قومی مفاد پر کبھی سمجھوتہ کیا ہے اور نہ کریں گے، خورشید قصوری،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کسی کے دباؤ پر نہیں بلکہ اپنے مفاد اور خطے میں قیام امن کیلئے اس میں شریک ہیں، افغانستان میں علاقے سے ناواقف فورسز کی بجائے مقامی فورسز پر انحصار کیا جائے، پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر فخر ہے، موجودہ حکومت نے بنیادی سطح تک جمہوریت متعارف کرائی ہے، وزیر خارجہ کا انٹرویو

جمعرات 6 ستمبر 2007 22:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6ستمبر۔2007ئپی) وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور وہ قومی معاملات پر کبھی کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتا بلکہ تمام فیصلے قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر کئے جاتے ہیں، قومی مفاد پر کبھی سمجھوتہ کیا ہے اور نہ کریں گے، دہشتگردی کیخلاف عالمی جنگ میں کسی کے دباؤ پر نہیں بلکہ اپنے مفاد اور خطے میں قیام امن کیلئے شریک ہیں، شمالی وزیرستان میں صورتحال سے نمٹنے کیلئے سیکورٹی فورسز مخلصانہ کوششیں کر رہی ہیں اور مسائل کے حل کیلئے فوجی اقدامات کے ساتھ ساتھ سیاسی اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں، افغانستان میں علاقے سے ناواقف فورسز پر انحصار کرنے کی بجائے مقامی فورسز پر انحصار کیا جانا چاہیے، موجودہ حکومت نے بنیادی سطح تک جمہوریت متعارف کرائی، پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے صورتحال قابل فخر ہے۔

(جاری ہے)

ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایک خود مختار ریاست ہے اور وہ قومی مفاد میں اپنے فیصلے خود کرتا ہے اور اس سلسلے میں نہ کسی سے ڈکٹیشن لیتا ہے اور نہ ہی کبھی قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور وہ کسی کے کہنے پر یا کسی کیلئے نہیں بلکہ اپنے مفاد میں اس جنگ میں شریک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان پر کوئی دباؤ ہے اور نہ وہ کسی کا دباؤ قبول کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک اور خطے میں امن و ہم آہنگی کے فروغ کیلئے دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ خورشید قصوری نے پاک افواج کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج دنیا کی منظم افواج میں سے ایک ہیں۔اقوام متحدہ کے تحت دنیا بھر میں قیام امن کیلئے اپنا کردا ادا کر رہی ہیں۔

وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شمالی وزیرستان میں صورتحال تھوڑی سی خراب ہے تاہم سیکورٹی فورسز دہشتگردی اور انتہاپسندی سے نمٹنے کیلئے مخلصانہ کوششیں کر رہی ہیں۔ خورشید قصوری نے کہا کہ علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے پاک افغان سرحد پر ایک لاکھ جوان تعینات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کو بڑا جانی نقصان اٹھانا پڑا جبکہ مسائل کے حل کیلئے فوجی اقدامات کے علاوہ سیاسی اقدامات کے حوالے سے نئی حکمت عملی اختیار کی گئی اور قبائلی عمائدین کو بھی اس عمل میں شامل کیا گیا ہے۔

خورشید قصوری نے کہا کہ ہم جرگہ کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے جبکہ مشترکہ ثقافتی، تاریخی اور روایات کے باعث پاکستان اور افغانستان کے عوام کے قریبی تعلقات ہیں۔ پاک افغان جرگہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں قصوری نے کہا کہ یہ انتہائی مفید ہے اور اس سلسلے میں کئی ذیلی کمیٹیاں بھی بنائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ جرگہ کا آئندہ اجلاس اسلام آباد میں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ نیٹو اور ایساف واقفیت نہ ہونے کے باعث علاقے میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں اس لئے بے فائدہ فورسز جو کہ علاقے کے بارے میں کچھ نہیں جانتیں ان پر انحصار کی بجائے مقامی فورسز پر زور دینا چاہیے۔ جبکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دباؤ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں خورشید قصوری نے کہا کہ ہم اپنے مفاد کیلئے اس جنگ میں شامل ہیں۔

جبکہ عراق اور ایران کے معاملے پر ہم نے امریکہ سے اتفاق نہیں کیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ دہشتگردوں اور انتہاپسندوں کو تنہا کرنے کیلئے مقامی لوگوں سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔ جبکہ پاک ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے خورشید قصوری نے کہا کہ تحفظات کے باوجود اس حوالے سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیر خارجہ نے امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہا کہ ہمارے خوشگوار تعلقات ہیں اور پاکستان اور امریکہ نے خفیہ معلومات کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے اور وہ اس حوالے سے متفقہ میکنزم پر کام کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہمارے چین کے دوستانہ تعلقات ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔ خورشید قصوری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت کے ساتھ ہمارے تاریخی طور پر تعلقات اچھے نہیں ہیں تاہم وقت کے ساتھ ساتھ وہ مزید بہتر ہو رے ہیں تاہم ان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے دیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں سوویت یونین کے حملوں کیخلاف مزاحمت کی اور اس سلسلے میں اسے عالمی برادری کا تعاون حاصل تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر فخر ہے اور یہاں انسانی حقوق کا بہتر خیال رکھا جاتا ہے۔ وزیر خارجہ خورشید قصوری نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ موجودہ حکومت نے بنیادی سطح پر جمہوریت کو متعارف کرایا ہے اور جلد ہی ملک میں عام انتخابات ہونے والے ہیں جو صاف، شفاف، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ ہوں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک میں تمام فیصلے قومی مفاد کو مدنظر کھ کر کئے جاتے ہیں کبھی قومی مفاد پر سمجھوتہ کیا ہے اور نہ کریں گے۔