قائمقام چیف جسٹس کا جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ساتھ پولیس کے ناروا سلوک کا ازخود نوٹس

غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ہماری ذمہ داری ہیں‘ ان سے برا سلوک کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی‘ ذمہ داری سے فرار اختیار نہیں کرسکتا تھا ‘ حالات نارمل ہونے پر اپنے چیمبر میں جلد جاؤنگا۔ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری ہونے والی ایڈوائس پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے گا‘ رانا بھگوان داس سے رابطہ نہیں ہورہا‘ جسٹس جاوید اقبال کی سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج حامد علی مرزا کی حلف برداری کی تقریب کے بعد صحافیوں سے بات چیت

بدھ 14 مارچ 2007 11:31

اسلام آباد(اردوپوئنٹ تازہ ترین اخبار14 مارچ2007) سپریم کورٹ آف پاکستان کے قائم مقام چیف جسٹس ،جسٹس جاوید اقبال نے غیرفعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ساتھ پولیس کے نارواسلوک پر ازخود نوٹس لے لیا ہے اور کہا ہے کہ غیرفعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ہماری ذمہ داری ہیں اور ان سے براسلوک کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج حامد علی مرزا کی حلف برداری کی تقریب کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیرفعال چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کے معاملہ کو اسکینڈلائز نہیں کرنا چاہیے۔

میڈیا پر اس کی کوریج سے یوں لگتا ہے کہ کچھ چینلز کے پاس اس کے علاوہ کوئی بات ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی عزت کی حفاظت کرنی چاہیے اور جذبات میں نہیں آنا چاہیے۔

(جاری ہے)

میڈیا کو چاہیے کہ خبرکا جائزہ لے پھر دیکھیں کہ ملک پر اس کے اثرات کیا ہونگے۔ ہم نے صحت مند صحافتی سرگرمیوں کو پروٹکیٹ کیا ہے بعض ٹی وی پروگراموں میں ان افراد کو بلایا گیا جوآئین اور قانون جانتے ہی نہیں۔

ٹی وی پروگراموں میں ان افراد کو بلانا چاہیے جو دانشور اور اچھے وکلا ہوں۔ججز کی سنیارٹی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں ذمہ داری سے فراراختیار نہیں کرسکتا تھا۔سپریم کورٹ کو فنکشنل رہنا تھا۔حالات نارمل ہونے پر اپنے چیمبر میں جلد جاوٴں گا۔جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری ہونے والی ایڈوائس پر آج (بدھ) 11.30کے بعد سختی سے عمل درآمد کروایا جائے گااور کسی حکومتی شخصیت یا میڈیا کو اجازت نہیں ہوگی کہ وہ اس پر بحث کرے۔

انہوں نے کہا کہ شخصیات کو نہیں بلکہ اداروں کو مضبوط کیا جانا چاہیے۔ہمارے لیے سب سے اہم آئین اور قانون ہے اور جو بھی ہوگا صرف قانون کے مطابق ہوگا۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں آئین کے تحت کمیٹڈ ہوں۔اگر میں حلف نہ اٹھاتا تو ایک خلا پیدا ہوجاناتھا سپریم کورٹ کیسے کام کرتی،کون حلف اٹھاتا۔رانا بھگوان داس جب چھٹی سے واپس آئیں گے تو آئین اور قانون کے مطابق جو ہوگا وہ کیا جائے گا۔فی الحال ان سے رابطہ نہیں ہورہا اور ان کے موبائل فون بھی آف ہیں۔اس ماہ کے آخر تک ان کی چھٹی ہے اور معلوم نہیں کہ وہ اپنی چھٹی کی توسیع کرتے ہیں یا نہیں۔