الیکشن کمیشن نے عام انتخابات ملتوی کردیئے،پولنگ کی نئی تاریخ18فروری مقرر،محترمہ بے نظیربھٹو کی شہادت کے بعدپیداشدہ صورتحال کے باعث مقررہ تاریخ پر انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں تھا،چیف الیکشن کمشنر،انتخابات کا التواء قابل قبول نہیں، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی الیکشن کمیشن کے فیصلہ پر مذمت

بدھ 2 جنوری 2008 17:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2جنوری۔2008ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آٹھ جنوری 2008ء کو ہونے والے عام انتخابات محترمہ بے نظیربھٹو کی شہادت سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث ملتوی کردیئے ہیں اب یہ انتخابات محرم الحرام کے بعد18فروری2008ء کو ہوں گے ،چیف الیکشن کمشنر نے تمام سیاسی جماعتوں کو یقین دلایا ہے کہ انتخابات شفاف ہوں گے اس لیے تمام جماعتیں ان میں بھرپور حصہ لیں اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی تاریخ کو تسلیم کریں ،انہوں نے کہاکہ اس سلسلہ میں سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی تھی تاہم یہ مشاورت غیر رسمی نوعیت کی تھی جس میں راز داری کا عنصر ہوتا ہے ۔

بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر)قاضی فاروق احمد نے بتایاکہ محترمہ بے نظیربھٹو کی شہادت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے جہاں دیگر ادارے متاثر ہوئے ہیں وہاں الیکشن کمیشن کو بھی مشکلات کا سامنا ہے انہوں نے کہاکہ دو روز قبل ہونیوالے الیکشن کمیشن کے اجلاس میں چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز اور چیف سیکرٹریز نے اپنی اپنی رپورٹس پیش کیں۔

(جاری ہے)

اس دوران سندھ کے چیف سیکرٹری کی طرف سے انتخابات کے انعقاد کی تاریخ میں توسیع کی درخواست کی گئی اور اجلاس کو بتایا گیا کہ محترمہ بے نظیربھٹو کی شہادت کی وجہ سے صوبہ سندھ میں امن وامان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے اور الیکشن کمیشن کے گیارہ ضلعی دفاتر کونذر آتش کردیا گیا جن میں گھوٹکی، جیکب آباد،کشمور، قمبر شہداد کوٹ، نوشہرو فیزو، جامشور و دادو، سکھر، لاڑکانہ اور ٹھٹھہ شامل ہیں،دفاتر کو نذر آتش کیے جانے کی وجہ سے وہاں موجود ٹرانسپرنٹ بیلٹ باکس، ووٹر لسٹیں، سکرینیں، انتخابی سکیمیں اوردیگرمتعلقہ انتخابی مواد مکمل طورپر جل کر ضائع ہو گیا۔

اس کے ساتھ ساتھ متعدد حلقوں کے ریٹرننگ آفیسر زکے دفاتر بھی اس دوران نذر آتش کردیئے گئے چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ ہنگاموں و کشیدگی حالات کے باعث بیلٹ پیپرز کی چھپائی چار روز کیلئے روک دی گئی متعلقہ علاقوں میں ترسیل بھی ناممکن تھی ۔ان زمینی حقائق کے تناظر میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ عام انتخابات کا انعقاد نئے سرے سے ووٹر لسٹیں دوبارہ تیار کرنے اور بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور ترسیل تک ممکن نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے پیر کے اجلاس میں چاروں صوبوں سے رپورٹ طلب کی گئی چیف سیکرٹری سندھ کی جانب سے موصول ہونے والی رپورٹ میں توسیع کی درخواست کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ محترمہ کی شہادت کے بعد صوبہ سندھ میں امن و امان کی صورت مخدوش ہو گئی ہے ڈی سی اوز ڈی آر اوز ریٹرنگ آفسر کے دفاتر کام کرنے کے قابل نہیں رہے، کمیونیکشن کا نظام تباہ ہو چکا ہے ان حالات میں ڈیوٹی پر مامور سٹاف بھی حاضرہونے کی پوزیشن میں نہیں لہذا اس صورت میں حال میں 8جنوری کو انتخابات کا انعقاد ناممکن ہے ۔

انہوں نے بتایاکہ چیف سیکرٹری پنجاب نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ محترمہ کی شہادت کے بعد صوبہ کے حالات معمول پر نہیں رہے، مظاہروں اور ہنگاموں کی وجہ سے رینجر زکی خدمات حاصل کی گئی ہیں ٹریفک کا نظام معطل ہے،لہذا آٹھ جنوری کو ہونے والے انتخابات کو ماہ محرم کے بعد منعقد کیا جائے گا اسی طرح سرحد کی صوبائی حکومت اور چند ریٹرننگ آفیسر زکی جانب سے انتخابات کے ملتوی ہونے سے متعلق درخواستیں موصول ہوئی ہیں اس کے علاوہ بلوچستان میں بھی انتخابی عملہ کی فوری طورپر تعیناتیوں اور ڈیوٹیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے منگل کے اجلاس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور چاروں الیکشن کمشنرز کی جانب سے بھیجی گئی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا اہم سیاسی قائدین سے غیر رسمی مشاورت کی گئی ان تمام رپورٹس اور غیر رسمی مشاورت کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آٹھ جنوری کو پولنگ کا انعقاد ناممکن ہے 10جنوری سے محرم الحرام کے مہینے کا آغاز ہو رہا ہے اس لیے ملک بھر میں انتخابات کا انعقاد محرم الحرام کے بعد ہو گا اوراب آئندہ عام انتخابات کیلئے پولنگ کی تاریخ 18 فروری2008ء مقرر کی گئی ہے اور اس ضمن میں ایک باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں چیف الیکشن کمشنر نے سیاسی جماعتوں کو یقین دلایا کہ انتخابات صاف وشفاف ہوں گے تمام سیاسی جماعتیں پولنگ کی نئی تاریخ کو تسلیم کریں اور انتخابات میں بھرپور حصہ لیں۔انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں سے مشاورت غیر رسمی تھی اور اس میں راز داری کا عنصر ہوتا ہے ۔ایسی مشاورت میں زمینی حقائق اور اپنا موقف بیان کیا جاتا ہے ۔

لہذا اس سلسلہ میں کسی مثبت یا منفی جواب کی توقع کو مدنظر نہیں رکھا جاتا۔چیف الیکشن کمشنر نے پریس کانفرنس کے دوران محترمہ بے نظیربھٹو کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ محترمہ کی شہادت سے قوم ایک عالمی رہنما سے محروم ہو گئی ہے ۔ ادھر پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز نے الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے التواء کے فیصلہ کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ حکمران جماعت کی گرتی ہوئی ساکھ کو ایک سہارہ فراہم کرنے کے مترادف ہے ۔

جبکہ جماعت اسلامی نے بھی اس فیصلہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات اٹھارہ فروری کے بعد بھی ہوتے نظر نہیں آتے ۔نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے نائب امیر اور متحدہ مجلس عمل کے رہنما لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت نے انتخابات کے التواء کا پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا اور پیپلز پارٹی کے مطالبہ کے باوجود الیکشن ملتوی کئے جانے سے محسوس ہوتا ہے کہ انتخابات اٹھارہ فروری کو بھی نہیں ہو ں گے ۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات صرف اس صورت میں ہو سکتے ہیں جب پرویز مشرف مستعفی ہوجائیں ۔ عدلیہ کو بحال کی جائے اور تین نومبر کو جاری ہونے والے احکاما ت واپس لئے جائیں۔