یا دیگر طریقوں سے بھی بچوں کے لیے نقصا ن دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
3: ایک یا اس سے کم عمر کے بچوں کے لیے، رنگین، ہلکے وزن، مختلف ڈیزائنز اور زہریلے اجزا ء سے پاک مواد سے بننے والے کھلونے ہی خریدیں کیونکہ اس عمر کے بچے چیزوں کو ہاتھ لگا کر، دیکھ کر، اس کی آواز سن کر اور چکھ کر محسوس کرنا چاہتے ہیں۔

Browse More Mutafariq Mazameen