Menes 3100 Qabal Masih - Article No. 957

Menes 3100 Qabal Masih

مینز۔ قریب 3100 قبل مسیح - تحریر نمبر 957

اولین مصری شاہی خاندان کابادشاہ مینز ہی وہ فرمانروا تھا‘جس نے پہلی بار مصر کو متحدکیا اور بادشاہیت کی بنیاد رکھی‘جس نے انسانی تہذیب کی تاریخ میں ایک طویل اور باوقار کردار ادا کیا۔

منگل 29 ستمبر 2015

اولین مصری شاہی خاندان کابادشاہ مینز ہی وہ فرمانروا تھا‘جس نے پہلی بار مصر کو متحدکیا اور بادشاہیت کی بنیاد رکھی‘جس نے انسانی تہذیب کی تاریخ میں ایک طویل اور باوقار کردار ادا کیا۔
مینز کی پیدائش اور موت کی تواریخ غیر معلوم ہیں۔عمومی طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ3100 قبل مسیح کے لگ بھگ اس کو عروج ملا۔اس سے پہلے مصر ایک متحد ملک نہیں تھا بلکہ وہ خودمختار بادشاہتوں میں تقسیم تھا۔
ایک شمال میں دریائے نیل کے ڈیلٹا میں واقع تھی‘دوسری جنوب میں وادی نیل میں آباد تھی۔ (دریائے نیل نیچے سمندر کی طرف بہتاہے‘اسی باعث مصری شمال میں دریائی ڈیلٹا کو زیریں مصر اور جنوبی بادشاہت کو“بالائی مصر “پکارتے تھے)۔ایک اعتبار سے زیریں مصر اپنی ہمسایہ جنوبی بادشاہت سے ثقافتی اعتبار سے زیادہ ترقی یافتہ تھا۔

(جاری ہے)

تاہم بالائی مصر کے بادشاہ مینز نے شمالی بادشاہت کوفتح کیا اور دونوں حصوں کو یکجا کردیا۔


مینز(جسے”نارمر“بھی پکاراجاتا ہے)۔جنوبی مصر کے ایک قصبے“تھینس“سے آیا تھا۔شمالی بادشاہت کو فتح کرنے کے بعد اس نے خود کو”بالائی اور زیریں مصرکابادشاہ“ قراردیا۔یہ خطاب ہزارہا برس تک مصر کے فراعین اپنے لیے استعمال کرتے رہے۔ان دونوں بادشاہتوں کی سابقہ سرحدوں پر مینز نے ایک شہر”میمفس“ قائم کیا جواپنی مرکزی جغرافیائی صورت حال کے پیش نظر نئے متحدہ ملک کادار الخلافہ بنا۔
میمفس کے کھنڈرات موجودہ قاہرہ سے قریب ہی موجودہ ہیں‘یہ شہرصدیوں تک مصر کے اہم ترین شہروں میں شمار ہوتا اورطویل عرصہ تک ملک کادارالحکومت رہا۔
مینز کے متعلق نہایت کم معلومات ہی حاصل کی جاسکی ہیں۔وہ طویل عرصہ برسراقتدار رہا۔قدیم حوالوں کے مطابق باسٹھ برس تک۔ممکن ہے اس مدت کومبالغہ کے ساتھ طویل کیا گیا ہو۔
اس خاص دور کے متعلق اپنی محدود معلومات کے باوجود ہم مینز کی کامیابیوں کی بے بہاوقعت کااندازہ کرسکتے ہیں۔
مینز سے ماقبل دور میں مصری تہذیب اپنی ہمسایہ سمیری تہذیب کی نسبت کم ترقی یافتہ تھی‘جو موجودہ عراق میں واقع تھی۔مصرکی سیاسی یکجائی نے مصری عوام کے جواہرخداداد کو اظہار کے بہتر مواقع دیے۔اس اتحاد کے فوراََ بعد سماجی اور تہذیبی امور میں سریع الرفتار پیش رفت کادور شروع ہوا۔ابتدائی شاہی خاندان کے دور میں حکومتی اور سماجی اداروں کی بنیادیں رکھی گئیں جونسبتاََ معمولی ترامیم کے ساتھ دوہزار سال تک قائم رہے۔
(Hieroglyphic) تصویری خط بھی اسی دور میں وضع ہوا‘جس طرح تعمیراتی اور دیگر تیکنیکی علوم نے فروغ پایا۔چندصدیوں میں ہی مصری تہذیب کئی حوالوں سے سمیری تہذیب کے برابر بلکہ اس پر فوقیت اختیار کرگئی۔مینز کے بعد دوہزار برسوں میں مصردولت اور تہذیب کے حوالے سے دنیا کاانتہائی ترقی یافتہ ملک بن گیا۔ایسی دوررس کامیابیاں چند ہی تہذیبوں کے حصہ میں آئی ہیں۔

یہ اندازہ لگانا دشوار ہے کہ اس فہرست میں مینز کو کس درجہ پر شمار کیا جائے۔کیونکہ ہمارے پاس ایسی معلومات نہیں ہیں جس سے اندازہ ہوسکے کہ شمالی مصرکو فتح کرنے اور مصرکو متحد کرنے می مینز کاکردار کس قدر اہم ہے۔قابل اعتبار معلومات کی عدم موجودگی میں ہم فقط اس کی قدروقیمت سے متعلق صرف قیاس آرائی کرسکتے ہیں۔تایم یہ قیاس کیا جاسکتا ہے کہ اس کاکردار نہایت اہم تھا۔
مصر کے فراعین کٹھ پتلیاں نہیں تھے بلکہ بے پایاں اختیارات کے مالک تھے۔تاریخی شواہد سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کسی بادشاہت نے کبھی ایک نااہل حکمران کی قیادت میں کوئی اہم کامیابی حاصل نہیں کی۔نہ ہی اہل سربراہی کے بغیروہ اپنی فتوحات کو برقرار رکھ پائی ہے۔سویہ قیاس اغلب ہے کہ اپنے دور میں ہونے والی اہم فتوحات میں اس کا کردار نہایت اہم تھا۔اس کے متعلق ہماری کم علمی کے باوجود یہ واضح ہے کہ مینز کاشمار تاریخ کی متاثرکن ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles