بھارتی وزیرداخلہ،متعلقہ جیل سپرنٹنڈنٹ اور پولیس آفیسر پر خالد کے قتل کا مقدمہ درج کروایا جائیگا،بھارتی جیل میں جاں بحق ہونیوالے خالد محمود کے اہلخانہ کی پریس کانفرنس

جمعہ 14 مارچ 2008 16:58

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2008ء) بھارتی جیل میں تشدد کے باعث ہلاک ہونے والے پاکستانی شہری خالد محمود کے بھائی عبیداللہ انور اور اس کی بہن ثریا بی بی کہا ہے بھارتی وزیر داخلہ ، متعلقہ جیل سپرنٹنڈنٹ اور پولیس آفیسر پر خالد کے قتل کا مقدمہ درج کروایا جائے گا ۔ان کا کہنا تھا کہ انھیں ان کے بھائی کی موت سے اس لئے بے خبر رکھا گیا تاکہ بھارتی جاسوس کشمیر سنگھ کی رہائی کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہ بن جائے اور اس کے ذمہ دار نگرانی وفاقی وزیر انصار برنی اور بھارت میں پاکستانی سفارتخانہ ہے ۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے کہا کہ انصار برنی کو ان کے بھائی کی موت کی اطلاع مل چکی تھی لیکن انھوں نے سفارتخانے کی ملی بھگت سے اسے چھپایا اور کشمیر سنگھ کی رہائی کے بعد اہل خانہ کو خالد کی موت کی اطلاع دی گئی ۔

(جاری ہے)

عبیداللہ انور نے کہا کہ خالد کی لاش کا پوسٹمارٹم نہ کرکے بھارتی درندگی کو چھپایا گیا ہے تاکہ بھارتی جیل میں کیا جانے والا تشدد پوسٹمارٹم رپورٹ میں واضح نہ ہوجائے ان کا کہنا تھا کہ باٹا پور پولیس نے ہمارے بھائی کی لاش کو اغوا کرکے اسے یرغمال بنائے رکھا ہمیں پرامن احتجاج بھی نہ کرنے دیا گیا ۔

خالد محمود کی بہن ثریا بی بی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارتی جیل حکام اور پولیس کا رویہ انتہائی غیر انسانی تھا اور جیل میں خالد سے ملاقات کے دوراہن ہماری تزہیک کی گئی کیونکہ خالد بھارتی جیل حکام کے تشدد کے بارے بتلا رہا تھا جس پر جیل انتظامیہ نے ہمیں زبردستی ملاقات کا ٹائم ختم ہوجانے کا بہانہ لگا کر باہر نکال دیا ۔ ثریا بی بی نے پریس کانفرنس میں روتے ہوئے کہا کہ میں کتنی بے بس اور مجبور تھی کہ اپنے بھائی کو نہ بچاسکی ۔ پریس کانفرنس میں خالد کے اہل خانہ نے تمام کاغذات دکھائے جس میں خالد محمود کی موت بارہ فروری کو تحریر کی گئی ہے