Umeed - Article No. 1601
امید
اکثر اس کی بیوی اس کو کہتی تھی کہ میں اگر مر گئی تو تم دوسری شادی کرلو گے مگر اس نے اپنی اہلیہ کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ خواہ کچھ بھی ہو جائے وہ دوسری شادی نہیں کرے گا۔
ہفتہ دسمبر

ڈیلا ویر جو امریکہ کی چھوٹی سی ریاست ہے وہاں کے نرسنگ ہوم میں ایک روز گئی تو ایک مریضہ کو بے ہوش وینٹی لیٹر پر دنیا ومافیہا سے بے نیاز پایا۔میری میزبان بہن نے بتایا کہ جو شخص اس کے پاس بیٹھا ہواہے۔یہ اس کا شوہر ہے اور یہ نہایت ہی وفادار شوہر ہے۔اکثر اس کی بیوی اس کو کہتی تھی کہ میں اگر مر گئی تو تم دوسری شادی کرلو گے مگر اس نے اپنی اہلیہ کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ خواہ کچھ بھی ہو جائے وہ دوسری شادی نہیں کرے گا۔”مگر اس کی بیوی کو ہوا کیا ہے؟۔“مجھے ایک دم سے اس خاتون کو دیکھ کر ترس آیا اور اپنی میزبان خاتون سے سوال کر بیٹھی۔
”یہ شوگر کی مریضہ تھی اور ساتھ ساتھ ہائی بلڈ پریشر بھی رہتا تھا۔سٹروک ہوا تو دماغی توازن کے ساتھ ساتھ ٹانگوں سے معذور بھی ہو گئی تھی۔
(جاری ہے)
”تو کیا ان کے بیٹے ماں کے پاس نہیں آتے ؟انھیں ماں کا خیال نہیں؟“
میری بات کا جواب دیتے ہوئے میری بہن نے بتایا کہ یہ گھرانہ پاکستانی ہے‘بچے بھی ماں کا خیال کرتے ہیں مگر اتنا نہیں کہ جتنا باپ کرتاہے۔بچے یہاں پر اپنے سٹور چلارہے ہیں اتنے مصروف ہیں کہ انہیں اتنا وقت ہی نہیں ملتا۔“
”بچوں کو چاہئے کہ ماں کو اپنے گھر لے آئیں دونوں بیٹے باری باری ماں کو دیکھ سکتے ہیں۔“میں نے مجبور ہو کر کہہ دیا۔”رکھنے کو تو رکھ لیں‘ان کی بیویاں بھی کام کرتی ہیں گھرمیں دیکھ بھال کرنے کے لئے باقاعدہ پورا سٹاف ہونا چاہئے‘اس لئے انہیں نرسنگ ہوم میں رکھنا ضروری سمجھاہے کہ بروقت اگر ایمرجنسی پڑ جائے تو ہسپتال میں ان پر پوری دیکھ بھال ہو سکے۔اس شخص نے جائیداد بانٹ کر دونوں بیٹوں کو دے دی ہے اور اپنا جو حصہ ہے وہ پورے کا پورا اپنی اہلیہ پر لگا رہا ہے۔ایک پرائیویٹ نرس رات کے لئے اور ایک نرس دن کے لئے مقرر کی ہوئی ہے۔یہاں پر علاج معالجہ ویسے ہی اتنا مہنگا ہے مگر یہ شخص پانی کی طرح پیسہ اپنی اہلیہ پر لٹا رہا ہے کہ شاید یہ بچ جائے۔اسے خود بھی یقین نہیں ہے کہ بچ بھی جائے گی کہ نہیں مگر جب تک سانس تب تک آس والی بات ہے۔وہ امید کا دامن پکڑے ہوئے ہے اور ہر وقت اپنی بیوی کی صحت یابی کی دعا کرتا رہتاہے۔“
نرسنگ ہوم سے نکل کر میں گھر کی سمت آرہی تھی تو رہ رہ کرخیال آرہا تھا کہ اچھی بھلی بیویاں ہوتے ہوئے لوگ دوسری شادیاں رچا لیتے ہیں پھر شوہر اتنے وفادار ثابت نہیں ہوتے‘اکثر عورتیں روتی ہیں اور اپنے غموں کی داستانیں سناتی ہیں کہ ان کے شوہر کتنے ظلم ان پر ڈھاتے ہیں۔ان کے ہوتے ہوئے دوسری شادی رچا لیتے ہیں مگر یہ شخص ایک آزاد ملک میں رہتاہے جہاں لوگ وفاداری بہت جلد تبدیل کر لیتے ہیں لیکن وہ اپنی اہلیہ سے کیا ہوا وعدہ ایفا کررہاہے۔چاہے تو اپنی جان چھڑانے کے لئے اسی کو وینٹی لیٹر سے چھٹکارا دلا سکتاہے مگر شاید خوف خدا ہے یا بیوی کی محبت ہے کہ ایسا کرنے سے قاصر ہے۔مجھے تو انہونی سی بات لگی تھی۔لیکن اس دنیا میں ہر طرح کے لوگ ہیں جو بے وفا بھی ہیں اور وفا شعار بھی۔اس مثال کو آنکھوں سے دیکھ کر میں حقیقتاً متاثر ہوئی اور کافی عرصہ اس شخص کی وفا شعاری میرے ذہن پر چھائی رہی جو شدید بیماری کے باوجود امید کا دامن تھامے ہوئے تھا۔
مزید سچی کہانیاں

کرونا وائرس کی دوسری لہر
Corona Virus Ki Doosri Leher
قیمتی ہیرا
Qeemti Heera
ایک رات کی نماز
Aik Raat Ki Namaz

بھالو اور اس کی دم
Bhalu Or Uss Ki Dum

ایک غلط فہمی
Ek Ghalat Fehmi

زندگی صرف آپ کی سوچ
Zindagi Sirf Aap Ki Soch

ہاتھیوں کا گاوٴں
Hathion Ka Gaon

نوکر سے معافی
Nokar Se Muaafi

چھوٹی دنیا بھی متاثر
Choti Duniya Bhi Mutasir

خلیفہ کا چراغ
Khaleefa Ka Charaagh

کسک
Kasak
گوشت کی چکنائی
Gosht Ki Chiknayi
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2021, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.