Pakistani Bachay Ka Shandaar Aizaz - Article No. 1238

Pakistani Bachay Ka Shandaar Aizaz

پاکستانی بچے کا شاندار اعزاز - تحریر نمبر 1238

ہمارے ملک کے طالب علم اکثر وبیشتربین الاقوامی سطح پر منعقد ہونیوالے مقابلوں میں شرکت کرتے رہتے ہیں ۔اپنی محنت اور ہمت کے بل بوتے پر ان مقابلوں میں نمایاں مقام بھی حاصل کرتے ہیں ایسے لوگوں کے اگر نام لیے جائیں تو

جمعرات 29 نومبر 2018

راحیلہ مغل
ہمارے ملک کے طالب علم اکثر وبیشتربین الاقوامی سطح پر منعقد ہونیوالے مقابلوں میں شرکت کرتے رہتے ہیں ۔اپنی محنت اور ہمت کے بل بوتے پر ان مقابلوں میں نمایاں مقام بھی حاصل کرتے ہیں ایسے لوگوں کے اگر نام لیے جائیں تو ایک لمبی لسٹ بن جائے گی بہر حال خوشی کی بات یہ ہے کہ اب اس لسٹ میں ایک اور بچے کا اضافہ ہوگیا ہے جس نے سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں ہونیوالے قرآن پاک کے بین القوامی مقابلے میں شرکت کی اور امام کعبہ نے اُسکی تعریف کی اور اُسکا ماتھا چوما۔

اس مقابلے میں وہ کوئی پوزیشن تو حاصل نہیں کر پائے،بہر حال امام کعبہ نے اُنھیں جوعزت دی اسکا چرچا پوری دُنیا میں ہوا۔
تفصیلات کے مطابق سوات کے مدرسہ رحیمیہ سے تعلق رکھنے والے کم عمر محمد حسن نے سعودی عرب میں عالم اسلام مقابلے میں نمایاں حیثیت حاصل کی ۔

(جاری ہے)

اس مقابلے میں 85ممالک کے قرآن مجید کے حافظین نے شرکت کی تھی ۔محمد حسن نے اس مقابلے سے قبل سوات میں ہونے والے مقابلے میں شرکت کی اور پہلی پوزیشن حاصل کی ۔

اسکے بعد اُنہوں نے پشاور میں ہونے والے مقابلے میں شرکت کی اور ایک بار پھر پہلی پوزیشن حاصل کی ۔اسکے بعداسلام آباد میں ملکی سطح کا مقابلہ ہوا جس میں محمد حسن نے شرکت کی اور ایک بار پھر پہلی پوزیشن حاصل کی ۔اسکے بعد سعودی عرب میں قرأت کا بین الاقوامی مقابلہ ہوا جس میں محمد حسن کو محکمہ اوقاف پاکستان نے پاکستان کی طرف سے نمائندگی کیلئے بھیجا۔
سعودی حکومت نے ہی محمد حسن کے ویزے کا اور رہائش اور انتظام کیا۔
اس مقابلے کی خاص بات یہ تھی کہ اس مقابلے میں 85ممالک کے 85نوجوانوں نے شرکت کی جو سب محمد حسن سے بڑی عمر کے تھے اس مقابلے میں حصہ لینے والا سب سے کم عمر امیدوار تھے ۔یہی وجہ ہے اُنکی کم عمری اور اُنکی خوبصورت آواز کے باعث امام کعبہ نے اُنہیں سینے سے لگایا اور اُنکاماتھا چُوما۔

وہ جب واپس آئے تو سوات میں اُنکا والہانہ استقبال ہوا۔سوشل میڈیا پر بھی اُنکی کامیابی کا خوب چرچا رہا ۔اُنکی اسی کامیابی کو سراہتے فیملی میگزین نے اُن سے رابطہ اُن سے اور اُنکے والدین سے جو گفتگو ہوئی وہ نذرقارئین ہے ۔
س:۔خوشی کے اس موقع پر آپ کے کیا احساسات ہیں ۔
ج :۔محمد یقین نہیں آرہا ۔میں بہت خوش ہوں۔اللہ کی خاص مہربانی ہے کہ میں نے اس مقابلے میں نمایا ں حیثیت حاصل کی ۔

س :۔آپ اس کامیابی کا ذمہ دار کسے قرار دیں گے۔
ج:۔میں سمجھتا ہوں کہ اس کامیابی کی وجہ قرآن پاک سے محبت اور اساتذہ اور والدین کی دُعاؤں کا نتیجہ ہے کہ میں نے یہ مقابلہ جیت لیا۔
س:۔آپ خود ایک اچھے قاری ہیں لیکن آپ بتائیں آپ کس قاری کی قرأت سے متاثر ہیں ۔
ج :۔میں اپنے استاد قاری احسان اللہ رحیمی کی قرأت سے بہت متاثر ہوں اس کے علاوہ میرے والد میرے ldealہیں ۔

س :۔کیا آپ ٹی وی دیکھتے ہیں یا ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں ۔
ج:۔نہیں !ہمارے گھر میں نہ ٹی وی ہے نہ کمپیوٹر نہ ہی میں موبائل پرویڈیو گیمز کھیلتا ہوں ۔
س:۔اپنی پڑھائی کاٹائم ٹیبل بتائیں ؟
ج :۔میں صبح فجر کے وقت اُٹھتا ہوں وضو کر کے مسجد جاتا ہوں اور فجر کی نماز پڑھتا ہوں اس کے بعد قرآن پاک حفظ کی دہرائی کرتا ہوں ۔قرأت کرتا ہوں ۔
پھر ظہر کی نماز کے بعد گھر آتا ہوں ،دو پہر کا کھانا کھاتا ہوں اور اُسکے بعد پھر مدرسہ چلاجاتا ہوں جہاں میں پرائمری کلاس کا طالب علم ہوں ۔اس طرح میرا سارا دن پڑھتے پڑھتے گزرجاتا ہے ۔
س:۔آپ کے کتنے بہن بھائی ہیں ۔
ج :۔ہم 4بھائی اور ایک بہن ہیں ۔
س ؛۔آپ کو سب سے زیادہ محبت کس بھائی سے ہے ۔
ج :۔مجھے چھوٹا بھائی محمد سفیان بہت اچھا لگتا ہے ۔
میں فارغ ہو کر اُس کے ساتھ کھیلتا ہوں اور خوش ہوتا ہوں ۔
س:۔آپ کا زیادہ جھگڑا کس بھائی سے ہوتا ہے ۔
ج۔میرا زیادہ جھگڑا اپنے سے چھوٹے بھائی محمد حسین سے ہوتا ہے ۔وہ بھی زیادہ نہیں بس ہنسی مذاق تک ۔
س:۔آپ اپنے والدین کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں ۔
ج:۔میرے والدین مجھے بہت پیار کرتے ہیں وہ میرے ldealہیں ۔میری والدہ بھی مجھ سے بہت پیار کرتی ہیں میری دُعا ہے کہ اللہ ایسے والدین سب کودے ۔

س:۔آپ اپنے ہم عمر طالب علموں کو کیا پیغام دیں گے۔
ج:۔میں یہی کہوں گا کہ اپنے والدین کی تابعداری کریں ۔زیادہ وقت کھیل کود یا ویڈیو گیمز کی بجائے پڑھائی میں گزاریں تا کہ آپ بھی اپنے والدین کیلئے فخر کا ذریعہ بن سکیں ۔
محمد حسن کے والد فضل معبود صاحب جو کہ مدرسہ رحیمیہ کے ناظم ہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ ”بچوں کو دُنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم دلوانا بھی بہت ضروری ہے ۔
اسکے ساتھ ساتھ اپنے گھر کے ماحول کی اسلامی طرزپر بنانا اور بچوں کی پرورش اسلامی اصولوں کے مطابق کریں تو بچہ خود بخو دنیکی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے ،والدین کی آنکھوں کا تارابنتا ہے اور ملک وقوم کیلئے باعث فخر بنتا ہے ۔
میر ا بیٹا ابھی بارہ سال کا ہے ۔اُسکا ٹائم ٹیبل اسلامی اصولوں کے مطابق ہے ۔یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک حفظ کر چکا ہے اور دُنیاوی علوم کی تعلیم بھی حاصل کررہا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”محمد حسن کو3 سال کی عمر میں ہی میں اپنے ساتھ مدرسہ لیکر آتا تھا۔اُس کے بعد 6سال کی عمر میں باقاعدہ اُسکی تعلیم کا آغاز کیا اور جلد ہی اُس نے حفظ کی منزل طے کرلی اور اللہ کی عطاکردہ خوبصورت آواز کے باعث خوش الحافی سے قرأت کرنے لگے جسے ہر جگہ سراہا جانے لگا ۔
میں نے اپنے بیٹے کو مدرسے میں ہونے والے مقابلوں میں شریک ہونے پرAppreclate کیا اور پھر جب وہ شہر میں ہونے والے مقابلوں میں حصہ لینے لگا تو میں نے اُنکی اور حوصلہ افزائی کی ۔
اس طرح وہ شہر سے ضلعی مقابلوں میں شریک ہوا اور ضلعی سے ملکی سطح پر ہونے والے مقابلوں میں شریک ہوا اور اب بین الاقوامی سطح پر ہونے والے مقابلوں میں شرکت کرکے اور نمایاں حیثیت حاصل کرکے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا “۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ”سعودی عرب میں ہونیوالے مقابلے میں اُنہوں نے کوئی پوزیشن نہیں حاصل کی ۔لیکن اپنی کم عمری اور خوش الحافی کے باعث سب کی توجہ ضرور حاصل کی اسکے علاوہ امام کعبہ نے بھی اُنہیں پیار کیا جو ہمارے لیے باعث فخر ہے ۔
اس کامیابی پر میں اپنے رب کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے میری اولاد کی میری آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کی راحت بنایا اللہ ہر ایک کے بچے کو کامیاب کرے(آمین )“۔
محمد حسن کی والدہ نے اس موقع پر کہا کہ ”میری زندگی کا وہ خوبصورت ترین لمحہ تھا جب مجھے اطلاع ملی کہ محمد حسن نے سعودی عرب میں ہونے والے مقابلے میں بھی نمایاں حیثیت حاصل کی ہے ۔
بے شک اس میں وہ کوئی پوزیشن تو نہیں حاصل کر سکا لیکن جس طرح امام کعبہ نے اُسے پیار کیا اور ساری قوم نے اُس پر فخر کیا میں اپنے رب کا ہزار بارشکراداکروں تو پھر بھی نہ کرسکوں ۔
اُنہوں نے محمد حسن کے بارے میں مزید بتایا کہ اُسے کھانے میں بریانی پسند ہے ۔اس کے علاوہ وہ فروٹ کھانا پسند کرتا ہے ۔بہت صُلح جو بچہ ہے کبھی ناحق کسی کے ساتھ جھگڑا نہیں کرتا نہ ہی مجھے زیادہ تنگ نہیں کرتا ہے ۔میں تو کہتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے جیسے نیک بچے مجھے دےئے ہیں ہر ایک کو دے “۔

Browse More Mutafariq Mazameen