مینڈکوں کی ایک قسم سردی میں بظاہر مر کر گرمی میں دوبارہ زندہ ہو جاتی ہے

Ameen Akbar امین اکبر منگل 11 اپریل 2017 23:37

مینڈکوں کی ایک قسم سردی میں بظاہر مر کر گرمی میں دوبارہ زندہ ہو جاتی ہے

الاسکا میں مینڈکوں کی ایک ایسی قسم بھی پائی جاتی ہے جو موسم سرما میں خود کو بالکل منجمد کر لیتی ہے۔ جب یہ مینڈک منجمد ہوتے ہیں تو سانس لینا بند کر دیتے ہیں، ان کے خون کابہاؤ رک جاتا ہے اور دل کی دھڑکن بھی بند ہوجاتی ہے۔ سردیوں کے موسم میں یہ مینڈک بظاہر مردہ ہوتے ہیں لیکن جیسے بہار آتی ہے ان میں زندگی لوٹ آتی ہے اور یہ پھر سے نارمل زندگی گزارنے لگتے ہیں۔


اندرونی الاسکا کے لکڑیوں کے مینڈک یا وڈ فراگ کہلانے والے ان مینڈکوں کی  لمبائی 1 سے 7 سینٹی میٹر تک ہوتی ہے۔ یہ اُن بہت سی مخلوقات میں سے ایک ہے جو منجمد کردینے والے درجہ حرارت میں cryoprotectant کیمیکل کی مدد سے خود کو زندہ رکھتے ہیں۔  جیسے ہی شمالی امریکا میں  گرما خزاں میں بدلتا ہے یہ مینڈک سردیوں کی تیاری شروع کر دیتےہیں۔

(جاری ہے)

جیسے ہی درجہ حرارت صفر ڈگری سینٹی گریڈ تک  گرتا ہے سب سے پہلے اُن کی آنکھیں اور بیرونی اعضا  منجمد ہوتے ہیں۔

اس کے بعد ان کا دماغ ان کےجگر کو  محفوظ گلائی کوجین (glycogen)  کو  گلوکوز(شکر) میں بدلنے کا کہتا ہے۔ گلوکوز دوران خون کے ذریعے تمام خلیوں  میں پانی کے نقطہ انجماد کو کم کردیتی ہے۔یہ گلوکوز ہی خلیوں کو خراب ہونے سے بچاتی ہے اور نابیدگی (dehydration)  کے اثر کو کم کرتی ہے۔جیسے جیسے سردی بڑھتی ہے مینڈک بھی  ٹھوس حالت میں آ جاتے ہیں۔ اس کے بعد بہار شروع ہوتے ہی اُن میں زندگی واپس آنا شروع ہوجاتی ہے۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu