Ghayyur Akhtar

Ghayyur Akhtar

غیور اختر

صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار

بدھ 7 فروری 2024

وقار اشرف
صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار غیور اختر کو مداحوں سے بچھڑے 10 برس بیت گئے۔وہ 7 فروری 2014ء کو لاہور میں انتقال کر گئے تھے۔انتقال کے وقت ان کی عمر 79 برس تھی۔انہیں فالج کا حملہ ہوا تھا جس کے بعد وہ کافی حد تک ٹھیک ہو گئے تھے اور ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں کام بھی شروع کر دیا تھا لیکن فالج کے کچھ اثرات باقی تھے۔
انہوں نے 2 بیٹے اور بیوہ سوگوار چھوڑی تھی۔
5 اکتوبر 1945ء کو لاہور میں پیدا ہونے والے غیور اختر کے بڑے بھائی ظل سبحان نے انہیں تھیٹر پر متعارف کرایا اور وہ پہلی بار 1970ء میں ہدایتکار اقبال آفندی کے ڈرامہ میں جلوہ گر ہوئے۔انہوں نے اسٹیج،ریڈیو،ٹی وی اور فلم میں لازوال اداکاری کی جس پر حکومت پاکستان نے انہیں 14 اگست 2008ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی بھی عطا کیا تھا۔

(جاری ہے)


غیور اختر نے فنی کیریئر کا آغاز 70ء کی دہائی میں تھیٹر سے کیا تھا بعد ازاں ریڈیو میں ڈرامے کرنے کے بعد ٹی وی ڈراموں میں ثانوی کردار ادا کئے لیکن منّو بھائی کے لکھے ڈرامے ”سونا چاندی“ نے شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا جس میں ان کا تکیہ کلام ”او ہو ہو“ زبان زد عام ہوا تھا۔ان کے دیگر مشہور ٹی وی ڈراموں میں خواجہ اینڈ سنز،راہیں،پت جھڑ،وارث،باؤ ٹرین،عینک والا جن،جھوک سیال،ہوا پہ رقص،فری ہٹ،گھر آیا میرا پردیسی،افسر بیکار خاص اور ستارہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے محبت،اصلی تے نقلی اور ڈائریکٹ حوالدار سمیت چند فلموں میں بھی اداکاری کی تھی۔

Browse More Articles of Radio