Nahane Ka Bahana Chahiye - Article No. 813

Nahane Ka Bahana Chahiye

نہانے کا بہانہ چاہئے - تحریر نمبر 813

گرمیوں کے اس موسم میں جب برسات کے آثار ہوں اور سورج بھی آنکھیں دکھا رہا ہو کبھی حبس تو کبھی ہلکی پھلکی ہوا بچوں میں بے چینی پیدا کرتی ہے اور بچے نہانے پر مجبور ہوجاتے ہیں

جمعرات 9 جولائی 2015

برسات کی پہلی بارش نے موسم خوشگوار کردیا ،بارش ہویاگرمیوں کی شدید دھوپ اس موسم میں نہانا بچوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے گرمیوں کے اس موسم میں جب برسات کے آثار ہوں اور سورج بھی آنکھیں دکھا رہا ہو کبھی حبس تو کبھی ہلکی پھلکی ہوا بچوں میں بے چینی پیدا کرتی ہے اور بچے نہانے پر مجبور ہوجاتے ہیں،بچوں کو تونہانے کا بہانہ چاہئے۔ نہانے کے بعد چند گھنٹے سکون سے گزر جاتے ہیں وہ بھی اس صورت میں جب برقی رو بحال رہے اور اگر لوڈ شیڈنگ ہوتو نہانے کے بعد بھی وہی صورت برقرار رہتی ہے،ادھرنہا کر نئے کپڑے پہنے اوراْدھر چند لمحوں بعد پسینے سے شرابور ہو گئے۔
ایسا حبس والاموسم ہو اور بچے نہانے سے باز رہیں یہ تو ہو ہی نہیں سکتا۔ اس موسم میں بچے پانی کے ساتھ خوب کھیلتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک دوسرے پر پانی پھینکتے ہیں،مصنوعی سوئمنگ پول(جوآجکل بازاروں میں عام ملتے ہیں) میں نہا کر لطف اندوز ہوتے ہیں نل پر پانی کا پائپ لگا کر پانی کی پچکاریوں سے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے یہ دیکھے بغیر کہ کپڑے پہنے ہوئے ہیں،آجکل روزہ دار بچوں کا یہ پسندیدہ مشغلہ ہے۔


اس مبارک مہینے میں بچے فارغ اوقات میں سیروتفریح کا پروگرام کم اور افطاریوں کا پروگرام زیادہ بناتے ہیں چونکہ رمضان کا مقدس مہینہ ہے آج کل آپس میں عزیزواقارب کے گھر افطاری کی دعوت دیتے ہیں۔افطاری کے لمحات بھی قابل دید ہوتے ہیں افطاری کے اوقات میں گھروں میں خوب رونقیں جبکہ سڑکیں ویران ہوتی ہیں۔سال کے بارہ مہیوں میں رمضان المبارک کاواحد مقدس ماہ ہوتا ہے جب یہ منظر دیکھنے کو ملتا ہے اور یہ بھی حقیقت ہے افطاری سے ایک دو گھنٹے قبل سڑکوں پرتل دھرنے کو جگہ نہیں ملتی، سڑک کے کنارے پھل فروش کی رھڑیاں لگی ہوتی ہیں اور لوگ پھل فروٹ خرید رہے ہوتے ہیں،یہ وہ وقت ہوتا ہے جب پھل فروشوں کو سر کھجلنے کی فرصت نہیں ملتی اور وہ منہ مانگے دام وصول کرتے ہیں۔
اس موقع پر ہر کوئی جلد از جلدگھر پہنچنے کی کوشش کرتا ہے۔
گرمیوں کی راتیں چھوٹی جبکہ دن لمبے ہوتے ہیں،رمضان المبارک کا رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ کئی برسوں سے موسم گرما میں آ رہا ہے اوربچے رات کو تاخیر سے نہیں بلکہ صبح سحری کھا کر سونے کے عادی ہو چکے ہیں اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے جلد ہی جاگنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ادھر برقی رومعطل ہوئی ادھربچوں کی آنکھ کھل گئی۔
جونہی بچوں کی آنکھ کھلتی ہے اپنا ہوم ورک کرتے ہیں بعدازاں کوئی نہ کوئی مشغلہ ڈھونڈ ہی لیتے ہیں۔ابھی کل کی بات لگتی ہے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہوا تھا اور اب دوسرا عشرہ بھی ختم ہونے کو ہے جبکہ کل تیسرا عشرہ شروع ہوگا۔ گرمی اور حبس کے موسم میں بڑوں کا ٹائم تو گزر جاتا ہے ٹھنڈے کمرے میں بیٹھ کر یا اپنے کاموں میں مصروفیت کی بنا پر وقت گزرنے کا احساس نہیں ہوتا لیکن بچے آخر بچے ہیں وہ بچہ ہی کیا جو اْچھل کود نہ کرے۔
آج کل موسم گرما کی چھٹیاں ہیں ا ور ہر گھر میں شرارتی بچوں کا ٹولہ ضرور ہوتا ہے، ہوم ورک کرنے کے بعد یہ ٹولہ شرارتیں ضرور کرتا ہے۔ آخرانہوں نے اس موسم میں اپنے آپ کو مصروف کرنے کا حل ڈھونڈ ہی لیا ہے۔ وہ یہ کہ پانی کے ساتھ کھیلنا، کئی بچے تو موسم گرما کی شدت کو کم کرنے کے لئے نہر کا رخ کرتے ہیں اور کئی بچے سوئمنگ پول میں نہانے جاتے ہیں نہر میں نہانا خطرے سے خالی نہیں ہوتا اور اچھے بچے نہر کا رخ نہیں کرتے۔
بچے وہی اچھے جو والدین کا کہا مانتے ہیں اور ایسی کوئی شرارت نہیں کرتے جس سے کسی کا نقصان ہو یاخود کو چوٹ لگنے کا خطرہ ہو۔ ان بچوں نے بھی ایسا طریقہ نکال لیا ہے جس سے روزے کا ٹائم بھی گزر جائے گا اور کوئی چوٹ لگنے کا خطرہ بھی نہیں رہے گا۔ ان بچوں نے چھت پر لگی ٹینکی کا نل کھول دیا ہے اور ٹینکی بھی بڑی ہے جب کہ موٹر بھی چلا دی گئی ہے اور ان شرارتی بچوں کا ٹولہ نہاتے ہوئے بڑا لطف اندوز ہو رہا ہے۔
پاپا تو آفس میں ہیں مما کو ان کے نہانے کا پتہ نہیں چلا اسی لئے تو یہ بچے اردگرد کے ماحول سے بے خبر نہانے میں مصروف ہیں کوئی بھائی کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے تو کوئی بہن کو نل کے نیچے لانے کی کوشش کررہا ہے جب تک پانی ہے یہ بچے پانی سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے جونہی امی جان کو پتہ چلے گا تب ان کی شامت آئے گی۔
روزہ دار بچوں کو نہانے کا بہانہ چاہیے روزے کا وقت بھی گزر جائے گا اور نیند بھی خوب مزے کی آئے گی آپ یہ مت سمجھیں کہ ان بچوں نے ہوم ورک نہیں کیا۔ چھٹیوں کا ہوم ورک کرنے کے بعد یہ بچے نہانے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

Browse More Mutafariq Mazameen