اپنی مرضی سے بے گھر ہونے والا شخص سالوں سے گلیوں میں زندگی گزار رہا ہے

Ameen Akbar امین اکبر جمعرات 18 اپریل 2019 23:20

اپنی مرضی سے بے گھر ہونے والا شخص سالوں سے گلیوں میں زندگی گزار رہا ہے

52 سالہ سائمن لی  پچھلے  کئی سالوں سے ہانگ کانگ کی گلیوں میں سوتےہیں۔ دیگر بے گھر افرااد کے برعکس  وہ کسی حادثے یا معاشی بحران کی وجہ سے گلیوں میں زندگی نہیں گزار رہے۔ اصل میں اس بے گھر زندگی کاانتخاب انہوں نے خود کیا ہے۔ انہوں نے اپنے اثاثہ جات  اور آرام دہ دفتری ملازمت ترک کر کے  اس پریشانیوں سے پاک زندگی کا انتخاب کیاہے۔
سائمن کیمسٹری میں گریجویٹ ہیں۔

1997 تک وہ ایک دفتر میں اچھی خاصی ملازمت کرتے تھے۔ ایک دن کام  کی پریشانی سے تنگ آ کر انہوں نے  ملازمت چھوڑی اور مکاؤ چلے گئے۔ مکاؤ میں انہوں نے بچوں کو ٹیوشن پڑھانا شروع کر دیا۔2004 میں وہ واپس آگئے۔ اس بار وہ  ژوہوئی آئے۔یہاں انہوں  نے اپنی بچت کی رقم  سے دو سال گزارے۔دو سال بعد وہ پھر مکاؤ چلے گئے۔

(جاری ہے)


یہاں کیسینو اور جوا جیتنے والے  غریب لوگوں کو  جیتنی ہوئی رقم کا کچھ حصہ بانٹتے تھے ۔

سائمن نے فیصلہ کیا کہ وہ گلیوں میں رہ کر کیسینو اور جواریوں کے بانٹے ہوئے پیسوں پر گزارہ کریں گے ۔
بدقسمتی سے 2010 میں اُن کی یہ  ”پُر تعیش“ زندگی بھی ختم ہوگئی کیونکہ حکام نے انہیں ہانگ کانگ ڈی پورٹ کر دیا  تھا۔ ہانگ کانگ میں آ کر انہوں  نے گلیوں میں رہنا شروع کر دیا۔ سائمن میکڈونلڈ پر بچا ہوا یا سکھ گردوارے  سے ملنے والا کھانا کھاتے ہیں۔

سائمن کا کہنا ہے کہ انہیں یہ زندگی بہت پسند ہے۔ اُن کا کہنا ہے  کہ یہ زندگی انہیں آزادی دیتی ہے، انہیں کرایہ نہیں دینا پڑتا، انہیں گھر نہیں خریدنا، وہ کہیں بھی سو سکتے ہیں،گلیوں میں سونے نے اُن کی کئی مشکلات ختم کر دی ہے۔
سائمن لی نے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کو بتایا کہ اُن کے خیال میں انہوں نے معاشرے کے  لیے ذرائع کی بچت کی ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ انہیں کپڑے سوشل ورکر دیتے ہیں یا وہ گلیوں سے اٹھا لیتے  ہیں، انہیں حکومت سے رقم لینی نہیں پڑتی۔سائمن کا کہنا ہے شہر کے دولت مند علاقوں سےانہیں ایسی مفید چیزیں مل جاتی ہیں، جو لوگ کوڑے میں پھینک دیتے ہیں۔
سائمن کا پسندیدہ کام بلاگنگ ہے۔ وہ ہر روز  سنٹرل لائبریری میں جاتے ہیں، جہاں وہ مفت میں انٹرنیٹ استعمال کر سکتے ہیں۔

یہاں وہ اپنی زندگی کے تجربات کےبارے میں بلاگ لکھتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر  وہ دوسرے بلاگرز کی طرح مقبول تو نہیں لیکن پھر  بھی اُن کے فالورز کی تعداد 6 ہزار ہے۔
سائمن نے اپنے والدین اور تین بھائیوں سے بھی تعلق نہیں رکھا ۔ اُن کا کہناہے کہ والدین اور بھائیوں کو  ملنے سے  انہیں دکھ اور ذہنی دباؤ  ملتا ہے۔اُن کا کہنا ہے کہ بے گھر زندگی میں کل کے بارے میں نہیں سوچنا پڑتا۔ وہ آج میں جیتے ہیں کل کا فیصلہ قسمت خود کرتی ہے۔

Browse Latest Weird News in Urdu