Khalida Riyasat

Khalida Riyasat

خالدہ ریاست

بچھڑے 24 برس بیت گئے

بدھ 26 اگست 2020

وقار اشرف
پرکشش شخصیت اور جاندار اداکاری سے خود کو منوانے والی ٹی وی کی نامور اداکارہ خالدہ ریاست کو مداحوں سے بچھڑے 24برس بیت گئے ۔ کرداروں میں جان ڈالنے والی خالدہ ریاست محض 43 سال کی عمر میں کینسر کے باعث 26 اگست 1996ء کو خالق حقیقی سے جا ملی تھیں مگر ان کا فن مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔یکم جنوری 1953ء کو کراچی میں پیدا ہونے والی خالدہ ریاست نے فنی سفر کا آغاز ڈرامہ ”نمدار“ سے کیا مگر انہیں شہرت حسینہ معین کی فلم ”بندش“ سے ملی۔
وہ روحی بانو کے ساتھ 70 اور 80 کی دہائی میں سر فہرست اداکاراؤں میں شامل تھیں،مکالموں کی ادائیگی کے منفرد انداز نے انہیں منفرد بنایا۔وہ روحی بانو اور عظمیٰ گیلانی سے کسی طور بھی کم نہیں تھیں۔ اگر چہ انہوں نے ہم عصر فنکاراؤں کے مقابلے میں بہت کم کام کیا لیکن جو کردار بھی کیا وہ چیخ چیخ کر اپنی موجودگی ثابت کر رہا تھا،ان کے ہر ڈرامے اور کردار کا اپنا ہی علیحدہ معیار ہوتا تھا،اداکاری میں کردار کو اپنے اوپر حاوی کرکے سامنے لے آنا کوئی مذاق نہیں۔

(جاری ہے)


انہوں نے فنی سفر کا آغاز لاہور سے کیا اور پاکستان ٹیلی ویژن کے لا تعداد ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ان کے معروف ڈراموں میں لازوال،مانی،دو کنارے،ایک محبت سوافسانے،نامدار،بندش ،پڑوسی،کھویا ہوا آدمی،ٹائپسٹ اور ہاف پلیٹ شامل تھے۔ان کا آخری ڈرامہ طویل دورانیے کا خصوصی کھیل ”اب تم جا سکتے ہو“ تھا،انہوں نے نہ صرف سنجیدہ کردار ادا کیے بلکہ مزاحیہ اداکاری میں بھی خود کو منوایا۔
1970ء کے اواخر میں نشر ہونے والے حسینہ معین کے لکھے اور محسن علی کے پیش کردہ کھیل ”بندش“ سے انہیں پہچان ملی۔70ء اور 80ء کی دہائی کے اوائل کا زمانہ خالدہ کی فنی زندگی کا بہترین دور تھا۔
1976ء میں جب پی ٹی وی کی رنگین نشریات شروع ہوئیں تو خالدہ ریاست کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ پاکستان ٹیلی ویژن لاہور مرکز سے پہلا رنگین ڈرامہ ”پھول والوں کی سیر“ میں آصف رضا میر کے مقابل جلوہ گر ہوئیں۔
اس ڈرامے کو اشفاق احمد نے لکھا اور محمد نثار حسین نے پیش کیا تھا۔اس دور میں خالدہ ریاست کو روحی بانو اور عظمیٰ گیلانی کی صف میں شمار کیا جاتا تھا۔خالدہ ریاست جتنی اچھی سنجیدہ اداکاری کرتی تھیں،مزاحیہ کردار بھی اسی خوب صورتی سے کرتی تھیں۔ڈرامہ سیریل ”پڑوسی“ میں انہوں نے مزاحیہ کردار کیا تھا جو ٹیلی ویژن پر خالدہ ریاست کا آخری کام ثابت ہوا۔
وہ ہر کردار میں بخوبی ڈھل جاتی تھی اور یہ چیز خالدہ ریاست کے علاوہ اور کہیں کم کم ہی نظر آئی۔
زندگی سے بھر پور اور ہنس مُکھ خالدہ ریاست کی زندگی میں بہت دُکھ تھے لیکن انہوں نے کبھی گفتگو میں غم یا اداسی کا عنصر نہیں آنے دیا تھا، انہیں بریسٹ کینسر تھا لیکن کبھی سرجری نہیں کروائی،بڑی بہادری اور حوصلے کے ساتھ اپنی بیماری کا مقابلہ کیا ،باتیں کرتے کرتے اچانک خاموش ہو جایا کرتی تھیں،وہ ایک باغی لڑکی تھی جھکنا تو اس نے سیکھا ہی نہیں تھا،کبھی اپنی مرضی کے خلاف سمجھوتا نہیں کیا۔
ڈرامہ سیریل ”پڑوسی“ میں ان کا کردار جیسا کہانی میں تھا اصل میں بھی خالدہ ریاست ویسی ہی تھی۔90ء کی دہائی میں بننے والے طویل دورانیے کے کھیل ”ہاف پلیٹ“ میں انہوں نے معین اختر کے ساتھ اداکاری کرکے ثابت کیا کہ وہ ہر کردار کو نبھانا بخوبی جانتی ہیں۔ان کی کامیابیوں کا سلسلہ مزید دراز ہوتا لیکن کینسر جیسے موذی مرض نے اس با صلاحیت اداکارہ کو دیمک کی طرح چاٹ لیا اور وہ 26اگست 1996ء کو کینسر سے لڑتے لڑتے جان کی بازی ہار گئیں مگر ان کی ٹیلی ویژن کے لئے خدمات آج بھی انہیں مداحوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

Browse More Articles of Television