Balon Ki Hifazat Ke Liye Mufeed Totkay - Article No. 3313

Balon Ki Hifazat Ke Liye Mufeed Totkay

بالوں کی حفاظت کے لئے مفید ٹوٹکے - تحریر نمبر 3313

کچھ ایسے گھریلو نسخے بھی ہیں جو نہ صرف خشکی کو ختم کر دیتے ہیں بلکہ بالوں کی قدرتی چمک، ریشمی پن اور کشش کو دوبارہ بحال کر دیتے ہیں

پیر 30 ستمبر 2024

سارہ خان
بالوں کی خوبصورتی اور چمک کے لئے لوگ خاص طور پر خواتین نت نئے شیمپو اور ہیئر کنڈیشنرز استعمال کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود بالوں کا قدرتی حسن واپس نہیں آتا۔تاہم، کچھ ایسے گھریلو نسخے بھی ہیں جو نہ صرف خشکی کو ختم کر دیتے ہیں بلکہ بالوں کی قدرتی چمک، ریشمی پن اور کشش کو دوبارہ بحال کر دیتے ہیں۔ذیل میں چند نسخوں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔

ناریل کے دودھ کا استعمال
بہت سے لوگ بالخصوص خواتین بالوں کو دلکش بنانے اور خشکی کو ختم کرنے کے لئے موئسچرائزنگ کریموں کا استعمال کرتی ہیں جس سے بال سخت اور بھربھرے ہو جاتے ہیں۔تاہم، کچھ شیمپو اور کنڈیشنر بالوں کی خشکی ختم کر سکتے ہیں لیکن اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔

(جاری ہے)

گھر پر ہی کنڈیشنر بنانے کے لئے ناریل کا دودھ چوتھائی ٹن لیں اور بالوں پر لگا لیں لیکن جڑوں تک دودھ نہ جائے جبکہ بالوں کو چند منٹ تک اسی طرح رہنے دیں اور کسی اچھے شیمپو سے نہا لیں۔


سرکے، زیتون اور دہی سے علاج
ماہرین کا کہنا ہے کہ سرکہ بالوں کے لئے قدرتی کلینزر کا کام کرتا ہے جسے مہینے میں ایک بار استعمال کیا جائے۔شہر کے نمکین پانی کی وجہ سے بالوں میں سختی اور خشکی پیدا ہو جاتی ہے جس کے لئے زیتون کے تیل کا ایک چمچہ لے کر اسے دہی کے 2 چمچوں کے ساتھ ملا کر استعمال کریں۔اس نسخے سے بالوں کا پی ایچ متوازن ہو گا اور بالوں کی قدرتی چمک واپس آ جائے گی۔

سیب اور لیموں کا استعمال
بالوں کی خشکی کو ختم کرنے اور چمک کے لئے لیموں اور سیب کا جوس انتہائی مفید ہے، جس کے لئے ایک چمچہ سیب کا جوس لے کر اس میں 2 چمچے لیموں کا رس ملا لیں اور شیمپو سے بال دھونے کے بعد اسے لگا لیں اور ایک منٹ بعد سر دھو لیں۔ماہرین کے مطابق سیب کے جوس کی تیزابیت بالوں کی بیرونی سطح کو لچکدار اور چمکدار بناتا ہے۔

Browse More Gharelu Totkay

Special Gharelu Totkay article for women, read "Balon Ki Hifazat Ke Liye Mufeed Totkay" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.