آبادی پر قابو پانے کیلئے وزارت صحت سمیت متعلقہ شراکت کاروں کی معاونت ناگزیز ہے‘ہمایوں عزیز۔۔حکومت نچلی سطح پر خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے‘سیکرٹری بہبود آبادی۔ ملینیم ترقیاتی اہداف کا حصول کیلئے خاندانی منصوبہ بندی پر توجہ مرکوز کرنا ہو گا‘امریکی سفیر

جمعہ 11 جولائی 2008 15:44

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین11جولائی2008 ) وفاقی وزیر بہبود آبادی میر ہمایوں عزیز کرد نے کہا ہے کہ آبادی پر قابو پانے کیلئے وزارت صحت سمیت متعلقہ شراکت کاروں کی معاونت ناگزیز ہے یونین اور تحصیل سطح پر آبادی کو کم کرنے کے لئے اقدامات جاری رکھیں گے جمعہ کو آبادی کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم سیکرٹریٹ میں منعقدہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی کل آبادی16کروڑ ہے جس میں ہر سال29لاکھ افراد کا اضافہ ہورہا ہے اگراسی شرح سے آبادی بڑھتی رہی تو اگلے 39سالوں میں دگنی ہوجائے گی جو ایک خطرناک صورتحال ہے انہوں نے کہا کہ وزارت بہبودآبادی کا تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی پروگرام درحقیقت لوگوں کی صحت کا پروگرام ہے۔

اور وزارات اسی لئے یہ خدمات مہیا کررہی ہے انہوں نے کہا کہ وزارت بہبود آبادی کے فلاحی مراکز جہاں لوگوں کو خاندانی منصوبہ بندی اور اسے متعلقہ خدمات مہیا کی جاتی ہیں اس کے علاوہ ماں اور بچوں کی بیماریوں کا اعلان معالجہ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔

(جاری ہے)

ملک میں فلاحی مراکز 2740جبکہ تولیدی صحت کے مراکز کی تعداد176ہے انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ فلاحی مراکز کی تعداد بڑھا ئی جائے اور ہر سات ہزار کی آبادی پر ایک فلاحی مراکز اور اسی طرح ہر تحصیل پر ایک تولیدی صحت مرکز قائم کیا جائیگا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں آبادی بڑھنے کی بڑی وجہ کم عمری میں شادی اور بچیوں کی مسلسل پیدائش ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا ہے جب تک اقتصادی وسائل اور آبادی میں توازن پیدا نہیں کیا جاتا ہے اس موقع پر وزارت بہبود آبادی کے سیکرٹری نیر آغا نے کہا کہ موجودہ حکومت نچلی سطح پر لیڈی ہیلتھ ورکرز، مرداورخواتین جو موبائلائزر کے ذریعے خاندانی منصوبہ بندی اور خواتین کی تولیدی صحت کے حوالے سے اپنا پیغام پہنچانے کے لئے کوشاں ہیں اس موقع پر پاکستان میں امریکی سفیر اینے پیٹرسن نے کہا کہ عالمی یوم آبادی پر ہمیں خاندانی منصوبہ بندی کی اہمیت پر توجہ مرکوز کرنا ہے بشرطیکہ ہم ملینیم ترقیاتی اہداف کا حصول چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :