حسبہ بل اسلامی قوانین کے مطابق کام کرے گا،مولانا فضل الرحمن ،استعفوں کے حوالے سے لائحہ عمل طے کرنے کیلئے 4 دسمبر کو جے یو آئی (ف) کی مجلس شوریٰ کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، صوبائی حکومتیں اور سینٹ استعفوں سے مستثنیٰ ہیں،ایم ایم اے کے سیکرٹری جنرل کا ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 27 نومبر 2006 19:14

ڈیرہ اسماعیل خان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27نومبر۔2006ء) متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایم ایم اے نے سرحد اسمبلی سے حسبہ بل پاس کرایا ہے جو کہ اسلامی قوانین کے مطابق کام کرے گا جبکہ حکومتی جماعتوں کا قومی اسمبلی سے پاس کرایا جانے والا حدود آرڈیننس بل اسلامی قوانین کی سراسر نفی ہے، حکومتی جماعتوں سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں ہے کیونکہ پارلیمنٹ ربڑ سٹمپ بن چکی ہے، قبائل میں قیام امن کیلئے کی جانے والی گورنر سرحد کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپنی رہائش گاہ شور کوٹ میں منعقدہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم پی اے مولانا لطف الرحمن، ضلعی ناظم ڈیرہ حاجی عبدالرؤف اور نائب ضلع ناظم عبدالرشید دھپ بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بش اور اتحادیوں کو منہ کی کھانا پڑے گی ایم ایم اے کی اولین ترجیح ملک میں قرآن و سنت کا نفاذ ہے ایم ایم اے کی طرف سے دسمبر میں استعفے دینے کے متعلق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس سلسلے میں 4 دسمبر کو جمعیت علماء اسلام (ف) کی مجلس شوریٰ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جبکہ ایم ایم اے کے 6 دسمبر کے پارلیمانی اجلاس میں مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

ایم ایم اے کے استعفوں کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتیں اور سینٹ استعفوں سے مستثنیٰ ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سترہویں ترمیم سے آئین کسی طرح بھی مسخ نہیں ہوا ہے جبکہ حکمران اسلامی تشخص مسخ کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر مشرف ملک کو سیکولر سٹیٹ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں انہیں کبھی کامیابی حاصل نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ استعفوں کا فیصلہ حتمی ہے تاہم ایم ایم اے کی سپریم کونسل جو بھی فیصلہ کرے گی وہ قابل قبول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ استعفوں کے علاوہ دوسرے آپشنز پر بھی غور ہوگا۔