صدر اور مسلم لیگ ایک دوسرے سے دور نہیں، دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں، وزیراعظم شوکت عزیز ،صدر نے پارٹی قیادت کے متعلق انہیں تنہا چھوڑنے اور میں نے چند ارکان کے اپوزیشن سے ملے ہونے کی بات نہیں کی، پریس کانفرنس

جمعہ 8 جون 2007 22:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8جون۔2007ء ) وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا ہے کہ بجٹ میں عوام اور ملک کی بہتری کیلئے کئی اہم تجاویز شامل ہیں، 520ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ہے، صدر نے پارٹی قیادت کے متعلق انہیں تنہا چھوڑنے کی بات نہیں کی جبکہ میں نے قطعا یہ نہیں کہا تھا کہ مسلم لیگ کے چند ارکان اپوزیشن سے ملے ہوئے ہیں،صدر اور مسلم لیگ ایک دوسرے سے دور نہیں، ہم صدر کے ساتھ اور صدر ہمارے ساتھ ہیں حکومت میڈیا کی آزادی پر مکمل یقین رکھتی ہے۔

وزیر اعظم شوکت عزیز نے یہ بات مسلم لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین، سیکرٹری جنرل مشاہد حسین سید، وزیر اطلاعات و نشریات محمد علی درانی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات طارق عظیم بھی موجود تھے وزیراعظم نے کہاکہ یہ حکومت پانچواں بجٹ ہے جو ہفتہ کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا، بجٹ میں عوام اورملک کی بہتری کے لئے کئی اہم تجاویز شامل ہیں سر کاری ملازمین، کسان اور مزدور سب کے لئے بہتری کی تجاویز ہیں پانچ سو بیس ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے ترقی کی شرح بڑھنے سے لوگوں کو روز گار ملتا ہے اقتصادی سروے جاری کر دیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ آج پارٹی کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر پندرہ ارب کے ہوچکے ہیں اوریہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے جس سے ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند ہونا چاہیے ماضی میں منت سماجت کر کے قرضوں کی ری شیڈولنگ کرائی جاتی تھی ۔

(جاری ہے)

دیہی علاقوں پر خاص توجہ دی جارہی ہے غربت کی شرح زیادہ دیہی علاقوں میں ہوتی ہے آج پارٹی ارکان نے کئی تجاویز دی ہیں جن کو بجٹ میں شامل کیا جارہا ہے ان تجاویز پر عمل کر نے سے دیہی علاقوں میں غریبوں کا معیار زندگی بہتر ہوگا ۔ پنشنرز اور سر کاری ملازمین کی مشکلات کم کر نے کے لئے کئی اقدامات کا اعلان ہوگا خزانہ نے وزیر مملکت عمر ایوب بجٹ کا اعلان کریں گے اور اس ماہ کے آخر میں قومی اسمبلی سے بجٹ پاس کرا لیا جائیگا وزیر اعظم نے کہاکہ پارٹی کے اجلاس میں سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا چوہدری شجاعت حسین نے تفصیل سے اپنے خیالات کااظہار کیا مسلم لیگ عام انتخابات کے لئے تیارہے اور اتحادی جماعتوں سے مل کر الیکشن لڑیں گی پاکستانی عوام جانتے ہیں کہ کس جماعت کے دور اقتدار میں ملک میں استحکام پیدا ہوا معیشت میں بہتر ی آئی مسلم لیگ جوش و جذبہ سے الیکشن لڑے گی پارٹی میں مکمل اتحاد اور ڈسپلن موجود ہے تاہم اگر کسی ایشو پر کسی کی مختلف رائے ہو تو اس کو رائے رکھنے کی اجازت ہوتی ہے تاہم فیصلے کے بعد پارٹی کے تمام ارکان اپنی پابندی کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ بعض ٹی وی چینلز اور اخبارات نے گزشتہ روز پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں صدر مملکت جنرل پرویز مشرف کے حوالے سے غلط اور بے بنیاد رپورٹنگ کی ہے صدر نے قطعا یہ نہیں کہا تھا کہ مشکل وقت میں پارٹی نے انہیں تنہا چھوڑ دیا ہے ایسی کوئی بات نہیں ہوئی تھی ہم بھی اردو اور انگریزی سمجھتے ہیں جس نے یہ خبر چلائی وہ واپس بھی لے لی تھی تاہم پھر بھی اخبارات میں شائع ہوگئی میڈیا کو ذمہ داری کا مظاہرہ کر نا چاہیے وزیر اعظم نے کہاکہ جمعرات کو ان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے حوالے سے بھی کچھ غلط رپورٹنگ کی گئی ہے اور میں نے قطعا یہ نہیں کہا تھا کہ مسلم لیگ کے چند ارکان اپوزیشن سے ملے ہوئے ہیں ۔

عام انتخابات کے بعد وزیر اعظم کے امیدوار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس کا فیصلہ الیکشن کے بعد ہوگا ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس کا معاملہ عدالت میں ہے اور ہم نے ہمیشہ یہی کہا ہے کہ سپریم کورٹ اور سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کو تسلیم کیا جائیگا ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں تاہم عدالتی اورآئینی معاملہ کو سیاسی رنگ دینا افسوس ناک ہے ہم نے تمام حقائق قانون کے مطابق بھیجے ہیں ۔

ایک اور سوال پر وزیراعظم نے کہاکہ صدر اور مسلم لیگ دور دور نہیں ہیں ہم صدر کے ساتھ ہیں اور صدر مشرف ہمارے ساتھ ہیں ۔ پیمرا آر ڈیننس کے بارے میں ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت میڈیا کی آزادی پر مکمل یقین رکھتی ہے اورمیڈیا کو مکمل آزادی حکومت نے ہی دی ہے پچاس سے زائد ٹی وی چینل موجود ہیں معیشت میں ترقی ہوئی ہے جس کی وجہ سے اشتہارات کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے ۔

جس سے چینل چل رہے ہیں اور صحافیوں کی نہ صرف تنخواہیں بڑھی ہیں بلکہ وہ زیادہ معاوضہ لینے کے لئے چینل بھی تبدیل کرتے رہیں یہ حکومت کی مثبت پالیسی کا نتیجہ ہے انہوں نے کہاکہ پیمرا آر ڈیننس کے بارے میں اے پی این ایس اور پی بی اے کے نمائندوں سے اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی ہے اور آر ڈیننس میں منفی اثرات پیدا کر نیوالے امور پر غور کے لئے چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو انہیں رپورٹ پیش کرے گی انہوں نے کہاکہ وہ مالکان سے کم ملتے ہیں اور رپورٹنگ کر نے والے صحافیوں سے زیادہ ملتے ہیں ایک اور سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ بجٹ سیشن میں کورم کا کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا ایوان میں حکومتی ارکان کی کارکردگی سے مطمئن ہوں ۔