خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کوئٹہ میں تولیدی صحت کے حوالے سے ایک پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب کا انعقاد

اتوار 15 مارچ 2009 15:46

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15مارچ ۔2009ء) بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام یورپین کمیشن پی پی ایچ آئی اور حکومت بلوچستان کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں تولیدی صحت کے حوالے سے ایک پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی اس تقریب میں حکومت بلوچستان سے محکمہ صحت بہبود آبادی محکمہ تعلیم بین الاقوامی اور مقامی تنظیموں ذرائع ابلاغ سول سوسائٹی و دیگر محکموں کے نمائندوں اور مختلف مکتبہ فکر کے 200سے زائد افراد نے شرکت کی اس تقریب کا بنیادی مقصد صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کو پراجیکٹ کے مقاصد سے آگاہ کرنا اور تولیدی صحت کے بارے میں شرکاء کو شعورو آگاہی دینا تھا چیف ایگزیکٹو بی آر ایس پی نادر گل بڑیچ نے شرکاء کو پراجیکٹ کے حوالے سے بتایا کہ یہ پراجیٹ ابتدائی طور پر ضلع پشین اور مستونگ یورپین کمیشن کے مالی تعاون شے شروع کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ ان دو اضلاع میں بچوں اور ماؤں کی شرح اموات کو کم کرنے کے لئے شروع کیا گیا ہے ملک کے دیگر صوبوں میں 350خواتین ایک لاکھ بچوں کی پیدائش کے دوران فوت ہوجاتی ہیں جبکہ بلوچستان میں مرنے والی خواتین کی شرح 800ہے جبکہ ملک کے دیگر علاقوں کے ہزار بچوں میں 90اموات کے مقابلے میں بلوچستان میں یہ شرح 105ہے انہوں نے اس پراجیکٹ میں بی آر ایس پی کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے بتایا کہ یورپین کمیشن کی مالی معاونت سے بی آر ایس پی حکومت بلوچستان اور پی پی ایچ آئی کے ساتھ مل کر زچگی کے حوالے سے پشین اور مستونگ میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنائے گی انہوں نے مزید کہا کہ بی آر ایس پی تولیدی صحت کے حوالے سے پشین اور مستونگ کے دور دراز علاقوں میں شعور وآگاہی پھیلائے گی اور صحت کی سہولیات کو بھی بہتر بنایا جارہا ہے تقریب کے شرکاء نے جن میں صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت مولانا غلام سرور ناظم ضلع پشین مولوی کمال الدین سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ایڈیشنل چیف سیکرٹری احمد بخش لہڑی خواتین یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر شاہدہ جعفری پی پی ایچ آئی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کیپٹن ریٹائرڈ اعجاز احمد جعفر پروفیسر ڈاکٹر شہناز بلوچ پروفیسر عرفان احمد بیگ ڈی سی او مستونگ اسفندیار کاکڑ اور دیگر نے بھی خطاب کیا شرکاء نے کہا کہ بلوچستان میں صحت کی سہولیات پر مکمل عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ صحت کی بنیادی سہولیات دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ملک کے دیگر علاقوں کی نسبت بلوچستان میں زچگی کے دوران خواتین کی اموات شرح نسبتا زیادہ ہے ڈاکٹر شہناز نصیر بلوچ نے کہا کہ ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ہائل کوالیفائیڈ ڈاکٹروں کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے پروفیسر عرفان احمدبیگ نے اسے امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ 30سال قبل بلوچستان میں صحت کے حوالے سے جو سہولیات تھیں وہ آج نہیں حالانکہ ان میں اضافہ ہونا چاہیے تھا تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی صوبائی وزیرلیبر اینڈ مین پاور مولانا محمد سرور موسی خیل نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ صحت کے حوالے سے یہاں مشکلات زیادہ ہیں ہم سب کو مل کر ان مشکلات کو دور کرنے کے لئے کام کرنا چاہیے انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں مل کر تولیدی صحت اور بنیادی صحت کے حوالے سے کام کو مزید تیز کریں۔