سینیٹ میں ملک کی اقتصادی اور مالیاتی صورتحال اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کے بارے میں تحریک پر بحث

پیر 19 فروری 2007 22:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19فروری۔2007ء) سینیٹ میں ملک کی اقتصادی اور مالیاتی صورتحال اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کے بارے میں تحریک بر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے مطالبہ کیاہے کہ آئندہ بجٹ میں غریب آدمی کو ریلیف فراہم کیا جائے گا اور اقتصادی ترقی کے ثمرات نچلی سطح تک پہنچنے چاہئیں صنعت کو دیگر ممالک کے مقابلے میں لایا جائے اور تیل و گیس کی قیمتوں میں کمی کی جانی چاہیے ہائیڈرل بجلی کی تیاری کے لیے ڈیم بنائے جائیں۔

سینٹ میں قائد ایوان وسیم سجاد نے ملک کی موجودہ معاشی و اقتصادی صورتحال اور آئندہ بجٹ کیلئے تجاویز کیلئے سینٹ میں تحریک پیش کی جس میں سینیٹر سعدیہ عباسی نے بات کرتے ہوئے کہاکہ ایوان نے ایک ایسے مسئلہ پر بات کرنا ہے جس سے ایک عام آدمی متاثر ہوتا ہے حکومت ملک میں افراط زر پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرے کیونکہ ملک بڑھتی ہوئے ہنگامی کی وجہ سے عام آدمی شدید مشکلات کا شکار ہے اپوزیشن کے اراکین نے تجویز دی کہ پہلے وزیرمملکت برائے خزانہ ایوان کو اس حوالے سے بریفنگ دے دیں تاکہ ہمیں اپنی تجاویز دینے پر آسانی ہو وسیم سجاد نے اس بارے میں کہاکہ رول اس بات کی اجازت نہیں دیتے پہلے اراکین اس حوالے سے اپنی تجاویز دیں ایوان میں لیاقت بنگلزئی نے کہکہ ہمارا ملک قدرتی وسائل سے مالا ہے مگر ٹیم میں منصوبہ بندی کی کمی سے حال ہی میں منگلا پور کی کمپنی کو گوادر پورٹ بغیر ٹینڈز کے چالیس سال کے لیے مفت میں دے دی ہے انہوں نے کہاکہ حکومت مقامی صنعتوں کو فروغ دے بنکوں نے کروڑوں روپے کے قرضے معاف کیے ہیں سرمایہ کاری کے لیے سب سے پہلے ملک میں سیاسی استحکام لایا جائے انہوں نے تجویز دی کہ گھریلوں صنعتوں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے یہ ضلع کی سطح پر ٹیکس فری زون قائم کیے جائیں ہم نے اگر زرعی پیداوار میں خود کفییل ہونا ہے تو کسانوں کو مفت بجلی فراہمی کی جائے جس سے نہ صرف پیداوار میں اضافہ ہو گا جو کہ ہم برآمد بھی کرکے زرمبادلہ بھی حاصل کرسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس معاف کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہاکہ اس سے سب سے زیادہ غریب آدمی کو فائدہ ہو گا انہوں نے متبادل توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے کی بھی تجویز دی۔

(جاری ہے)

مشاہد حسین سید نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ حکومت کی بہترین پالیسیوں کی وجہ سے ہم نے آئی ایم ایف سے نجات حاصل کرلی ہے اس سال میں بیرونی سرمایہ کاری میں ریکارڈ اضافہ ہوا انہوں نے کہاکہ ملک میں بدعنوانی اب بھی موجود ہے مگر صدر مشرف کے اقدامات کی بدولت اعلی سیاسی سطح پر کرپشن ختم ہو چکی ہے اگر ملکی معیشت مضبوط ہوتو تو اپنے فیصلے کرنے میں حکومت آزاد ہوتی ہے موجودہ حکومت نے بھی کئی ایک معاملات پر خود فیصلے کیے انہوں نے تجویز دی کہ مظلوم عوام کے لیے مظلوم فاؤڈیشن کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ مظلوم اور بے کس افراد کودرپیش مسائل حل کیے جاسکیں کیونکہ اس ملک میں قانون صرف غریب کیلئے ہے انہوں نے کہاکہ اس فاؤنڈیشن کا بجٹ ساٹھ ستر کروڑ روپے ہے جس میں انسانی حقوق سے کام کرنے والے اراکین پارلیمنٹ اور سماجی اداروں کے اراکین شامل ہیں انہوں نے کہاکہ ملک میں ہیلتھ انشورنش کا کلچر نہیں ہے صحافیوں،فوٹو جرنلسٹ آرٹسٹ کیلئے سو ملین روپے کاخصوصی فنڈقائم کیا جائے گا انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کے حوالے سے ایک الگ وزارت ہونی چاہیے انہوں نے کہاکہ قومی سلامتی صرف ایٹم بم سے قائم نہیں رہ سکتی اس کیلئے ہمیں اپنی خارجہ پالیسی میں کلچرل سفیرکا بھی عہدہ قائم کرنا چاہیے جس کا عہدہ وزیرمملکت کے برابر ہو اس وقت دنیا میں ایک ارب افراد ارود بولتے ہیں جن میں کلچرل سفیر ہی اس ثقافت کو فروغ دینے میں اہم کرداراداکرسکتا ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ون ونڈو آپریشن شروع کرنا چاہیے ہماری بدقسمتی ہے کہ ابھی تک ملک میں نو آباد کاری سسٹم چل رہا ہے جسے تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔

متعلقہ عنوان :