حکومت بے گناہ شیعہ افراد کی رہائی کیلئے اپنا کردار ادا کرے، علامہ عباس کمیلی،ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی غیر قانونی گرفتاریوں کی نشاندہی کی ہے، اورکزئی ایجنسی میں حالیہ واقعات انتہائی افسوسناک ہے، پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 10 اکتوبر 2006 19:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10اکتوبر۔2006ء) جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی نے صدر مملکت، وزیر اعظم، عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ کے سربراہان، وفاقی و صوبائی وزیر داخلہ اور انٹیلی جنس اداروں اور پولیس کے سربراہان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بے گناہ شیعہ افراد کو رہا کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ وہ منگل کو کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

اس موقع پر مولانا عون نقوی، مولانا حسین مسعودی، علامہ آفتاب حیدر جعفری و دیگر بھی موجود تھے۔ علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ درجنوں بے گناہ قانون پسند اور محب وطن شیعہ نوجوانوں کو کئی مہینے سے بغیر کسی قانونی کارروائی کے حبس بے جا میں رکھا گیا ہے، جن میں سے کئی نوجوان 3 سے 4 ماہ کی غیر آئینی و غیر قانونی قید سے رہا کئے جاچکے ہیں لیکن کئی شیعہ نوجوان اور اعلی تعلیم یافتہ پروفیشنلز اب تک رہا نہیں کئے گئے ہیں، انہی میں سے ایک کمپیوٹر انجینئر ممتاز حسین رضوی اور ڈاکٹر علی رضا ہیں جنہیں 3 جولائی 2006ء کو غیر قانونی حراست میں لیا گیا اور آج تک رہا نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ممتاز حسین اور ڈاکٹر علی رضا رضوی سمیت دیگر بے گناہ شیعہ اسیروں کو فی الفور رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی غیر قانونی گرفتاریوں کی نشاندہی کی ہے۔ علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ اورکزئی ایجنسی میں حالیہ واقعات انتہائی افسوسناک ہے، ہم سرحد حکومت اور متحدہ مجلس عمل کی قیادت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اتحاد کے لئے اپنے عملی کردار کو اورکزئی ایجنسی میں ثابت کرے۔

انہوں نے کہا کہ اورکزئی میں مسلمانوں کی جان و مال، عزت و ناموس، مساجد اور امام بارگاہوں، بزرگان دین کے مزارات مقدسہ کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور جو وہاں فرقہ وارانہ سازشوں میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔ حدود آرڈیننس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین نے جو علماء کمیٹی بنائی ہے اس میں بھی کسی شیعہ عالم کو نہیں رکھا گیا جس کے پیچھے بھی وزارت مذہبی امور شامل ہے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کمیٹی میں مستند شیعہ علماء کو شامل کیا جائے۔