بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ بی این پی کے صدر سردار اختر مینگل حب میں نظر بند ، سیاسی کارکنوں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ، بی این پی کے مزید 128کارکن گرفتار ،مستونگ میں دوسرے روز بھی مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال

منگل 28 نومبر 2006 23:04

کوئٹہ /حب/گوادر/خضدار/قلات /مستونگ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28نومبر۔2006ء) بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی این پی کے مرکزی صدر سردار اختر مینگل کو منگل کی الصبح حراست میں لے کر ان کے زرعی علاقے میں واقع ”لاسی فارم“ میں نظر بند کر دیا گیا ہے جبکہ ادھر حب،گوادر،خضدار،تربت، قلات اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے مزید128سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا،گرفتاریوں کے خلاف مستونگ میں دوسرے روز بھی مکمل شٹر ڈاؤن ہڑٹال رہی، ڈی آئی جی پولیس سینٹرل رینج خضدار سید پرویز ظہور نےگفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سردار اختر مینگل کو صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں 16 ایم پی او کے تحت عارضی طور پر نظر بند کیا گیا ہے تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی این پی کے مرکزی صدر سردار اختر مینگل کو منگل کی الصبح حراست میں لے کر ان کے زرعی علاقے میں واقع ”لاسی فارم“ میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ڈی آئی جی پولیس سینٹرل رینج خضدار سید پرویز ظہور نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سردار اختر مینگل کو صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں 16 ایم پی او کے تحت عارضی طور پر نظر بند کیا گیا ہے ۔ سردار اختر مینگل کی نظر بندی کے متعلق مزید تفصیلات جاننے کیلئے حب کے صحافیوں کی ایک ٹیم جب لاسی فارم پہنچی تو سردار مینگل نے فارم میں واقع بنگلے کی بالائی منزل سے ہاتھ ہلا کر صحافیوں کو خوش آمدید کیا۔

اس موقع پر موجود بی این پی کے سابق رکن قومی اسمبلی رؤف مینگل نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت اس حد تک بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے کہ ہمارے قائدین اور کارکنوں کی گرفتاری کیلئے چارد اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتی۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا از خود نوٹس لے۔

جبکہ لانگ مارچ کے حوالے سے گرفتاریاں جاری ہیں اس سلسلے میں گوادر، حب، خضدار، تربت، خاران نوشکی ، قلات ،چاغی اور دیگرعلاقوں سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے چھاپے مار کر مزید128 سیاسی رہنماؤں و کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ادھرمستونگ میں بی این پی کے قائدین اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف دوسری روز بھی مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال جاری رہی جبکہ پولیس سیاسی کارکنوں کی گرفتاری کیلئے سر گرم نظر آرہی ہے۔

بی این پی کے مرکزی اور ضلعی قائدین کی گرفتاریوں کے خلاف مستونگ میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور بازار مکمل طور پر بند ہوگیا اور نیشنل ہائی وے کو بی این پی کے کارکنوں نے کئی جگہوں پر بلاک کرکے ٹائر جائے ۔منگل کو دوسرے روز بھی بی این پی کے رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف مستونگ میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑٹال رہی جبکہ پولیس بی این پی کے کارکنوں کی گرفتاری کیلئے سر گرم نظر آرہی تھی اور چھاپوں کا سلسلہ جاری رہا۔

واضح رہے کہ بی این پی مینگل نے نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت ، گوادر میگا پروجیکٹ اور صوبے میں لوگوں کی مبینہ طور پر غیر قانونی گرفتاریوں کے خلاف تیس نومبر سے گوادر سے کوئٹہ تک لشکر بلوچستان کے نام سے لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔ اورپولیس نے اس حوالے سے اب تک بلوچستان کے مختلف علاقوں سے بی این پی کے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔