مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے

پنجاب حکومت کی جانب سے گندم خریداری شروع نہ کرنے کے باعث کسان رل گئے، کسانوں کو بے تحاشہ مالی نقصان ہونے کا خدشہ، آئندہ سال گندم کی پیدوار میں کمی ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا

muhammad ali محمد علی ہفتہ 27 اپریل 2024 01:05

مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 26 اپریل 2024ء) مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے، پنجاب حکومت کی جانب سے گندم خریداری شروع نہ کرنے کے باعث کسان رل گئے، کسانوں کو بے تحاشہ مالی نقصان ہونے کا خدشہ، آئندہ سال گندم کی پیدوار میں کمی ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں گندم کی ریکارڈ پیداوار ہونے کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے گندم خریداری کے حوالے سے ناقص حکمت عملی اختیار کیے جانے کے باعث صوبے میں گندم کی خریداری کی مہم کا آغاز ہی نہیں ہو سکا۔

جبکہ صوبے میں آئندہ چند روز کے دوران طوفانی بارشوں کے امکان کے باعث گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچنے کا بھی خدشہ ہے۔ اس تمام صورتحال میں اوپن مارکیٹ میں گندم کی فی من قیمت 3 ہزار روپے کی سطح سے بھی نیچے گر گئی۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے مقرر کی تاہم خریداری کا آغاز ہی نہیں کیا، اسی باعث اوپن مارکیٹ میں گندم کی فی من قیمت 2900 روپے تک گر گئی ہے۔

اس تمام صورتحال میں کسانوں کو بے تحاشہ مالی نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔ کسان تنظیموں کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کسانوں کو استحصال کیا گیا اور انہیں اپنی فصل کی جائز قیمت نہ ملی تو اگلے سال گندم کی پیداوار میں کمی ہو سکتی ہے ۔ اس حوالے سے نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومتی غیرحکیمانہ روِش کی وجہ سے گندم کا کاشتکار بدترین بلیک میلنگ کا شکار ہے۔

کاشتکار کو 3900 روپے فی من قیمت نہیں مِل رہی۔ حکومت گندم خریداری سے ہاتھ کھینچ چکی ہے، جس کی وجہ سے باردانہ نہیں مِل رہا اور پرائیویٹ سیکٹر اونے پونے داموں گندم خرید رہا ہے۔ کاشت کار نے محنت کی، اللہ کی رحمت سے بمپر کراپ ہوئی۔ یہ بات حکوت کو پہلے سے پتہ تھی کہ امسال ملک میں گندم کی بمپر کراپ ہوگی، اس کے باوجود گزشتہ نگراں حکومت کے دور میں باہر سے لاکھوں ٹن اضافی گندم منگواکر ایک طرف قیمتی زرِمبادلہ ضائع کیا گیا تو دوسری طرف حکومتی غلط پالیسی کے ذریعے زراعت کو تباہ اور کاشتکار کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر کاشت کار سے سرکاری ریٹ پر گندم خرید کریں اور کاشت کار کو تباہی سے بچایا جائے۔