بلوچستان میں ڈاکٹروں کی ہڑتال 58ویں روز میں داخل،ہسپتالوں میں او پی ڈیز اور جنرل آپریشن تھیٹرز بھی بند ہونے سے مریضوں کو مشکلات درپیش،گورنر بلوچستان نے ڈاکٹروں کی برطرفی کا بل واپس کر دیا، ایسی قانون سازی نہیں ہونی چائیے جو حکومت اور عوام کیلئے مشکلات کا باعث بنے ڈاکٹروں کو اعتماد میں لے کر عوامی مفاد میں بل کا دوبارہ جائزہ لیا جائے‘ گورنر بلوچستان

جمعرات 13 دسمبر 2012 17:05

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔13دسمبر 2012ء ) بلوچستان میں ڈاکٹروں کے اغواء کے خلاف اور مطالبات کیلئے پی ایم اے کی کال پرڈ اکٹروں کی کوئٹہ اور صوبے کے مختلف علاقوں میں سرکاری و نجی اسپتالوں میں ہڑتال جمعرات کو 58ویں روز بھی جاری رہی۔گورنر بلوچستان نے ڈاکٹروں کی برطرفی کا بل واپس کر دیا۔صوبے میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں کا بائیکاٹ جاری ہے ہسپتالوں میں او پی ڈیز اور جنرل آپریشن تھیٹرز بھی بند ہونے سے مریضوں کو مشکلات درپیش ہیں۔

دوسری جانب پولیس مغوی ڈاکٹر عبدالعزیز کا سراغ لگانے میں تا حال کامیاب نہیں ہو سکی اور گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے بھی بلوچستان اسمبلی کی بھاری اکثریت سے ڈاکٹروں کے خلاف منظور بل کو یہ کہہ کر واپس کر دیا ہے کہ ایسی قانون سازی نہیں ہونی چائیے جو حکومت اور عوام کے لیے مشکلات کا باعث بنے ڈاکٹروں کو اعتماد میں لے کر عوامی مفاد میں بل کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔

(جاری ہے)

پی ایم اے نے بھی احتجاج جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹروں کی جانب سے ہڑتال کا سلسلہ16 اکتوبر کو ماہر امراض چشم ڈاکٹر سعید خان کے اغواء کے بعد سے شروع کیاگیا تھا جو کہ ان کی28 نومبر کوبازیابی کے بعد بھی جاری ہے، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم نہیں کرتی اور ان کے خلاف رجسٹر کیسز واپس نہیں لئے جاتے ان کی ہڑتال جاری رہے گی،ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری تھی کہ تین روز قبل ایک اور ڈاکٹر کو سریاب کے ہی علاقے سے اغواء کرلیاگیا،جس کے بعد ڈاکٹروں کی ہڑتال میں مزید شدت آگئی ہے،ہڑتال کے باعث صوبے کے سرکاری اور نجی شعبے میں چلنے والے اسپتالوں میں کام بند ہے،اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

متعلقہ عنوان :