کپاس کی کاشت اور پیداوار کا ہدف حاصل کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں، ترجمان محکمہ زراعت

منگل 14 مئی 2024 14:02

کپاس کی کاشت اور پیداوار کا ہدف حاصل کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں، ترجمان محکمہ زراعت
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2024ء) رواں سیزن کے دوران 60لاکھ ایکڑسے زائد رقبہ پر کپاس کاشت کرکے ایک کروڑ 5لاکھ کے قریب گانٹھوں کا پیداواری ہدف حاصل کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں لہٰذا کاشتکاربھی 31 مئی تک کپاس کی منظور شدہ اقسام کی کاشت کاعمل مکمل کرلیں۔نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت کے ماہرین نے کہاکہ اگرچہ موسمی حالات اور بے وقت بارشوں کے باعث گندم کی کٹائی و گہائی میں تاخیر کی وجہ سے کپاس کی کاشت بھی کچھ تاخیر کاشکار ہوئی ہے تاہم اس میں مزید تاخیر کسی بھی صورت مناسب نہیں۔

انہوں نے کہاکہ کپاس کی بہتر اور منافع بخش پیداوار کا راز کاشت کی اچھی منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ کھیت میں ناغوں کو پر کرنے، بروقت چھدرائی و پودوں کی مطلوبہ تعدادحاصل کرنے میں پوشیدہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کپاس کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے قطاروں میں پودوں کا آپس میں درمیانی فاصلہ برقرار رکھنا بہت ضروری ہے تاکہ پودے جگہ کی مناسبت سے بڑھوتری کریں۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار چھدرائی کا عمل بوائی سے 20سے 25 دن کے اندر یا پہلے پانی سے پہلے یا خشک گوڈی کے بعد ہر حالت میں ایک ہی دفعہ مکمل کریں اور چھدرائی کے عمل کے دوران ایک جگہ پر ایک صحتمند پودا چھوڑ کر کمزور، بیماری سے متاثرہ اور فالتو پودے نکال دیں۔ انہوں نے کہاکہ کپاس کی پچھیت کاشتہ فصل میں ایک ایکڑ میں پودوں کی تعداد 23000 سے 35000 اور پودوں کی مطلوبہ تعداد حاصل کرنے کیلئے پودے سے پودے کا فاصلہ 6 سے 9 انچ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بی ٹی اقسام کو لائنوں میں کاشت کیاہے تو پہلی آبپاشی بوائی کے 30 سے 35 دن بعد جب کہ بقیہ آبپاشیاں 12سے 15 دن کے وقفہ سے کی جائیں تاہم پٹڑیوں پر کاشت کی صورت میں بوائی کے بعد پہلا پانی 2 سے 3 دن بعد اور بقیہ 6سے 9 دن کے وقفہ سے لگایاجائے۔انہوں نے کہاکہ پودے کو پانی کی کمی کی علامات ظاہر ہونے پر فصل کی آبپاشی کرلی جائے اورڈرل سے لائنوں میں کاشت کی گئی روایتی کپاس کو پہلی آبپاشی بوائی کے 30 سے40 دن بعد جبکہ اس کے بعد ہر آبپاشی 12سے 15دن کے وقفہ سے کرنا بھی ضروری ہے۔

متعلقہ عنوان :

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں