جنوبی کوریا کی ہیپاٹائٹس ویکسین مضر صحت ہے۔ پابندی عائد کی جائے۔عالمی ادارہ صحت اس ویکسین کو خطرناک قرار دے چکا ہے، مارکیٹ میں موجود ویکسین کو اٹھایا جائے۔ ڈاکٹر عمر ایوب کا پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 27 مئی 2007 17:44

اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار27 مئی2007) عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں جنوبی کوریا کی تیار شدہ یو ویکس بی ہیپاٹائٹس کی ویکسین کا استعمال ممنوع قرار دیا ہے۔ یہ فیصلہ ویتنام، روس، فلپائن اور بنگلہ دیش مں ی ہونے والی کئی نوزائیدہ بچوں کی اموات کے بعد کیا گیا ہے لیکن پاکستان میں یہ ویکسین اب بھی سرکاری اورنجی اداروں میں کھلے عام استعمال کی جا رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار سارک میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عمر ایوب نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے عہدیدار ڈاکٹر ارشد رانا اور ڈاکٹر ذکاء اللہ وڑائچ بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر عمر ایوب نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت نے ایک کمیٹی قائم کی ہے تاکہ معاملہ کی تفصیلی تحقیقات کی جائیں اور یو ویکس بی کی تیار کنندہ کمپنی کی جانچ پڑتال کی جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی خبر کے باوجود وزارت صحت کے کان پر ابھی تک جوں بھی نہیں رینگی۔ ڈاکٹر عمر نے اس ویکسین کے استعمال سے پاکستان میں بھی اموات ہونے کے خدشہ کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزارت صحت پر زور مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے پروگرام برائے ہیپاٹائٹس کنٹرول کو احکامات جاری کئے جائیں کہ وہ یو ویکس بی کی خریداری کا کنٹریکٹ منسوخ کریں کیونکہ یہ عوام کی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے وزارت صحت سے مطالبہ کیا کہ وہ مارکیٹ میں موجود ممنوعہ ویکسین کے سٹاک تین روز میں واپس اٹھائے جانے کے امر کو یقینی بنائے۔ علاوہ ازیں انہوں نے عدلیہ سے بھی درخواست کی کہ وہ اس معاملہ کا ازخود نوٹس لے ڈاکٹر عمر اورپاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے پاکستان میں درآمد شدہ ویکسینز کے معیار او رخصوصاً وزارت صحت پاس ان کی کوالٹی چیکنگ کے فقدان پر اپنے شدید خدشات کا اظہار کیا انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے اس قسم کے ایک معاملہ پر ہائی کوٹ میں پٹیشن دائر کر رکھی ہے جس میں وزارت صحت کے ای پی آئی پروگرام کے ویکسینز کی خریداری کے طریقہ کار کو چیلنج کیا گیا ہے اس رٹ پٹیشن میں بھی پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے ای پی آئی پروگرام کی ویکسینز کی کوالٹی فول پروف ہے کیونکہ یہ یونیسف سے خریدی جاتی ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ویتنام سمیت دوسرے مالک میں ہونے والی اموات کے بعد ہماری وزات صحت کا دعویٰ غلط ثابت ہو چکاہے کیونکہ وہاں بھی یو ویکس بی کی سپلائی یونیسف نے کی تھی۔

ڈاکٹر عمر نے وزارت صحت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیشنل کنٹرول لیبارٹری کو عالمی معیار کے مطابق عالمی ادارہ صحت سے منظور کروائیں کیونکہ اس لیبارٹری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں فروخت ہونے والی ویکسینز کے معیار کو یقینی بنائیں جبکہ اس لیبارٹری کا اپنا معیار بینالاقوامی اداروں سے منظور شدہ نہیں حالانکہ اس کو قائم ہوئے سات سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مظفر آباد، باغ اور دیگر زلزلہ متاثرہ علاقوں میں خراب شدہ خوراک اوزائد المیعاد ادویات فراہم کی جا رہی ہیں جو کہ صحت کیلئے انتہائی ادویات کو چیک کرنے کے بعد فراہمی کیلئے بھجوائے۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین کو ٹینڈر کے بغیر خریدا جاتاہے اس کو نہ تو ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور نہ ہی اس حوالے سے اس کو استعمال کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حوالے سے جب عدالت سے رابطہ کیاتو ہائیکورٹ نے اوپن ٹینڈرزکے ذریعے ویکسین خریدنے کے احکامات جاری کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جون 2007ء کیلئے یونیسف کو ویکسین کیلئے ایڈوانس ادائیگیکر دی گی ہے جس کی متعلقہ شعبہ کے حکام نے تصدیق کی ہے انہوں نے کہا کہ مذکورہ ویکسین کے استعمال سے متعد اموات ہو چکی ہیں جسے ڈبلیو ایچ او نے پیش کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تین دنوں کے اندر مذکورہ مضر صحت ویکسین کو واپس لے اگر ایسا نہ کیا گیا تو اسے روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت صحت کے حکام کو اس حوالے سے معلوم ہے صرف وزارت کو آگاہ کرنے سے اسے ختم نہیں کیا جا سکتا اس حوالے سے آج وزارت کے حکام سے ملاقات کی جائے گی۔