سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کااجلاس، وزارت نیشنل فوڈ اینڈ ریسرچ کے بجٹ کو بڑھانے اور ٹریکٹر کی صنعت میں جی ایس ٹی ٹیکس ختم کرنے کی سفارش، وزارت ایسے اقدامات کرے جن کی بدولت ریسرچ کے نتائج عام کسان تک پہنچیں، گنے کی مقرر کردہ قیمت پر عمل در آمد کو یقینی بنایا جائے ، سینیٹر سید مظفر حسین شاہ

جمعرات 6 فروری 2014 19:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6 فروری ۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے وزارت نیشنل فوڈ اینڈ ریسرچ کے بجٹ کو بڑھانے اور ٹریکٹر کی صنعت میں جی ایس ٹی ٹیکس کو ختم کرنے کی وفاقی حکومت سے سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت ایسے اقدامات کرے جن کی بدولت ملک میں قائم ریسرچ کے اداروں کی زرعی شعبے میں کی جانیوالی ریسرچ کے نتائج عام کسان تک پہنچنے کیساتھ ساتھ گنے کی حکومت کی طر ف سے مقرر کردہ قیمت پر عمل در آمد کو یقینی بنایا جائے ۔

قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کا اجلاس کمیٹی کے چیئر مین سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوٴس میں منعقد ہواجس میں سینیٹرز نزہت صادق ، محمد ظفراللہ دھاندلہ اور نثار محمد کے علاوہ وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن ، سیکریٹری برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ، چیئر مین زرعی ترقیاتی بنک ، چیئر مین پاکستان اگریکلچر ریسرچ کونسل کے علاوہ دیگراعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اجلاس میں پلانٹ بریڈنگ رائٹس بل کی منظوری ،زرعی ترقیاتی بنک اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کی طرف سے کسانوں کو دیے جانے والے قرضے کی لیمٹ بڑھانے ، کپاس کے بیج کی موسم خریف میں دستیابی اور کرپشن کے حوالے سے حکومت کا این ایف سی کمپنی کو بند کرنے سے متعلق خبر کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔پلانٹ بریڈنگ رائٹس بل کے حوالے سے سیکریٹری برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ بل کیبنٹ ڈویژن کو بھیجوا دیا گیا ہے جو بھی فیصلہ ہوا وہ کمیٹی کو بتا دیا جائیگا۔

زرعی ترقیاتی بنک اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کی طرف سے کسانوں کو دیے جانے والے قرضے کی لیمٹ بڑھانے کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ سٹیٹ بنک نے منظور ی دے دی ہے ابھی سر کولر نہیں ہوا کہ لیمنٹ کیا رکھا جائے۔موسم خریف میں کپاس کے بیج کی دستیابی کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ملک کی مجوعی طلب 40ہزار میٹرک ٹن ہے جبکہ 20ہزار میٹرک ٹن سرٹیفائیڈ بیج موجود ہے ۔

وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے کمیٹی کو بتایا کہ پنجاب میں BTکی ایک قسم MNH886 کامیاب رہی ہے اور اس کی وسیع کاشت کی گئی تھی پنجاب سیڈ کونسل نے BTکی پندرہ اقسام کی منظوری دے دی ہے البتہ نیشنل بائیو سیفٹی نے ابھی سرٹیفیکیٹ نہیں دیا۔انہوں نے کہا پچھلے سال ملاوٹ والا بیج بہت زیادہ استعمال کیا گیا تھا جسکی وجہ سے کپاس کی فی ایکٹر پیدوار میں کمی ہوئی تھی اور سندھ میں ملاوٹ شدہ بیج کثرت سے استعمال کیا گیا تھا البتہ پنجاب میں صورتحال قدرے بہتر رہی ہے۔

جس پر کمیٹی نے وزار ت کو ہدایت کی کہ موجودہ سال کسانوں کو جتنا ممکن ہو سکے ملاوٹ سے پاک بیج کی فراہمی کویقینی بنایا جائے اور اسکے لئے جو اقدامات کی ضرورت ہے وہ کئے جائیں کمیٹی وزارت کو ہر طر ح سے سپورٹ کریگی۔سکندر حیات بوسن نے کمیٹی کو کھاد کی دستیابی اور قیمت میں کمی کے حوالے سے بتایا کہ حکومت نے فی بوری پانچ سو روپے کم کر دی ہے اسکے باوجود کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا تھا۔

نیشنل فرٹیلائزر کمپنی کو بند کرنے کے حوالے سے انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ میں نے حکومت کو تجویز دی تھی کہ کھاد کی سپلائی این ایف ایم ایل کے ذریعے ہوتی ہے اسکو بند کیا جائے اور پورٹ پر جس کمپنی کا جتنا شئیر ہوتا ہے وہ خود اپنی سپلائی کرے اور کھاد کی قلت کی صورت میں اسی کمپنی کو ذمہ قرار دیا جائے ۔اس سے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو گا۔ وفاقی وزیر نے کمیٹی سے یہ سفارش کہ جی ایس ٹی ٹیکس کے نفاذ سے ٹریکٹر کی صنعت کو نقصان ہو رہا ہے اور ملت کمپنی کے ٹریکٹر تقریباً بننا بند ہو چکے ہیں اور اب ٹریکٹر کسان کی پہنچ سے بھی باہر ہو چکا ہے لہٰذا حکومت سے سفارش کی جائے کہ ٹریکٹر کی صنعت کو جی ایس ٹی ٹیکس سے مستسنیٰ قرارد یا جائے۔

متعلقہ عنوان :