ملک میں 60 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی زمین نمکیات سے متاثرہ ہے، سندھ کا زیر زمین پانی تیزی سے خراب ہو رہا ہے،آبی ماہرین

جمعہ 22 مارچ 2024 19:30

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2024ء) آبی ماہرین نے کہا ہے کہ ملک میں 60 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی زمین نمکیات سے متاثرہ ہے، ایل بی او ڈی کی مناسب منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال دریا اور نہروں میں شگاف پڑتے ہیں، جبکہ سندھ کا زیر زمین پانی تیزی سے خراب ہو رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین نے فیکلٹی آف کراپ پروڈکشن کے زیراہتمام "کلراٹھی زمینوں کو بہتر اور قابل کاشت بنانے" کے موضوع پر منعقدہ ایک روزہ تربیتی پروگرام کے دوران شریک طلبہ اور ماہرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر فیکلٹی آف کراپ پروڈکشن کے ڈین ڈاکٹر عنایت اللہ راجپر نے کہا کہ سندھ ملک میں سب سے زیادہ نمکیات سے متاثرہ زمینوں والا صوبہ ہے۔ جس کی وجہ سے سندھ کی زراعت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایسی زمینوں میں نمک برداشت کرنے والی فصلیں اور سیم کم کرنے والے پودے لگا کر زمینوں کو سرسبز بنایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

آبی ماہر ڈاکٹر معشوق ٹالپر نے کہا کہ سندھ کی زمینوں میں غیر فطری آبی گذرگاہیں بنانے کی وجہ سے زمین میں نمکیات کی مقدار تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

جبکہ ایل بی او ڈی کی غیر مناسب منصوبہ بندی کی وجہ سے ہر سال شگاف پڑتے ہیں اور نقصانات ہوتے ہیں اور شوگر ملوں کا گندا پانی بھی ان گذرگاہوں میں ڈالا جاتا ہے۔ ایگریکلچر ریسرچ سندھ کے ماہر شنکر بھوانی نے کہا کہ کلراٹھی زمینوں پر ضابطہ اور ان کی زرخیزی کو بچانا وقت کی ضرورت ہے، سماجی رہنما بینظیر کمبھر نے کہا کہ لوگوں میں پانی، روٹی اور لباس کی طرح، زمین کی بقا کی اہمیت کا احساس پیدا کرنا ہوگا۔

پروفیسر ڈاکٹر شوکت ابراہیم ابڑو نے کہا کہ کلراٹھی زمینیں مستقبل کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں، نمکیات زمین کی صحت اور پیداواری صلاحیت پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ اس موقع پر شکیل احمد چٹھہ، ظہور احمد پلیجو، ڈاکٹر غلام مرتضیٰ جامڑو اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس پراجیکٹ کے تحت ٹریننگ کے ساتھ ساتھ ٹنڈو محمد خان کے مختلف علاقوں میں نمکیات سے متاثرہ زمین کو آباد کرنے کے حوالے سے ٹرائلز بھی لگائے گئے تھے، جس کے بہتر نتائج حاصل ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں