قتل کے مقدمے میں طوطے کی گواہی امریکی عدالت کے لیے درد سربن گئی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 28 جون 2016 19:00

قتل کے مقدمے میں طوطے کی گواہی امریکی عدالت کے لیے درد سربن گئی

مشی گن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28جون۔2016ء) امریکی ریاست مشی گن میں کی عدالت قتل کے ایک مقدمے میں طوطے کی گواہی قبول کرنے یا نہ کرنے پر غور کررہی ہے-ریاست مشی گن کی 48 سالہ گلینا ڈیورم پر اپنے شوہر مارٹن ڈیورم کو اپنے پالتو طوطے کے سامنے قتل کرنے کا الزام ہے۔ یہ قتل 2015 میں ہوا تھا۔مقتول کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ بڈ نامی ان کے افریقی نسل کے بھورے طوطے نے دونوں کی بحث سنی تھی اور وہ ان کے آخری کلمات کو دہرا رہا ہے۔

مقامی استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کسی پرندے کو گواہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔نیوے گو کاو¿نٹی کے جج رابرٹ سپرنگ سٹیڈ کا کہنا ہے کہ ہم اس بارے میں غور کر رہے ہیں کہ کیا اس معاملے میں اس کی شہادت قابل قبول ہو سکتی ہے اور کیا اس کی فراہم کردہ معلومات کو استعمال کیا جا سکتا ہے؟‘گلینا ڈیورم پر اپنے شوہر کو پانچ گولیاں مارنے اور پھر خود پر گولی چلا کر خودکشی کی ناکام کوشش کا الزام ہے۔

(جاری ہے)

اب طوطا مسٹر ڈیورم کی سابق اہلیہ کرسٹینا کیلر کے پاس ہے۔ ان کا خیال ہے کہ طوطا قتل کی رات ان کے درمیان ہونے والی گفتگو کو دہرا رہا ہے جس کا اختتام ’ڈونٹ شوٹ“پر ہوتا ہے۔مقتول کے والدین کو بھی اس خیال سے اتفاق ہے۔ مسٹر ڈیورم کے والد نے مقامی میڈیا کو بتایا میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ طوطا وہاں موجود تھا، اسے وہ باتیں یاد ہیں اور وہ انھیں دہرا رہا ہے۔ڈیورم کی والدہ لیلیئن ڈیورم نے کہا یہ پرندہ ہر چیز کو یاد کر لیتا ہے اور یہ بہت بدزبان ہے۔مسٹر سپرنگ سٹیڈ کا کہنا ہے کہ گواہی کے لیے پرندے کا عدالت میں بلائے جانے کا بہت کم امکان ہے۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu