Mere Muhafiz - Article No. 960
میرے محافظ - تحریر نمبر 960
میں پاکستان ہوں۔ میں چھے ستمبر 1965 ء کی اس صبح کو دیکھتا ہوں جب اسلام کے مخالفوں نے مجھے ختم کرنے کی سازش کا آغاز کیا۔ اس موقعے پر میں نے ان شہیدوں کو کیسے بھول سکتا ہوں، جو میری حفاظت کی خاطر اپنی جانوں پر کھیل گئے۔ مجھے نشان حیدر پانے والے شہید آج بھی یاد ہیں اور ہمیشہ یاد رہیں گے ۔
منگل 27 ستمبر 2016
میں پاکستان ہوں۔ میں چھے ستمبر 1965 ء کی اس صبح کو دیکھتا ہوں جب اسلام کے مخالفوں نے مجھے ختم کرنے کی سازش کا آغاز کیا۔ اس موقعے پر میں نے ان شہیدوں کو کیسے بھول سکتا ہوں، جو میری حفاظت کی خاطر اپنی جانوں پر کھیل گئے۔ مجھے نشان حیدر پانے والے شہید آج بھی یاد ہیں اور ہمیشہ یاد رہیں گے ۔
نشان حید اسے دیاجاتا ہے۔ جواسلام کی سربلندی اور ملک وقوم کی حفاظت کی خاطر اپنی جان قربان کر دیتا ہے۔ میں ہمیشہ ان شہیدوں اور غازیوں کی تعریف کرتا رہوں گا، جنھوں نے میری یعنی پاکستان کی حفاظت کا حق ادا کردیا ہے۔ میں ہی نہیں پوری قوم کو ان روشن چراغوں پر فخر رہے گا۔
ان میں سب سے پہلے کیپٹن محمد سرور شہید ہیں ، جو 23 جولائی 1948 ء کو کشمیر کے محاذ پرشہید ہوئے۔
(جاری ہے)
میجر محمد طفیل شہید دوسرے فوجی ہیں، جنھیں نشان حیدر سے نوازا گیا۔ سات اگست 1958ء کو لکشمی پور کے محاذ پر وطن کادفاع کرتے ہوئے شہید ہوگئے ۔
تیسر نشان حید میجرراجاعزیز بھٹی کودیا گیا۔ ان کاتعلق گجرات کے چھوٹے سے گاؤں لاریاں سے تھا۔ میجر عزیز بھٹی شہید 1965 ء کی جنگ میں فوجیوں کی کمان کررہے تھے۔ دشمن ٹینکوں اورتوپوں سے بے پناہ آگ برسارہا تھا۔ میجر عزیز بھٹی اپنی نیند اور سکون کی پرواکیے بغیر مسلسل کئی دنوں تک دشمن کے حملوں کا تابڑتوڑ جواب دیتے رہے، اسی دوران 9اور10 ستمبر کی درمیانی رات کو دشمن کی فائرنگ سے آپ موقعے پرشہید ہوگئے۔
میجر محمد اکرم شہید، میجر شریف شہید، سوار محمد حسین شہید، لانس نائیک محمد محفوظ شہید میرے وہ بہادر فوجی ہیں، جنھوں نے دسمبر 1971ء میں میردفاع کرتے ہوئے اپنی جانوں کی قربانی دی اور بہادری کا سب سے بڑا اعزاز نشان حیدر حاصل کیا۔ جب کہ پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہید نے اپنی زندگی داؤ پر لگاکر اپناہوائی جہاز دشمن کے ملک تک نہ جانے دیا اور شہادت کا درجہ پاکر نشان حیدر حاصل کیا۔
کیپٹن گل شیرخاں اور حوالدار لالک جان شہید بھی بیباک اورنڈرسپاہی تھے۔ انھوں نے بہادری اور دلیری سے اپنے فرائض انجام دینے میں جسم وجاں کی بازی لگادی ۔
مجھے ستمبر 1965ء کی سترہ روزہ جنگ کایک ایک دن یاد ہے ۔ میری یادوں میں لاہور کا محاذ بھی ہے۔ میں سیالکوٹ کے معرکے کو بھی دیکھ رہاتھا۔ میری نگاہیں چونڈہ کے مقام پر لڑنے والے ان مجاہدوں کو بھی دیکھ رہی تھیں، جو اپنے سینوں پر ٹینک شکن بم باندھے دشمن کے ٹینکوں تلے اپنی جان کے نذرانے دے رہے تھے۔ میں نے سرگودھا کے ان شاہینوں کی پرواز کی گرج بھی سنی تھی، جنھوں نے مادروطن کی حفاظت کا ایسا حق اداکیا جوتاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا گیا۔میری نظریں بلڈٹینکوں کے سامنے لگی ہوئی لمبی قطاروں کو بھی دیکھ رہی تھی، جن میں سے ہرایک کہہ رہا تھا کہ ہمارے خون کاآخری قطرہ اسلام کے مجاہدوں کو دے دیاجائے ۔
اس جنگ میں میرے محافظوں نے جس طرح میری حفاظت کی اس کی یاد ہمیشہ میرے دل میں رہے گی چھے ستمبر ے دن کوآج بھی قوم نے فراموش نہیں کیا۔ آج بھی ہرسال یہ دن پورے جوش وخروش سے منایاجاتا ہے اور ان شہیدوں ، غازیوں کو خراج تحسین پیش کیاجاتا ہے، جنھوں نے میری یعنی پاکستان کی حفاظت کی ۔ میں ہمیشہ اپنے ان بہادروں پر فخر کرتا رہوں گا۔
Browse More Mutafariq Mazameen
کون سا مشن؟
Kon Sa Mission
بچے کا نام کیا رکھیں؟
Bachoon K Naam Kiya Rakhain
سیٹی بجانے والا
Seeti Bajane Wala
تین نمبروں کا فرق
3 Numbers Ka Farq
شہری دفاع
Shehri Difaa
ببلو کی عید
Bablu Ki EID
Urdu Jokes
نرس نے شوہر
Nurse ne shohar
گرم یا ٹھنڈا
garam ya thanda
صحیح اندازہ
sahih andaza
بھرتی
bharti
سیاسی لیڈر
siyasi leader
ٹیم میدان میں
team maidan mein
Urdu Paheliyan
روشنی یا اندھیرا لاتا ہے
roshni ya andhera lata hy
دیکھے سارے ایک جگہ پر
dekhy sary aik jaga per
اوروں کے قبضے میں ہے
auro ke qabzy me hai
پہلے شوق سے کھائیے
pehle shok sy khaiye
آتا نہ دیکھا جاتا نہ دیکھا
ata na dekha jata na dekha
ایک گھڑی قدرت نے بنائی
aik ghari qudrat ny banai