دہشت گردی کے خلاف جنگ نے دنیا کو امریکیوں کے لئے مزید غیرمحفوظ بنادیاہے ۔ڈاکٹر جنسن

پیر 16 جولائی 2007 15:57

اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار16 جولائی2007 ) امریکہ کی ٹکساس یونیورسٹی میں صحافت کے پروفیسر ڈاکٹر روبرٹ جنسن نے کہا ہے کہ امریکی عوام کو عالمی امور سے بے خبررکھنے کی ذمہ داری وہاں کے ذرائع ابلاغ اور نظام تعلیم دونوں پر یکساں طورپر عائد ہوتی ہے اور امریکہ کی خارجہ پالیسی کی حمایت اور بالخصوص دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنایاجانے والے انداز صحافت امریکی میڈیا کی بہت بڑی ناکامی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں ’عصر حاضر کے امریکہ میں ذرائع ابلاغ، تعلیم اور ریاست‘ کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر انوارحسین صدیقی بطور صدر مجلس شریک تھے جبکہ یونیورسٹی اساتذہ اور طلبہ کے علاوہ مقامی اہل علم اور دانشور بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

لیکچرکا اہتمام یونیورسٹی کے ’ممتاز اساتذہ کے لیکچرزسیریز‘ پروگرام کے تحت کیاگیاتھا۔موضوع پر گفتگو کے دوران ڈاکٹر جنسن نے اس خیال کو مسترد کردیا کہ امریکی ذرائع ابلاغ پر یہودیوں کا قبضہ ہے اور کہا کہ امریکی ذرائع ابلاغ کی ملکیت کسی ایک فرد یا ادارہ کی نہیں ہوتی بلکہ کارپوریٹ سیکٹر کی ملکیت کے نظام کے تحت میڈیا کی ملکیت میں سینکڑوں اور بعض اوقات ہزاروں حصہ دار ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی حمایت میں کی جانے والی رپورٹنگ کی وجہ میڈیا پریہودی قبضہ نہیں بلکہ امریکی خارجہ پالیسی کی حمایت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی اور میڈیا کے کردار کے تعین میں مذہب کا کوئی کردار نہیں۔ امریکہ سعودی عرب اور پاکستان جیسے بہت سے مسلم ممالک کا قریبی اتحادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت بلاامتیاز مذہب ہر اس قوت کو ختم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے جو کسی نہ کسی مرحلہ پر امریکہ کے معاشی مفادات کے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔

امریکی پالیسیوں کی حامی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے ڈاکٹر جنسن نے کہا کہ آج کا دور قوم ، قبیلہ اور نسل کے ساتھ وفاداری کادور نہیں بلکہ عالمگیریت کے دور میں میڈیا کو انسانیت کا وفادار ہونا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکی عوام کو عالمی امور سے بے پرواہ اور اپنے اعلیٰ معیار زندگی میں مگن رہنے کی تربیت کی ذمہ داری میں میڈیا کے ساتھ ساتھ وہاں کا نظام تعلیم بھی برابر کی شریک ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ دنیا کو محفوظ تر بنانے کا بہانہ کرکے شروع کی گئی تھی لیکن اس جنگ کے نتیجے میں دنیا ایک نکتہ پر متفق ہونے لگی ہے اور وہ نکتہ امریکہ کو ناپسند کرنے کا نکتہ ہے۔ڈاکٹر جنسن نے مزید کہا کہ اگر امریکی حکومت اپنی خودپسندانہ پالیسیوں کو جاری رکھنے سے باز نہیں آئیں تو بہت جلد امریکہ بحیثیت ایک قوم منتشرہوجائے گا۔

ڈاکٹر جنسن کے لیکچر پرصدرمحفل کی حیثیت سے تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹرانوارحسین صدیقی نے امریکہ کی ایک مختلف تصویر دکھانے پر ڈاکٹر جنسن کی تعریف کی اور کہا کہ امریکی پالیسیوں پر امریکی دانشوروں کی طرف سے ہونے والی تنقید ایک حوصلہ افزا امر ہے۔انہوں نے کہا کہ قومیت کے اثرات بعض اوقات مذہب کے اثرات سے زیادہ قوی ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایک ہی مذہب کے ماننے والے لوگ مختلف خیالات اور مفادات کوآگے بڑھاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :