سرحدی سرنگوں کی مسماری سے غزہ کو 20 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ رہاہے، ڈاکٹر علاالرفاقی، سرحدی بندش سے غزہ کی پٹی میں خام مال کے 1000 سے زائد گودام بند ہونے سے شہر میں خوراک اور دیگر اشیاء کی قلت میں اضافہ ہو رہا ہے، رفح کراسنگ مستقل طور پر کھولنے سے فلسطینیوں کو سرنگوں کے راستے اشیائے ضروریہ کے حصول کی قطعی ضرورت نہیں رہے گی، تقریب سے خطاب

منگل 8 اکتوبر 2013 16:15

غزہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 8اکتوبر 2013ء) فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں وزیر برائے اقتصادی امور ڈاکٹر علا الرفاتی نے کہا ہے کہ مصر سے متصل سرحد پر بنائی گئی سرنگوں کی مسماری سے محصور شہر کو سالانہ 20کروڑ 30لاکھ امریکی ڈالر کانقصان اٹھانا پڑرہا ہے،سرحد کی بندش سے غزہ کی پٹی میں خام مال کے 1000سے زائد گودام بند کر دیئے گئے ہیں جس سے شہرمیں خوراک اور بنیادی ضرورت کی دیگر اشیا کی قلت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزیر اقتصادیات ڈاکٹر علا الرفاتی نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مصرکی سرحد پر بنائی گئی سرنگوں کی مسماری سے غزہ کی پٹی میں بے روزگاری اور غربت دونوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ ان سرنگوں کی مسماری اور رفح کراسنگ کی بندش سے غزہ کی پٹی میں تمام شعبہ ہائے زندگی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

فلسطینی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر سرحد اسی طرح بند رہی تو 2013 کے اختتام پر غزہ کی پٹی میں مقامی شرح پیداوار میں مزید تین فی صد کمی کا خدشہ ہے، کیونکہ گذشتہ جون کے بعد سے مقامی پیدوار میں 15 فی پہلے ہی کمی واقع ہو چکی ہے۔ڈاکٹر الرفاقی کاکہنا تھا کہ اگر مصرکے ساتھ رابطے کے لیے قائم رفح کراسنگ کو مستقل طورپر کھول دیا جائے تو فلسطینیوں کو سرنگوں کے پرخطر راستوں سے اشیائے ضروریہ کے حصول کی قطعی ضرورت نہیں رہے گی۔

متعلقہ عنوان :