پاک بھارت مذاکرات دہشت گردانہ کارروائیوں سے ملتوی نہیں ہونے چاہئیں‘ صدر پرویز مشرف

بھارتی وزیراعظم مخلص شخصیت ہیں‘ ان سے ملاقات مثبت اور نتیجہ خیز رہی‘ امن کے بیج بو دیئے ہیں‘ تناور درخت میں تبدیل کرنا ہوگا پاک بھارت کے عوام امن چاہتے ہیں‘ دونوں ممالک کی قیادت کو دہشت گردوں کے عزائم ناکام بنانا ہونگے‘ جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں طلباء سے خطاب

ہفتہ 23 ستمبر 2006 12:31

واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین23ستمبر2006 ) صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن مذاکرات کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی کے باعث ملتوی نہیں ہونے چاہئیں‘ اگر امن عمل کو آئندہ بھی دہشت گردی کی کارروائی کے باعث نقصان پہنچا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم دہشت گردوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں‘ من موہن سنگھ مثبت اور مخلص شخص ہیں‘ ان سے ملاقات مذاکرات کی بحالی ‘ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل اور باہمی اعتماد میں اضافے کے لئے مفید رہی۔

وہ گزشتہ روز جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں طلباء سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیکر کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک بار پھر امن مذاکرات اور تنازعات کے حل پر متفق ہوچکے ہیں۔ جو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کیلئے ایک اہم پیش رفت ہے انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات آئندہ کسی بھی دہشت گردانہ کارروائیوں کے باعث ملتوی نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ دہشت گرد چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی برقرار رہے تاکہ ان کے مقاصد پورے ہوسکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر آئندہ بھی دہشت گردی کی کسی کارروائی سے امن مذاکرات کے عمل کو دھچکا لگا تو اس کا یہ مطلب ہوگا کہ ہم دہشت گردوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں من موہن سے ملاقات کو انتہائی نتیجہ خیز اور بامقصد قرار دیتے ہوئے انہوں نے بھارتی وزیراعظم کی تعریف کی اور کہا کہ من موہن سنگھ ایک مثبت اور مخلص شخصیت ہیں ان سے ملاقات مسئلہ کشمیر کے حل‘ مذاکرات کی بحالی او رباہمی تنازعات کو مل بیٹھ کر حل کرنے کے لئے انتہائی مفید رہی اور یہ سلسلہ آئندہ بھی چلتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے عوام امن چاہتے ہیں جس کے بعد پاک بھارت قیادت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے عوام کو پرامن ماحول فراہم کریں انہوں نے کہا کہ من موہن کیساتھ ملاقات کے بعد ہم نے امن کا بیج بو دیا ہے جس کو تناور درخت میں تبدیل کرنے کے لئے سخت لگن اور تسلسل کی ضرورت ہے۔