پاکستان میں القاعدہ کمزور،دیگر گروپ یورپی ممالک پر حملہ کرنا چاہتے ہیں،نیٹوسربراہ،کرزئی سیکورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے،یہ کام نیا صدرکرے گا،افغانستان میں 57ہزارفوجی تعینات ہیں،انٹرویو

اتوار 2 فروری 2014 17:31

میونخ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 فروری ۔2014ء) غیرملکی دفاعی افواج نیٹو کے سربراہ آندرے فوگ راسموسن نے خدشہ ظاہرکیاہے کہ شاید افغان صدرحامد کرزئی اپنی مدت صدارت میں امریکا کے ساتھ سکیورٹی کے معاہدے پر دستخط نہ کریں اوریہ کام اپنے جانشیں کے لیے چھوڑجائیں، افغانستان میں اِس وقت تقریبا 57 ہزار غیر ملکی فوجی تعینات ہیں،پاکستان میں القاعدہ کمزورہوچکی ہے اورآخری سانسیں لے رہی ہے ،آج بھی کئی ممالک کے القاعدہ گروپ امریکا سمیت یورپی ممالک کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں، گزشتہ روز میونخ میں سالانہ سیکورٹی کانفرنس میں شرکت کے بعد ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویودیتے ہوئے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ آندرے فوگ راسموسن نے کہاکہ اِس بات کے قوی امکانات ہیں کہ افغان صدر حامد کرزئی امریکا کے ساتھ باہمی سکیورٹی کے معاہدے پر دستخط نہ کریں اور وہ یہ کام اپنے جانشین کے لیے چھوڑیں،ان کاکہنا تھا کہ افغانستان سے سال رواں کے اختتام تک بین الاقوامی افواج کا انخلا طے ہے،ان کاکہنا تھا کہ اِس بات کے قوی امکانات ہیں کہ افغانستان میں اپریل میں ہونے والے صداراتی انتخابات کے بعد نئے صدر ہی اِس معاہدے پر دستخط کریں،راسموسن نے امید ظاہر کی کہ بالآخر افغانستان اِس معاہدے پر دستخط کر ہی دے گا،انہوں نے کہاکہ افغانستان میں اِس وقت تقریبا 57 ہزار غیر ملکی فوجی تعینات ہیں،ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں القاعدہ جنگجو پہلے سے بہت کمزور ہوچکے ہیں ان کی اعلی قیادت کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے اوراب وہ مزید مشکلات سے دوچارہوں گے ،انہوں نے کہاکہ یمن ،عراق اورمصری القاعدہ کے قریبی روابط ہیں اورانٹیلیجنس اطلاعات سے پتہ چلاہے کہ یہ ملکر امریکا اوردیگر یورپی ممالک کے شہریوں اوراہم سرکاری عمارتوں کو نشانہ بناناچاہتے ہیں۔