میونسپل کارپوریشن کی غفلت کے باعث رائے ونڈ کے لاکھوں شہری پینے کے صاف پانی سے محروم

واٹر سپلائی سکیم کے کروڑوں روپے ڈوب گئے،دو درجن سے زائد سرکاری ملازمین گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں وصول کرنے لگے

جمعہ 24 مئی 2024 14:45

رائے ونڈ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2024ء) میونسپل کارپوریشن کی غفلت کے باعث رائے ونڈ کے لاکھوں شہری پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں،افسران کی عدم توجہی سے واٹر سپلائی سکیم کے کروڑوں روپے ڈوب گئے،دو درجن سے زائد سرکاری ملازمین گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں وصول کرنے لگے۔تفصیلا ت کے مطابق میونسپل کارپوریشن لاہور کے زیر انتظام چلنے والی رائے ونڈ شہر کی واٹر سپلائی سکیم کے دو ٹیوب ویل سول ہسپتال،بستی امین پورہ طویل عرصے سے خراب ہیں جبکہ تین ٹیوب ویل جن میں مسلم کالونی،جناح آبادی اور بیگرز ہوم رائے ونڈ کلاں کے ٹیوب ویل عملہ واٹر سپلائی چلانے کی زحمت گوارا نہیں کرتا۔

ذرائع کے مطابق واٹر سپلائی ریکوری اور ٹیوب ویل پر ڈیوٹی سرانجام دینے والے دو درجن سے زائد ملازمین گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں وصول کررہے ہیں ،8ہزار واٹر سپلائی کنکشنز میں سے چند سو کنکشن سے ریکوری ہورہی ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ واٹر سپلائی ریٹ کے تحت ملنے والی آمدن صرف 424000روپے ہوسکی جبکہ واٹر سپلائی کے تحت ماہوار آمد ن16لاکھ روپے ہونی چاہیے تھی۔

ذرائع کے مطابق میونسپل کارپوریشن لاہور کے نااہل افسران کی عدم توجہ سے رائے ونڈ شہر اور گردونواح میں پینے کا صاف پانی ملنا خواب بن گیا ہے۔جگہ جگہ پائپ لائنیں بوسیدہ ہو چکی ہیں،گٹروں کا گندا پانی آمیزش والا پانی واٹر سپلائی سکیم میں شامل ہورہا ہے جس سے شہری جملہ امراض میں مبتلا ہورہے ہیں، شہری پچاس روپے فی کین پانی خرید کر پینے پر مجبور ہیں،ادھر رائے ونڈ واٹر سپلائی عملہ شہریوں سے واٹر سپلائی کے پیسے بھی وصول کررہا ہے لیکن انکو سرکاری رسید نہیں دے رہا رائے ونڈ میں واٹر سپلائی سکیم کے تحت کل 16ٹیوب ویل لگائے گئے ہیں جن میں سے 5ٹیوب ویل خراب رہنے کے باجود لیسکو حکام ان سے لاکھوں روپے ماہوار بل وصول کررہا ہے مسلسل خسارے میں چلنے والی واٹر سپلائی کی بحالی کیلئے موثر اقدامات نہیں کئے جارہے ۔

شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف آفیسر، ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن واٹر سپلائی کی بدحالی کے ذمہ داران اور سرکاری وسائل کو شیر مادر سمجھ کر لوٹنے والے عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں