مالی سال 2005-06ء حکومت نے جی ڈی پی کا 6.6 فیصد ہدف حاصل کرلیا

مہنگائی کی شرح ساڑھے 7 فیصد رہی ‘ روزمرہ استعمال کی قیمتوں اور حکومتی انتظامی اخراجات میں اضافہ ہوا تجارتی خسارہ مقررہ کردہ ہدف سے دوگنا ہوکر 8.4ارب ڈالر رہا ‘ قومی پیداوار میں سرمایہ کاری کی شرح 20فیصد رہی،بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلئے حاصل کردہ قرضے ہدف سے کم رہے ‘ سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بنک شمشاد اختر کی پریس کانفرنس

ہفتہ 2 دسمبر 2006 14:03

مالی سال 2005-06ء حکومت نے جی ڈی پی کا 6.6 فیصد ہدف حاصل کرلیا
کراچی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین02دسمبر2006 ) حکومت نے مالیسال 2005-06ء کے دوران جی ڈی پی کا 6.6 فیصد ہدف حاصل کرلیا اس امر کا اظہار گورنر سٹیٹ بنک شمشاد اختر نے مالی سال 2005-06ء کے لئے سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ گورنر سٹیٹ بنک نے کہا کہ 8 اکتوبر کے زلزلے ‘ زرعی پیداوار توقعات سے کم رہنے اور تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باوجود مالی سال 2005-06ء کے دوران جی ڈی پی گروتھ 6.6فیصد رہا۔

انہوں نے بتایا کہ مرکزی بنک کی بہتر مانیٹری کے باعث مالی سال 2005-06ء کے دوران مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح ساڑھے سات فیصد رہی۔ جو آٹھ فیصد کے ہدف سے کم ہے۔ تاہم روزمرہ استعمال ہونے والی اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ شمشاد اختر نے پریس کانفرنس کے دوران مزید بتایا کہ بڑھتی ہوئی برآمدات کے باعث تجارتی خسارہ حکومت کے مقرر کردہ ہدف سے دو گنا ہو کر 8.4 ارب ڈالر رہا تاہم حکومت کی بہتر فائنانسنگ پوزیشن کے باعث فائنانسنگ اکاؤنٹ سر پلس میں بند ہوا ۔

(جاری ہے)

جبکہ دوسری جانب اس عرصے میں مجموعی قومی پیداوار میں سرمایہ کاری کی شرح 20 فیصد رہی۔ شمشاد اختر نے بتایا کہ اس عرصے میں حکومت کے انتظامی اخراجات میں غیر معمولی اضافہ ہوا جو باعث تشویش ہے تاہم بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلئے مرکزی بنک سے حاصل کردہ قرصے مقررہ ہدف سے کم رہے۔ شمشاد اختر نے بنکوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے کھاتے داروں کو دئیے جانے والے منافع کی شرح میں اضافہ کریں بصورت دیر مرکزی بنک ان کے خلاف کارروائی کرے گا۔

متعلقہ عنوان :