Qurbani Ke Pasandeeda Janwaron Ki Kharidari Mein Bachon Ka Josh O Jazba - Article No. 1162

Qurbani Ke Pasandeeda Janwaron Ki Kharidari Mein Bachon Ka Josh O Jazba

قربانی کے پسندیدہ جانوروں کی خریداری میں بچوں کاجوش وجذبہ - تحریر نمبر 1162

قربانی کے جانوروں کو بنا،سجا کررکھنا بچوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے،بالخصوص بچے مہمان جانوروں کے ”کھانے پینے“ کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں

جمعرات 16 اگست 2018

قربانی کے جانوروں کو بنا،سجا کررکھنا بچوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے،بالخصوص بچے مہمان جانوروں کے ”کھانے پینے“ کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں
عید قرباں جسے بڑی عید،عید الاضحیٰ اور بکرا عید بھی کہا جاتا ہے کی آمد آمد ہے۔اس موقع پر شیرو،مولا،اتھرا،بہادرا،راجہ،ڈان سب اُچھل کود،موج مستی کررہے ہیں جبکہ رات کو بے بے کی آوازیں سونے نہیں دیتیں،آپ سُن کر حیران ہوں گے یہ کون ہیں؟یہ وہ بکرے ہیں جوعید قرباں کے پُر مسرت موقع پر قربانی کے لئے خرید ے گئے ہیں گو کہ ابھی عید میں چند روز باقی ہیں اورموسم بھی کبھی حبس کبھی بارش اور گرمی کا ہے،برسات کی دھوپ بہت چبھن والی ہوتی ہے اس وجہ سے گھر کے بڑے افراد اور خاتون خانہ یہی چاہتے ہیں کہ عید کے ایک روز قبل ہی جانورگھر میںآئےں تاکہ ان قربانی جانوروں کے کھانے پینے کا گند نہ پڑے، گرمی اور مصروفیت کی وجہ سے بہت کم لوگوں نے بکرے خرید رکھے ہیں زیادہ تر خریداری عید سے ایک روز قبل ہی ہو گی اوربڑی مارکیٹوں میں جانوروں کی خریداری کا جم غفیرہوگاجبکہ ان کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہوں گی۔

(جاری ہے)

جنہوں نے بکرے خرید رکھے ہیں آج کل بالخصوص بچے ان کی خدمت کرنے میں مصروفِ عمل ہیں ان کو گھمانا پھرانا بچوں کا کام ہے،یوں تو قربانی کے بڑے جانور بھی ہیں، لیکن بچے بکروں کے ساتھ ہی خوش رہتے ہیں انکے کھانے پینے کا بندوبست کرتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بچے جانوروں سے بہت پیار کرتے ہیں جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ بڑے جانوروں کو قابو کرنا بچوں کے بس کی بات نہیں انہیں بڑے ہی سنبھال سکتے ہیں۔

ہر عید الاضحیٰ کی طرح اس عید پر بھی بچے قربانی کے جانوروں سے دھنگا مشتی کرنے میں مصروف ہیں،کوئی اسے گھمانے پھرانے لے جا رہا ہے تو کوئی اس کے چارا کھلانے میں مصروف ہے،کوئی اسے دوڑا رہا ہے تو کوئی اس سے ٹکر لے رہا ہے لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ آخر کار یہ جانور ہیں ان سے ٹکر لینا یا کھیلنا خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔بے شک بکرا حجم میں دوسرے قربانی کے جانوروں سے چھوٹا ہے لیکن طاقتورہوتاہے،جب یہ بپھر جاتا ہے تو بڑی مشکل سے قابو میں آتا ہے اس لئے چھوٹے بچوں کو اس سے دور ہی رہنا چاہئے۔

یوں تو مسلمانوں کے کئی مذہبی تہوار ہیں،لیکن بچے دوبڑے تہوار،ایک روزوں کے بعد جسے عیدالفطرجبکہ دوسرا حج کے موقع پر دوسرے دن عیدالاضحیٰ کہاجاتا ہے بڑے جوش وجذبے سے مناتے ہیں۔عیدین کی نماز جہاں بڑے شوق سے پڑھتے ہےں، وہاں بچے بھی نئی شلوار قمیض پہنے بڑی تعداد مےں اپنے والدین کے ہمراہ عیدگاہ کا رُخ کرتے ہیں،اپنے دوستوں اور دوسرے مسلمانوں بھائیوںکے ساتھ مل کرنمازعید ادا کرتے ہےں، بعد ازاںایک دوسرے سے عید ملتے ہےں،خوش ہو کر سب اللہ کا شکر ادا کرتے ہےں کہ اس نے انہیں صحت اور دنیا کی انمول نعمتیں عطا کیں۔
ان عیدین کو چھوٹی اور بڑی عید بھی کہتے ہےں۔ بڑی عید کو عید الاضحی، بقرعید اور عید قربان بھی کہاجاتا ہے۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر ہر سال کی طرح اس سال بھی بکرے‘ گائے اوراونٹ،دنبہ،چھترا جو کہ اس خوشی کے موقع پر قربان کئے جاتے ہیں ہر جگہ دکھائی دیتے ہیں‘ بچے قربانی کے جانوروں کی خریداری کے لئے نہ صرف جانے کی ضد کرتے ہیں بلکہ بڑے اہتمام کے ساتھ بکروں کو گھمانے پھرانے لے جاتے ہیں۔
ان کی خوراک کا بندوبست کرتے ہیں‘ ہر کسی نے اپنے بکرے کا نام رکھا ہواہے اور ان کو اسی نام سے پکاراجاتا ہے۔ گلی محلے کے بچے آپس میں اپنے اپنے جانوروں کے قصّے بیان کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس مرتبہ گزشتہ عیدین کے مقابلے میں قربانی کے جانوروں کی تعداد پہلے سے بہت کم دکھائی دیتی ہے۔
دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہمارے بہن بھائی جن کا اانخصار انہیںجانوروں پر ہے وہ اپنی روزی روٹی انہیں جانوروں کے ذریعے حاصل کرتے ہیں سال بھر ان جانوروں کی خدمت کرتے ہیں اور جب وہ قربانی کے قابل ہو جاتے ہیں تو انہیں شہر میں بیچنے آتے ہیں۔
عید قرباں ہمیں قربانی کا درس بھی دیتی ہے۔حدیث مبارکہ ہے کہ مسلمان وہ ہے جو اپنے مسلمان بھائی کے لئے بھی وہی پسند کرے جو خود اپنے لئے پسند کرتا ہے۔
دین اسلام نے کمزور لوگوں کی مدد کے لئے کئی طرح کی ہدایت فرمائی گئی ہے تاکہ غریب لوگ بھی خوشیوں میں شامل ہو سکیں۔ بچوں کے جذبات کا خیال رکھنا ہما را اخلاقی فرض ہے۔مذہبی تہوار ہمیں کوئی نہ کوئی سبق ضرور دیتے ہیں جس طرح عید قرباں ہمیں ایثار وقربانی کا درس دیتی ہے۔
ننھے منے دوستو! عید نام ہے خوشی کا اور خوشیاں بانٹنے کا ۔ عید الاضحیٰ ہمیں قربانی کا درس دیتی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم نے قربانی کے جانور خریدے اور انہیں اللہ تعالیٰ کی راہ پر قربان کر دیا۔اس موقع پر یہ دیکھنا بھی انتہائی ضروری ہے کہ کون سے لوگ قربانی کے گوشت کے مستحق ہیں ایسے گھرانے بھی ہیں جو مہنگائی کے اس دورمیں گوشت خریدنے کی سکت نہیں رکھتے ،جو سال میں صرف اس موقع پر ہی گوشت کھاتے ہیں،انہیں گوشت دینا اور ان کی خوشیوں کا خیال رکھنا بھی ہمارا فرض ہے۔
اپنے ہمسا ئے‘ رشتہ دار‘ دوست احباب اور غریب لوگوں کو اپنی خوشیوں میں ضرور شریک کریںان کے بغیرخوشیاں ادھوری معلوم ہوتی ہیں۔اس خوشی کے موقع پر اپنے پڑوس میں رہنے والوں کا جائزہ لیں کہ کوئی عید کی خوشیوں سے محروم تو نہیں ؟ یہ نیکی بھی ہے اور انسانی خدمت بھی، آپ کی معمولی توجہ ان بچوں کو خوشیاں فراہم کر سکتی ہے۔ہمسایوں کے بڑے حقوق ہیں اگر چپکے سے ان کی مدد کریںتو ایسادلی سکون میسر ہو گا جس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ان بچوں کواپنا سمجھیں‘پیار و محبت سے پیش آئیں ہر طرح سے ان کی ضرورت کا خیال رکھیں۔

Browse More Mutafariq Mazameen