پاکستان اور امریکہ کے درمیان سٹریٹجک ڈائیلاگ کا دوسرا دور 12 ستمبر کو شروع ہو گا، ترجمان دفتر خارجہ،پاکستان اپنی دفاعی ضروریات کو نظرانداز نہیں کر سکتا، بھارت کا دفاعی بجٹ پاکستان سے کئی گنا زیادہ ہے، تسنیم اسلم کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

پیر 10 ستمبر 2007 18:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10ستمبر۔2007ء) پاکستان نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ سٹریٹجک ڈائیلاگ کا دوسرا دور 12 ستمبر سے اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے۔ پاک امریکہ سٹریٹجک ڈائیلاگ میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی ترقی، سیکورٹی کے مسائل، سوشل سیکٹر، دہشت گردی کے امور سمیت تمام معاملات پر تبادلہ خیال ہو گا۔ یہ بات دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے پیر کے روز ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ نیگرو پونٹے 2 روزہ دورے پر 12 ستمبر کو پاکستان پہنچیں گے۔ امریکہ کے ساتھ پاکستان کا سٹریٹجک ڈائیلاگ کا پہلا دور اپریل 2006ء میں شروع ہوا تھا پاک امریکہ تعاون تعلقات میں، اقتصادی، تعلیم، صحت، سائنس و ٹیکنالوجی کے معاملات پر مذاکرات ہونا تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دوسرے دور میں پاکستان کی نمائندگی سیکرٹری خارجہ جبکہ امریکی وفد کی قیادت نیگرو پونٹے کریں گے سٹریٹجک ڈائیلاگ کے دوسرے دور میں اقتصادی تعاون ، سیکورٹی کے مسائل، سوشل سیکٹر، دہشت گردی، فاٹا ڈویلپمنٹ پلان پر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ سٹریٹجک ڈائیلاگ میں ترقی چاہتے ہیں اور شناخت شدہ معاہدات میں تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں جن میں فاٹا کے علاقوں میں ترقی، فرنٹیئر کانسٹیبلری، اقتصادی تعاون، دہشت گردی کے خلاف جنگ، سوشل سیکٹر، بالخصوص تعلیم وغیرہ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں چاہتا۔

بھارتی وزیر دفاع کے پاکستان کے بارے میں سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے امریکہ اسلحہ کی خریداری سے خطے پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ ہم اپنی دفاعی ضروریات کو نظرانداز نہیں کر سکتے جبکہ پاکستان کے مقابلے میں انڈیا کا دفاعی بجٹ سال 2007-08ء میں 24 بلین ڈالر کا تھا جو کہ 20 فیصد اضافہ شدہ ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ دونوں ممالک کی اسلحہ خریداری سے خطے میں اسلحے کی دوڑ شروع ہو گئی ہے لیکن پاکستان کی اسلحہ خریداری اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لئے ہیں جبکہ بھارت آئندہ 10 سالوں میں30 بلین ڈالر کا اضافہ کر رہا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارت نے 126 بلین کے جنگی طیارے خریدے ہیں۔ امریکی صدارتی امیدواروں کے پاکستان کے خلاف بیان بازی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ امریکی صدارتی امیدواروں کے بیانات محض سیاسی ہیں جو پوائنٹ سکورنگ کے لئے ہیں۔ طالبان کی طرف سے جنوبی کوریائی باشندوں کی رہائی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوریا کے باشندوں کی رہائی میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان کے طالبان کے ساتھ کوئی رابطہ ہے ۔

ڈنمارک میں پاکستانی باشندوں کی گرفتاری کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ڈنمارک خفیہ ایجنسیوں نے کل8 باشندے گرفتار کئے تھے جن میں 2 ڈینش نیشنلٹی ہولڈر پاکستانی ہیں جن میں ایک کو رہا کیا جا چکا ہے جبکہ 2 سے تحقیقات جاری ہیں۔ پاک بھارت قیدیوں کے بارے میں بنائی گئی قیدیوں کی رہائی کے بارے میں قائم کمیٹی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس بارے میں جلد از جلد کمیٹی بنانے کا خواہاں ہے۔

دیر بھارت کی طرف سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسانی ہمدردی کا مسئلہ ہے جسے جلد از جلد حل کیا جانا چاہئے۔ اسامہ بن لادن کے چترال میں قیام کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے اسے فضول قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ القاعدہ کا پاکستان میں کوئی ٹھکانہ نہیں ہے ممکن ہے کچھ لوگ پاکستان میں قیام پذیر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ صدر کے بیان کا اشارہ القاعدہ کا کراس بارڈر کی طرف تھا جو پاک افغان سرحدوں کو عبور کرتے ہیں جس سے پاک، افغانستان مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

بیرون ممالک تعلیم کے لئے فنڈز کا امیروں کے بچوں کے لئے مختص کرنے کے بارے میں سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور مغرب زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ میں پاکستان کی امداد کرتا رہتا ہے لیکن ان فنڈز سے تمام پاکستانی بچوں کو تعلیم نہیں دی جا سکتی۔