Sui Wen Ti 541 To 604 - Article No. 961

Sui Wen Ti 541 To 604

سوئی وین تی 604ء۔541ء - تحریر نمبر 961

چینی شہنشاہ سوئی وین تی(اصل نام یانگ چین تھا) سینکڑوں برسوں سے تقسیم شدہ چین کوپھر سے متحدکردینے میں کامیاب ہوگیا۔

پیر 5 اکتوبر 2015

چینی شہنشاہ سوئی وین تی(اصل نام یانگ چین تھا) سینکڑوں برسوں سے تقسیم شدہ چین کوپھر سے متحدکردینے میں کامیاب ہوگیا۔وہ سیاسی ایکتا جواس نے قائم کی ‘کئی صدیوں تک باقی رہی۔نتیجتاََ چین دنیا کے انتہائی طاقت ورترین ممالک میں شمار ہونے لگا۔اس سیاسی یکجائی کاایک نتیجہ یہ بھی نکلا کہ چین کی آبادی جودنیا کی کل آبادی کے پانچویں حصپ پرمشتمل تھی‘یورپ مشرقی وسطی یادنیا کے بیشتر علاقوں کے باشندوں کی نسبت جنگ وغیرہ کے خدشہ سے قطعی بے نیاز ہوگئی۔

ایک قدیم شہنشاہ شی ہوانگ تی نے تیسری قبل مسیح چین کومتحد کیا تھا۔اس کے خاندان ”چین“ کو اس کی موت کے فوراََ بعد تباہ کردیا گیا‘جس کے بعد”ہان“خاندان اقتدار میں آیا۔جس نے چین پر 206قبل مسیح سے 220عیسوی تک حکمرانی کی۔

(جاری ہے)

”ہان“ خاندان کے زوال کے بعد چین ایک طویل عرصہ تک داخلی انتشار کاشکار رہا‘یہ یورپ کے دور ظلمت کے مماثل دور تھا‘جو سلطنت روما کے زوال کے بعد پیدا ہوا تھا۔


یانگ چین شمالی چین کے طاقتور ترین خاندانوں میں سے ایک خاندان میں541ء میں پیدا ہوا‘ چودہ برس کی عمرمیں اس کی اولین فوجی تقرری ہوئی۔یانگ چین ایک قابل انسان تھا‘اپنے شہنشاہ کے حضور وہ بڑی تیزی سے نمایاں ہوا‘جو”چاؤ“ خاندان کاجانشین تھا۔شمالی چین کے بیشتر حصہ پر شہنشاہ کاتسلط قائم کرنے میں اس کی کاوشیں بے ثمرنہ رہیں۔

573ء میں یانگ چین کی بیٹی ولی عہد سے بیاہی گئی۔پانچ سال بعد شہنشاہ مرگیا۔ولی عہد شہزاد ذہنی طور پر معذور تھا سواقتدارپر قبضہ کے لیے جوڑتوڑ شروع ہوئی۔یانگ چین اس میں فتح مندہوا۔چین کی بادشاہت پرہی مکتفی نہ ہوا‘ متحاط تیاری کے بعد وہ 588ء میں جنوبی چین پر حملہ آور ہوا۔حملہ کامیاب ثابت ہوا۔589ء میں وہ پورے چین کاشہنشاہ بن گیا۔

اپنے دور اقتدار میں سوئی وین تی نے متحد سلطنت کے لیے ایک وسیع وعریض دارالخلافہ تعمیر کیا۔ اس نے عظیم نہر کی تعمیر شروع کروائی۔جوچین کودوعظیم دریاؤں سے ملاتی تھی۔وسطی چین میں دریائے یانگتری اور شمالی چین میں دریائے ہوانگ ہو(یازرددریا)۔یہ نہرجو اس کے بیٹے کے دور میں مکمل ہوئی شمالی اور جنوبی چین کومتحد رکھنے میں نہایت ممدومعاون ثابت ہوئی۔

شہنشاہ کی اہم ترین اصلاحات میں سے ایک سرکاری اہل کاروں کے انتخاب کے لیے سرکاری نوکری کے امتحانات کااجراء تھا۔کئی صدیوں تک اس نظام نے چین کے ہر گوشے اورہر طبقے سے ہونہار اور قابل لوگوں کوسرکاری ملازمت دے کرحکومت کو بہترین انتظامی دستہ مہیا کیا۔(یہ نظام پہلی مرتبہ ”ہان“ خاندان کے دور میں متعارف کیا گیا تاہم اس خاندان کے زوال کے بعد طویل عرصہ تک کئی ریاستی عہد ے موروثی بن گئے)۔

سوئی وان تی نے اس نام نہاد”قانون“کوعائد کیا کہ صوبائی گورنران صوبوں میں تعینات نہیں ہوسکتے جہاں وہ پیدا ہوئے ہوں۔یہ ایک احتیاطی تدبیر تھی‘اقرباء بروری کو روکنے اور ساتھ ہی اس امکان کورد کرنے کے لیے کہ کوئی گورنراپنے صوبے میں حمایت حاصل کرکے طاقت ور ہوجائے۔
اپنے عہدے کے اعتبار سے سوئی وان تی کے پاس کسی بھی بڑے اقدام کے اختیار موجود تھے‘ لیکن وہ عمومی طور پر ایک محتاط انسان تھا۔
فضول خرچی سے محترزرہتا اور عوام پر بھی محصولات کے بوجھ کوگھٹا دیا۔اس کی خارجہ پالیسی مجموعی طور پر کامیاب تھی۔
یوں معلوم ہوتا ہے کہ دیگر ایسے ہی کامیاب حکمرانون فاتحین کی نسبت سوئی وان تی مین خود اعتمادی کافقدان تھا۔اگر وہ لاکھوں لوگوں کاکامیاب فرمانروا تھا‘تاہم یہ معلوم ہواہے کہ وہ غیر معمولی طور پر زن مرید تھا۔اس کی قابل بیوی اس کی سب سے بڑی معاون تھی ۔
اس کے اقتدار حاصل کرنے اور پھر دور حکمرانی میں بھی وہی اس کی مشیر رہی۔سوئی وان تی604ء مین تریسٹھ برس کی عمر میں فوت ہوا۔یہ امرمشکوک ہے کہ اسے ملکہ کے دلارے دوسرے بیٹے نے ہلاک کیاجو اس کاجانشین بھی بنا۔
نئے بادشاہ کواپنی کارجہ پالیسی میں ناکافی ہوئی۔جلدہی چین میں اس کے خلاف بغاوت نے سر اٹھایا۔618ء مین اسے قتل کردیا گیا جبکہ اس کی موت کے بعد سوئی خاندان بھی فنا ہوگیا۔
تاہم یہ چین کے اتحاد کااختتام نہیں تھا۔سوئی ‘ کے فوراََ بعد “تانگ“ خاندان برسراقتدار آیااور618ء سے 907ء تک حکمران رہا۔تانگ حکمرانوں نے سوئی کے ریاستی نظام کوقائم رکھا۔اسی کے تحت چین یکجارہا(تانگ خاندان کے دور کوعموماََ چین کی تاریخ کاانتہائی وقیع دور تصور کیا جاتا ہے کچھ اس لیے کہ وہ عسکری اعتبار سے طاقتور ہوگیا تاہم اس سے زیادہ اہم وجہ یہ تھی کہ اس بیچ فنون لطیفہ اور ادب کے حوالے سے بہت کام ہوا)۔

یہ کیو نکرطے کیاجائے کہ سوئی وان تی کس قدر اہم شخصیت تھی؟کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے ہمیں اس کاموازنہ عظیم یورپی شہنشاہ چارلی میگنی سے کرنا چاہیے۔ان دونوں کی زندگیوں میں واضح مماثلتیں موجود ہیں۔روم کے زوال کے تین صدیوں کے بعد چارلی میگنی نے مغربی یورپ کے ایک بڑے حصہ کومتحدکیا۔اسی طور ”ہان“ خاندان کے انحطاط کے قریب ڈھائی صدیوں کے بعد سوئی وان تی نے چین کویکجا کیا۔
چارلی میگنی بلاشبہ یورپ میں زیادہ مقبول تھا۔تاہم ان دونوں میں سوئی وان تی دونوں میں زیادہ موثر تھا۔اول اس نے چین کومتحدبنایا جبکہ چارلی میگنی مغربی یورپ کے کئی اہم خطوں جیسے انگلستان‘سپین اورجنوبی اٹلی کوکبھی فتح نہیں کرسکا۔دوئم سوئی وان تی قائم کردہ اتحاد دیرپا ثابت ہوا جبکہ چارلی میگنی کی سلطنت حصوں بخروں میں تقسیم ہوگئی اور پھر یکجانہ ہوسکی۔

سوئم تانگ خاندان کے دور میں ہونے والی تہذیبی ترقی اس معاشی خوش حالی کانتیجہ تھی جو چین کے اتحاد سے پیدا ہوئی۔اس کے برعکس مختصر المدت کارولنگین نشاة ثانیہ چارلی میگنی کی موت کے بعد ختم ہوگیا۔آخری بات یہ ہوئی کہ سوئی کاسرکاری ملازمتون کے لیے قائم کردہ امتحانی نظام نہایت دوررس ثابت ہوا‘ ان وجوہات کی بناپر اس کے باوجود کہ مجموعی طور پر یورپ کاتاریخ عالم میں کردار زیادہ اہم رہا لیکن سوئی وان تی ‘چارلی میگنی سے زیادہ موثر شخصیت ثابت ہوا۔چند ہی بادشاہ چاہے وہ یورپ کے ہوں یاچین کے تاریخ پر ایسے ان مٹ نقوش چھوڑ گئے ہیں‘جیسے سوئی وان تی نے ثبت کیے۔

Browse More Urdu Literature Articles