کراچی میں وکلاء کو اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ منیر اے ملک

ہفتہ 12 مئی 2007 18:06

کراچی (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار12 مئی2007) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منیر اے ملک نے کہا ہے کہ کراچی میں وکلاء کو چیف جسٹس کا استقبال کرنے سے روک دیا گیا، ہائیکورٹ کی عمارت کی طرف جانے والے تمام راستوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا، وکلاء کو اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، کراچی میں بہت سی ہلاکتیں ہوئی ہیں جس پر چیف جسٹس کو انتہائی افسوس ہے وہ ورثاء سے ملنا چاہتے ہیں۔

کراچی ایئرپورٹ سے ایک ٹیلی ویژن چینل سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اورمیرے کچھ ساتھی کراچی کے رہنے والے ہیں حکومت ہمیں ڈی پورٹ نہیں کر سکتی۔ منیر اے ملک نے کہا کہ چیف جسٹس کی کراچی آمد پر ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی ان کو کھینچنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی پی سندھ اور ہوم سیکرٹری چیف جسٹس کے کمرے کے باہر بیٹھے رہے حالانکہ ان کی ذمہ داری امن و امان کی صورت پر قابو پانے کیلئے شہر میں ہونا چاہیے تھا انہوں نے کہا کہ کراچی میں کراس فائرنگ تب ہو رہی ہے بلکہ یکطرفہ فائرنگ ہو رہی ہے ملیر کے 25 وکلاء کو اغواء کیا گیا 2 بسوں کو روکا گیا خواتین وکلاء جو ہائیکورٹ جا رہی تھیں ان پر تشدد کیا گیا۔

(جاری ہے)

منیر اے ملک نے کہا کہ کراچی میں بہت ساری ہلاکتی ہوئی ہیں چیف جسٹس ان افراد کے لواحقین کے گھروں میں جا کر تعزیت کرنا چاہتے ہیں زخمیوں کی عیادت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سندھ ہائیکورٹ بار کے حکم کے مطابق فیصلے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس بار کونسل سے خطاب کیلئے پیدل بھی چل سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :