فاٹا تک اعلیٰ عدلیہ کی توسیع کے بل کی منظوری پہلی فتح ہے، سینیٹر مشتاق احمد خان

منگل 17 اپریل 2018 21:09

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اپریل2018ء) امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ فاٹا تک اعلیٰ عدلیہ کی توسیع کے بل کی منظوری پہلی فتح ہے، قبائلی عوام کو مبارکباد اور چیئرمین سینیٹ اور تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے متفقہ طور پر بل پاس کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔فاٹا کے بعض سینیٹرز کی جانب سے بل کی مخالفت افسوسناک ہے۔

پہلی بار فاٹا کے عوام کو اپیل ، وکیل اور دلیل کا حق دیا گیا ہے،فاٹا انضمام اور صوبائی اسمبلی میں نمائندگی کے لئے صدارتی حکم جاری کیا جائے۔صدر مملکت کے دستخط کے بعد میں پہلا شخص ہوں گا جو ایف سی آر کے خلاف عدالت جائے گا۔ لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے اور جو بے گناہ ہیں انہیں رہا کیا جائے۔

(جاری ہے)

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تباہ شدہ گھروں اور املاک کی تعمیر کے لئے دی جانے والی رقم انتہائی کم ہے، اس کی مالیت میں اضافہ کیا جائے، فاٹا کی تعمیر و ترقی اور بحالی کے لئے ایک ہزار ارب روپے کا پیکج دیا جائے۔

فاٹا کو این ایف سی میں 3فیصد حصہ دیا جائے، سی پیک کے ثمرات پر سب سے زیادہ حق فاٹا کے عوام کا ہے۔ تیس ہزار قبائلی نوجوانوں کو ایف سی میں بھرتی کیا جائے، نادرا کا قبلہ درست کیا جائے اور قبائلی عوام کے لئے شناختی کے اجراکو آسان بنایا جائے۔ چیک پوسٹوں کی تعداد کم کی جائے اور اس پر پشتو بولنے والے مرد و خواتین اہلکاروں کو تعینات کیا جائے۔

فاٹا اصلاحات کی جدوجہد منطقی انجام تک پہنچانے کا مصمم ارادہ کیا ہے۔فاٹا کا مسئلہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سمیت ہر فورم پر اٹھائیں گے، مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو بھرپور تحریک چلائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکزالاسلامی پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان، سیکرٹری جنرل محمد رفیق آفریدی، نائب امیر ڈاکٹر منصف خان، صوبائی سیکرٹری اطلاعات سید جماعت علی شاہ اور جے آئی یوتھ فاٹا کے صدر محمد نوید بھی شریک تھے۔

سینٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ فاٹا کے عوام پر ستر سال سے کالا قانون ایف سی آر مسلط ہے جس نے ان کے تمام بنیادی انسانی حقوق سلب کئے ہیں، جماعت اسلامی کی کوششوں سے سینیٹ میں سینیٹ آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ کے اختیارات کی توسیع کا بل سینیٹ سے پاس ہوگیا ہے۔ اس بل کا پاس ہونا انضمام کی جانب لمبی جست ہے، انشاء اللہ بہت جلد فاٹا سے ایف سی آر کا خاتمہ ہوگا اور فاٹا خیبر پختونخوا میں ضم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کا مسئلہ اتنا پیچیدہ نہیں جتنا بنادیا گیا ہے، صدر مملکت ایک حکم کے ذریعے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام اور صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں کا اعلان کرسکتے ہیں ۔ صدر مملکت سے اپیل ہے کہ وہ قبائلی عوام پررحم کریں ۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ ہر کام میں فوج کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، ہر چیز فوج پر ڈالنا درست نہیں، پاکستان میں امن فوج کی وجہ سے ہے، پاکستان کو شام اور لبنان بننے سے بچانے میں فوج کا اہم کردار ہے۔

ملکی اداروں کو بدنام کرنے کا رویہ درست نہیں۔ سیاسی جماعتوں کو اپنی کمزوریاں دور کرنی چاہئیں۔ انہوںنے کہا کہ جماعت اسلامی نے قبائلی عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کی۔ ہم نے سڑکوں پر، قومی اسمبلی اور سینیٹ سمیت ہر جگہ قبائلیوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھائی ہے۔ جماعت اسلامی فاٹا کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ فاٹا کے حقوق کے لئے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو بھر پور احتجاجی تحریک چلائیں گی

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں