پیرا نمبر 66

Pera Number 66

پروفیسرخورشید اختر پیر 23 دسمبر 2019

Pera Number 66
اسلام آباد میں آج کل سردی جتنی عروج پر ہے اتنی ہی سیاست اور افواہیں گرما گرم ہیں ۔خصوصی عدالت کے فیصلے کے بعد ایک خاموش انقلاب کی نوید سنانے والے بھی بہت ہیں ویسے بھی ذرائع ابلاغ کے اکثر ''اہم''ذرائع پہلے دن سے اپنی جنگ میں تمام ہتھیار اور کمک لیکر حکومت اور عمران خان کے تعاقب میں ہیں اور اس طرح کی کوئی بھی خبر ہو تو آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں۔


یہ حکومت کی بدقسمتی ہے کہ اصلاحاتی اقدامات منہ زور میڈیا چن چن کے خبریں نکالتا ہے اور ٹی وی چینلز اور اخبارات کی پیشانیاں بھر دیتا ہے۔اسی طرح فیک نیوز سے بھی موجودہ حکومت کو خطرات کا سامنا رہتا ہے۔اب ایک جج صاحب کا متنازع پیرا 66 جب فیصلے میں شامل ہوا تو اپوزیشن بڑی خوش ہوئی پردے سے بار بارجھانک کر دیکھ رہی ھے کہ عمران خان آؤٹ ھوا کہ نہیں پیپلز پارٹی کی طرف سے رضا ربانی اور اعتزاز احسن نے پیرا 66 پر تحفظات کا اظہار کیا لیکن مسلم لیگ ن نے تماشہ دیکھنے میں ھی عافیت جانی۔

(جاری ہے)

ایک چیز بار بار سننے کو مل رہی ہے کہ ادارے کے وقار کا تحفظ کیا جانا چاہیے کیا عدالت قانون اور آئین چھوڑ کر اپنا بدلا لینے کے لیے فیصلے کرے گی تو پھر انصاف کیسے ہو گا؟ اسی طرح پرویز مشرف کے کیس میں افواج پاکستان اس حد تک جائے گی کہ قانون اور آئین پامال ھو میرا خیال ہے کہ ایسا نہیں ھوگا۔اور یہ بات واضح ہو گئی جب ترجمان پاک فوج نے عوام کو یقین دلایا کہ کسی قسم کا انتشار نہیں پھیلے گا۔

اور اتنی طویل محنت،امن کے لیے قربانیوں کو ریورس نہیں ھونے دیں گے۔اسی دن سے سیاسی موقعہ پرست عمران خان کا اعتماد دیکھ کر گھبرا گئے کہ کچھ نہیں ھوگا فوج اور عدلیہ کی لڑائی نہیں ھوگی! 
میں نے ایک اور اندازہ لگایا کہ مشرف صاحب کے بطور صدر اقدامات پر پاک فوج کوئی دلچسپی نہیں لیکن جب آپ کسی کو غدار اور ڈی چوک میں لٹکانے کی بات کریں تو ھر شخص کی ہمدردی شامل ھو جاتی ہے۔

بطور آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کی خدمات تو سامنے آئیں گی! حکومت کے لئے یہ فیصلہ ایک بڑے چیلنج سے کم نہیں البتہ عمران خان کے اعتماد نے اس چیلنج کے خطرات بھی ختم کر دئیے حکومت آہستہ اور بہتر طریقے سے قدم رکھ رہی ہے یہ فیصلہ نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کے لئے بھی ایک امتحان ہے۔حکومت جج صاحب کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں جارہی ہے اور یہی ایک قانونی طریقہ ہے وہ لوگ جنہوں نے پرویز مشرف سے فایدہ اٹھایا ان میں مولانا فضل الرحمن صاحب پیپلز پارٹی کے لوگ بھی شامل ہیں وہ کس حیثیت میں خوش ھو رہے ہیں مشرف صاحب کے آنے پر پیپلز پارٹی نے مٹھائیاں تقسیم کیں، پیٹریاٹ بن کر حکومت میں شامل رہے۔

این آر او لیا پھر حکومت بنا کر پروٹوکول دے کر بھیجا اور مسلم لیگ ن نے تو اپنے ہاتھوں انہیں باہر بھیج دیا اور آج خود بھی چلے گئے،باقی جانے کے لیے پر تول رہے ہیں مگر معاشی بحران ہو یا مشرف کا فیصلہ،بھگتنا تو عمران خان کو پڑ رہا ہے حالانکہ عمران خان واحد سیاسی رہنما تھے جنہوں نے مشرف کا ساتھ دینے کی غلطی کو مانا اور چوک میں کھڑے ھو کر عوام سے معافی مانگی۔

بلکہ 2002 ء میں بننے والی حکومت کے خلاف ووٹ دیا۔
اسی طرح زرداری کے خلاف کیس نواز شریف نے بنوائے،نیب ان دونوں نے مل کر بنایا اور نواز شریف کے خلاف کیس ان کے اپنے دور حکومت میں بنے مگر قصور عمران خان کا یہ کیسا انصاف ہے؟پیرا نمبر 66 غصے اور نفرت کو ظاہر کرتا ہے خدانخواستہ اس نفرت میں نقصان ہوا تو کون ذمہ دار ھوگا۔؟ ہیرو ازم اور ایڈونچر نے نظام اور جمہوریت کو نقصان پہنچایاہے۔پیرا 66 بھی ریورس گیئر لگا سکتا جس کے لیے عدلیہ، فوج اور حکومت کو کوئی مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا ھو گا یہی فی الحال پاکستان کے لیے بہتر ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :